اس ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی شکل میں عبور ہونے جا رہا ہے۔ آنے والے عرصے میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں اور عوامی بغاوتوں کے حوالے سے یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہاں کوئی بھی ایسی سیاسی قوت موجود نہیں جو موجودہ حالات کا درست تجزیہ اور تناظر پیش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ کسی بھی پارٹی کے پاس وہ انقلابی نظریہ موجود نہیں جو حکمران طبقے کے مسلط کردہ نظریات اور اس کے پراپیگنڈے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
ملک کے طول و عرض میں موجود تمام سیاسی قوتیں عوام دشمن ہیں اور فرسودہ اور بوسیدہ نظریات کے تحت ہی اپنی سیاست کر رہی ہیں۔ اس قت موجود چند مزاحمتی تحریکوں کی قیادت کے نظریات بھی اسی نظام کی حدود کے غلام ہیں اور وہ انقلابی تبدیلی کا سوچنا بھی جرم سمجھتے ہیں۔ موجودہ حالات میں یہ سیاست بظاہر کتنی ہی باغیانہ دکھائی دیتی ہو، عملی طور پر یہ سرمایہ دار طبقے اور سامراجی طاقتوں کے مفادات کا تحفظ کرنے کا فریضہ سر انجام دیتی ہے۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا نظریہ سب سے پہلے اسے انقلاب کے عمل اور اس کی کامیابی پر پختہ یقین دلاتا ہے جس سے دیگر تمام سیاسی قوتیں محروم ہیں۔ حاوی دانش کے مطابق انقلاب ناممکن ہے اور اس کے لیے جدوجہد کرنا بیوقوفی۔ یہ دانش مفاد پرستی، دھوکے بازی اور حکمرانوں کی کاسہ لیسی کا سبق دیتی ہے اور انقلابی نظریے سے عاری دیانتدار سیاسی کارکن بھی جلد یا بدیر اسی غلاظت کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔
دوسری طرف کمیونزم کا انقلابی نظریہ نہ صرف طبقاتی نظام کے خاتمے کا یقین دلاتا ہے بلکہ اس کے لیے ہر ذاتی مفاد، خواہش اور موقع پرستی کے خلاف لڑائی کا درس دیتا ہے۔ یہ انفرادیت کی بجائے اجتماعیت کو فروغ دیتا ہے، انسانوں کو ایک دوسرے سے کاٹنے اور الگ الگ کرنے کی بجائے انہیں منظم ہو کر انسانیت کے عظیم تر مفاد کے لیے مل کر جدوجہد کرنے کا پیغام دیتا ہے۔
اسی طرح دیگر نظریات کے تحت کی جانے والی سیاست پیسے، اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی یا سامراجی طاقتوں کی حمایت کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے جبکہ کمیونسٹ مزدور طبقے کے انقلابی کردار پر یقین کو اپنی بنیاد بناتے ہیں اور اسی کے تحت مزدور طبقے کے ہر دشمن کے خلاف نبرد آزما ہوتے ہیں، خواہ اس کے لیے انہیں کتنی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے اور کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ تمام ذاتی مسائل کے باوجود انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی تعمیر کے لیے دیا جانے والا ہر ایک روپیہ اور اس کے لیے بڑھایا جانے والا ہر ایک قدم اس کی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔ انقلابی جانتے ہیں کہ یہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں سے بھرا رستہ ہے لیکن اس پر چلے بغیر ظلم، جبر اور استحصال پر مبنی اس نظام کا خاتمہ ممکن نہیں۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا طرۂ امتیاز یہ بھی ہے کہ یہ صرف موجود حالات کا درست سائنسی تناظر ہی تخلیق نہیں کر رہی بلکہ اس خطے کی تاریخ سمیت دنیا بھر کی سیاست اور تاریخ کا بھی درست تجزیہ پیش کرتی ہے۔
حکمران طبقات جہاں موجودہ سیاست اور معیشت کو اپنے کنٹرول میں کرتے ہیں وہاں تاریخ بھی اپنے مفادات کے تحت مرتب کرتے ہیں۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی حکمران طبقے کی اس منافقت کا پردہ بھی چاک کرتی ہے اور اس خطے کی جھوٹی تاریخ کے مقابلے میں مزدور اور کسانوں کی بغاوتوں اور انقلابات کی تاریخ کو منظر عام پر لاتی ہے۔ خاص طور پر 1968-69ء کے انقلاب اور اس کے سماج پر اثرات کو سامنے لانا اور اس انقلاب کی قیادت کی غداریوں کو آشکار کرنا بھی یہ پارٹی اپنا فریضہ سمجھتی ہے۔
