اداریہ: اب ”کمیونسٹ“ کے نام سے ایک نیا آغاز ہو گا!

|ورکرنامہ کا آخری شمارہ|

 

ماہانہ ”ورکرنامہ“ کے قارئین کے ہاتھوں میں اس کا آخری شمارہ ہے۔ اب ”کمیونسٹ“ سے ایک نئے ماہانہ اخبار کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ تقریباً ایک دہائی سے ماہانہ ورکرنامہ ملک بھر کے محنت کشوں اور انقلابی نوجوانوں تک کمیونسٹ نظریات پہنچا رہا تھا اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر منظم کرنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ اس سفر میں انتہائی مشکل مالیاتی اور دیگر مسائل کے باوجود اس کی اشاعت باقاعدگی سے جاری رہی اور اس کے معیار اور مقدار میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ ملک بھر میں اس کے قارئین بیتابی سے اس کا انتظار کرتے تھے اور اس میں موجود سیاسی تجزیے، مختلف سرگرمیوں کی رپورٹیں، عالمی انقلابات اور تحریکوں کی رپورٹیں اور تجزیے اور کمیونسٹ نظریات کے بنیادی اصولوں تک رسائی کے لیے اس اخبار کی ہر سطر کو غور سے پڑھتے تھے۔

اس اخبار میں گزشتہ تمام عرصے میں شائع ہونے والے تجزیے اور تناظر وقت کی کسوٹی پر پورے اترے ہیں اور سرمایہ دارانہ نظام کے زوال کے اثرات آج پوری دنیا کے سامنے نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان کا مالیاتی و سیاسی بحران اور یہاں پر ابھرنے والی مختلف تحریکوں کے اتار چڑھاؤ نے بھی اس اخبار میں شائع ہونے والے تناظر کو درست ثابت کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس اخبار میں جس مؤقف پر سب سے زیادہ زور دیا گیا وہ انقلابی پارٹی کی تعمیر کی ضرورت پر تھا۔

بہت سے قارئین اس تکرار سے بعض اوقات قدرے بیزاری کا بھی اظہار کرتے تھے لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس ملک میں اور عالمی سطح پر بھی اس وقت ایک بہت بڑا خلا موجود ہے اور کوئی بھی سیاسی پارٹی ایسی نہیں جو محنت کش طبقے کے مفادات کی نمائندگی کرتی ہو اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ایک ناقابل مصالحت جدوجہد کا عزم رکھتی ہو۔ اس اخبار کے صفحات میں اس مؤقف پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اس ملک میں اس اخبار اور ”لال سلام“ کے نام سے انقلابی تنظیم کے ساتھ جڑے کارکنان نہ صرف اس حقیقت سے آگاہ تھے بلکہ اس انقلابی پارٹی کی تعمیر کے لیے جدوجہد بھی کر رہے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ اس اخبار کو ملک کے طول و عرض میں جہاں بھی پہنچایا گیا وہاں یہ پیغام بھی پہنچایا گیا کہ یہاں پر ایک انقلابی پارٹی تعمیر کرنے کی ضرورت ہے جو یہاں سے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک سوشلسٹ انقلاب برپا کرے اور یہاں سے غربت، بیروزگاری، لاعلاجی سمیت طبقاتی تقسیم کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرے۔ ورکرنامہ کی کامیابی ہے کہ آغاز میں چند درجن کارکنان کی تعداد اب سینکڑوں میں پہنچ چکی ہے اور وہ ملک کے ہر اہم صنعتی علاقے، یونیورسٹی اور شہر میں موجود ہیں۔

اس حوالے سے جہاں پر انقلابی کارکنان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہاں انہیں بہت بڑے پیمانے پر پذیرائی بھی ملی اور بڑی تعداد میں نوجوان اور محنت کش اس انقلابی سفر میں ساتھ جڑتے گئے اور یہ کارواں آگے بڑھتا گیا۔ اس کی ایک جھلک گزشتہ شمارے میں دیکھی جا سکتی ہے جب ان انقلابی کمیونسٹوں نے یوم مئی کے سلسلے میں ملک کے تیس سے زائد شہروں میں تقریبات منعقد کیں اور سینکڑوں محنت کشوں اور انقلابی نوجوانوں کو اکٹھا کر کے سرمایہ دارانہ نظام کے کے خلاف جنگ کا تجدید عہد کیا۔

اس تمام سفر کے دوران اس اخبار اور اس سے جڑے کارکنان نے عوامی تحریکوں میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ”آزاد“ کشمیر کی حالیہ کامیاب تحریک میں عوام نے لاکھوں کی تعداد میں منظم ہو کر تین روپے بجلی کے یونٹ کا ناممکن سمجھا جانے والا مطالبہ عوام دشمن حکمرانوں سے چھین کر حاصل کیا ہے۔ اس تحریک کی حمایت اور اس کے ہر مرحلے پر درست تجزیے اور تناظر کے ساتھ راہنمائی کرنے پر بھی اس اخبار اور اس سے جڑے کارکنان مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اسی طرح گلگت بلتستان میں آٹے کی سبسڈی کے حصول کی تحریک میں بھی کمیونسٹوں کا کلیدی کردار تھا۔ اس کے علاوہ لاکھوں بلوچ عوام کی حالیہ تحریک سے لے کر دیگر مظلوم قومیتوں کی عوامی تحریکوں سے لے کر افغان مہاجرین کی بے دخلی کی مخالفت تک اس اخبار میں اہم مؤقف اور تجزیے باقاعدگی سے شائع ہوتے رہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر کی مزدور تحریک میں اس اخبار کا کردار نمایاں رہا ہے۔ اگیگا کی حالیہ تحریک ہو یا بلوچستان میں کوئلے کی کان کے مزدوروں کے احتجاج ہوں، کراچی میں لانڈھی اور کورنگی کے محنت کشوں کی اجرتوں میں اضافے کے لیے تحریک ہو یا لاہور میں بجلی کے مزدوروں کے مسائل کو اجاگر کرنا ہو، اس اخبار نے ہر موقع پر اپنا کردار نبھایا ہے۔

اس کے علاوہ ملک بھر کے طلبہ کی تحریکوں کے حوالے سے بھی اس اخبار نے ہمیشہ درست مؤقف اپنایا اور نہ صرف یونیورسٹیوں کی ظالم انتظامیہ اور حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کی بلکہ نوجوانوں کو منظم ہونے اور آگے بڑھنے کے لیے درکار تمام تر نظریات اور لائحہ عمل سے بھی لیس کیا۔ خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنا اور انہیں محنت کش طبقے کی عمومی تحریک کے ساتھ جوڑتے ہوئے پدر شاہی کو فروغ دینے والے سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کے حوالے سے بھی اس اخبار کا اہم کردار رہا ہے۔

لیکن اب جہاں معروضی صورتحال کروٹ لے رہی ہے اور موجودہ سیاسی پارٹیوں سے نفرت انتہاؤں کو چھو رہی ہے وہاں انقلابی قوتوں کے لائحہ عمل میں بھی اہم تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ اس ملک میں انقلابی کمیونسٹ ایک واضح شناخت اور پہچان کے ساتھ منظر پر آ رہے ہیں اور انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے نام سے ایک نئی پارٹی کا قیام ہونے جا رہا ہے۔ اسی طرح اس پارٹی کے ترجمان کے طور پر ماہانہ ”کمیونسٹ“ کا اجرا کیا جا رہا ہے جس کی باقاعدہ اشاعت کا آغاز اگلے ماہ سے ہو جائے گا۔ اسی لیے ورکرنامہ کی اشاعت کا سلسلہ اختتام پذیر ہو گا، لیکن جن نظریات کا پرچار یہ اخبار کرتا رہا ہے وہ اب زیادہ واضح طور پر ایک نئے انداز میں سامنے آئیں گے۔

”کمیونسٹ“ میں جہاں سیاسی تجزیے، تناظر اور کمیونسٹوں کی ملک بھر میں اور بیرونی ممالک میں سرگرمیوں کی رپورٹیں پہلے سے بھی بہتر انداز میں شائع ہوتی رہیں گی وہاں اب پارٹی کے ڈھانچوں کی تعمیر کی رپورٹیں اور تبصرے بھی زیادہ نظر آئیں گے۔ اس کے علاوہ انقلابی شاعری، فلموں اور موسیقی پر بھی دلچسپ تحریریں قارئین کے لیے پیش کی جائیں گی۔

ورکرنامہ کے مختلف مضامین کا ایک پیغام یہ بھی تھا کہ ملک بھر کے طلبہ اور محنت کشوں میں معاشی مطالبات کے گرد موجود مختلف تحریکوں کو اب سیاسی مطالبات کی جانب بڑھانے کی ضرورت ہے اور مختلف تحریکوں کی قیادتوں اور وہاں موجود شرکا تک یہی پیغام پہنچایا گیا۔ اب اس پیغام کو زیادہ واضح کرنے اور اسے ایک منظم شکل دینے کے لیے ایک نئی پارٹی قائم کی جا رہی ہے۔ ورکرنامہ کے تمام قارئین سے اپیل ہے کہ وہ فوری طور پر اس پارٹی کی ممبرشپ حاصل کریں اور نئے اخبار ”کمیونسٹ“ کی نوجوانوں اور مزدوروں تک زیادہ سے زیادہ فروخت کا ٹارگٹ لیں۔

یہ نیا اخبار اس ملک میں آنے والی انقلابی تحریک کا نقارہ ہے۔ اس اخبار کے ذریعے ملک بھر کے محنت کشوں اور نوجوانوں تک انقلابی نظریات، جدوجہد کا درست لائحہ عمل اور طریقہ کار پہنچاتے ہوئے انہیں ایک پلیٹ فارم پر منظم کیا جائے گا۔ تاکہ آنے والے عرصے میں ابھرنے والی عوامی تحریکیں سری لنکا اور کینیا کی حالیہ عوامی تحریکوں کی طرح سرمایہ دارانہ نظام کی حدود میں ہی مقید ہو کر نہ رہ جائیں بلکہ اس ظالمانہ اور استحصالی نظام کی بنیادوں کو ہی اکھاڑ پھینکیں اور یہاں پر سامراجی طاقتوں اور سرمایہ دار طبقے کی حکمرانی کا خاتمہ کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کریں! سچے جذبوں کی قسم جیت محنت کش طبقے کی ہی ہو گی!

Comments are closed.