اسی طرح ماضی میں کمیونسٹ سیاست کے نام پر ہونے والے جرائم سے بھی پہلو تہی یا چشم پوشی کرنے کی بجائے بے رحمی سے ان پر تنقید کرتی ہے اور غلط نظریات اور سیاسی پروگراموں کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے ان سے ضروری اسباق اخذ کرتی ہے۔ اس ملک کے محنت کش طبقے نے کئی دفعہ یہاں موجود سامراجی طاقتوں اور ان کے مسلط کردہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف انقلابی تحریکیں برپا کی ہیں لیکن درست نظریات کے تحت انقلابی پارٹی کی عدم موجودگی کے باعث مفاد پرست قیادتوں نے ان تحریکوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے اور اسی ظالمانہ نظام کو قائم رہنے کا موقع دیا ہے۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی عزم کرتی ہے کہ آنے والے انقلاب میں درست نظریات اور سیاسی پروگرام کو مزدور طبقے کی وسیع اکثریت تک پہنچاتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرے گی اور اس منزل پر پہنچ کر ہی دم لے گی۔
یہ پارٹی جہاں مزدور طبقے کی نجات کے لیے سرگرم عمل ہے وہاں مظلوم قومیتوں پر ہونے والے سامراجی جبر کو بھی نظر انداز نہیں کرتی۔ تمام مظلوم قومیتوں کو حقیقی آزادی کے لیے مزدور طبقے کی قیادت میں ایک سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد میں مجتمع کرنا اس پارٹی کے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔ اسی لیے یہ پارٹی قوم پرستی کے نظریے کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے پرولتاری انٹرنیشنلزم اور دنیا بھر کے محنت کشوں کو یکجا کرنے کا نعرہ لگاتی ہے۔
آج سامراجی جبر کی بنیاد سرمایہ دارانہ نظام ہے اور اس کو ختم کیے بغیر کسی بھی مظلوم کو آزادی نہیں مل سکتی۔ خواتین پر ہونے والے جبر اور دہرے استحصال کی بنیاد بھی یہی ظالمانہ نظام ہے اور ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی انقلاب کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اس سماج کی سب سے محروم اور مظلوم پرت ہونے کے باعث یہ واضح ہے کہ یہاں جب بھی انقلابی تحریک ابھرے گی اس کی پہلی صفوں میں عورتوں کی اکثریت شامل ہو گی۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی حکمران طبقے کے مسلط کیے گئے تمام تعصبات کے خلاف برسر پیکار ہے جن میں قوم، مذہب، رنگ، زبان اور نسل جیسے تمام تعصبات شامل ہیں۔ اسی طرح یہ پارٹی سامراجی طاقتوں کی مسلط کردہ مصنوعی سرحدوں اور لکیروں کے خلاف بھی اعلانِ بغاوت کرتی ہے اور پوری دنیا کے مزدوروں کی ایک پارٹی بنانے کی جدوجہد میں عملی طور پر شریک ہے۔ اسی لیے یہ پارٹی انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کا حصہ ہے جو اس وقت دنیا کے 60 سے زائد ملکوں میں سرگرم ہے اور ایک عالمی پارٹی کی تشکیل کر رہی ہے۔
یہ پارٹی پوری دنیا میں جمہوری مرکزیت کے اصولوں کے تحت کام کر رہی ہے اور اس میں شامل ہونے والا ہر ممبر اس کی اجتماعی قیادت کا حصہ ہے۔ اس میں موروثی سیاست یا شخصیت پرستی جیسی غلاظت کی اجازت نہیں اور نہ ہی فرد واحد تمام فیصلے کر سکتا ہے۔ جمہوری انداز میں منتخب اداروں کے تحت تمام فیصلے کیے جاتے ہیں اور منتخب قیادت ان فیصلوں پر عملدر آمد کو یقینی بناتی ہے۔
انقلابی سیاست میں دلچسپی رکھنے والے اور دنیا کو بدلنے کا حوصلہ رکھنے والے ہر نوجوان اور محنت کش کا تاریخی فرض ہے کہ وہ اس پارٹی کا ممبر بنے اور اس کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرے۔ اس پارٹی کا آغاز انتہائی عاجزانہ انداز میں ہو رہا ہے اور ملک بھر میں موجود ایک ہزار کے قریب سر پھرے افراد اس کی بنیاد رکھنے جا رہے ہیں۔ ان کے پاس وسائل کی بھی شدید کمی ہے اور یہ شہرت اور مقبولیت کے مروجہ معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔
لیکن اس کے باوجود ان کے پاس وہ جوش و جذبہ ہے، وہ حوصلہ اور وہ عزم ہے جو دنیا بدل سکتا ہے اور تاریخ کا دھارا موڑ سکتا ہے۔ ان کا سب سے بڑا ہتھیار ان کا سچا نظریہ ہے جو حق و باطل کے اس معرکے میں انہیں فیصلہ کن برتری دے گا۔
یہ نظریہ جب لاکھوں لوگوں کے دلوں میں گھر کر لے گا اور ان کے ذہنوں کو سیراب کر دے گا تو ایک ایسی مادی قوت بن جائے گا جسے دنیا کی کوئی بھی طاقت شکست نہیں دے سکے گی۔ سب سے بڑھ کر ان کے پاس انقلاب کو کامیاب کرنے کا جذبہ اور پختہ یقین ہے جو آنے والے حالات میں حقیقت کا روپ دھارے گا۔ ان کے پاس ایک روشن مستقبل کے خواب ہیں۔ انہی خوابوں کو آنکھوں میں سجائے یہ انقلابی اس پارٹی کو قائم کرنے جا رہے ہیں جو ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے یہاں موجود کروڑوں لوگوں کو سرمایہ داری سے نجات دلائے گی!
ظلم کی یہ سیاہ رات ختم ہو گی اور سرخ سویرا روشن ہو گا!