|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، پشاور|
13 اور 14جون کو خیبر پختونخواہ حکومت نے بدترین ریاستی غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے جائز مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز کو پولیس کے ذریعے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس ریاستی غنڈہ گردی کے نتیجے میں کئی ینگ ڈاکٹرز شدید زخمی ہوئے اور متعدد کو جھوٹے پرچے کاٹ کر گرفتار کرلیا گیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ ینگ ڈاکٹرز پر اس بدترین ریاستی تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے اوریہ مطالبہ کرتا ہے کہ گرفتار ینگ ڈاکٹرز کو فوری رہا کیا جائے اور ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات فوری تسلیم کئے جائیں۔
خیبر پختونخواہ حکومت کے سیاسی حمایتیوں اور تحریک انصاف کے تنخواہ دار کارکنوں نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ کی اس جدوجہد کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا اِک طوفان کھڑا کر رکھا ہے جس کے ذریعے صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے خیبر پختونخواہ میں ڈاکٹرز کی تنخواہوں میں بے تحاشا اضافہ کیا ہے۔ ہیلتھ کئیر سسٹم میں ’’اصلاحات‘‘ کی جا رہی ہیں تاکہ عوام کا فائدہ ہو لیکن یہ ینگ ڈاکٹرز زیادہ تنخواہیں لینے کے باوجود ہیلتھ سسٹم میں اصلاحات نہیں چاہتے تاکہ ایک تو ان کو کام نہ کرنا پڑے اور دوسرا ان کی پرائیویٹ پریکٹس چلتی رہے۔ یہی وجہ ہے کہ ینگ ڈاکٹرز حکومت کو بلیک میل کرنے کی خاطر احتجاج اور ہڑتال کر رہے ہیں۔
یہ تمام الزامات سراسر جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ خیبر پختونخواہ حکومت ہیلتھ کئیر ریفارمز کے نام پر پورے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کرنا چاہتی ہے اور ان عوام دشمن ’’اصلاحات‘‘ کا آغاز صوبے کے بڑے ہسپتالوں سے پہلے ہی کرچکی ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کو ٹھیکے پر دینے اور نجکاری سے علاج مزید مہنگا ہوکر غریب عوام کی پہنچ سے بالکل باہر ہوجائے گا۔ ینگ ڈاکٹرز حکومت کے ان مذموم مقاصد کے رستے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور اسی لئے زیر عتاب ہیں۔
اسی طرح ڈاکٹروں کی تنخواہیں بڑھانے والا پروپیگنڈہ بھی جھوٹ پر مبنی ہے۔ تنخواہوں میں ہونے والا حقیقی اضافہ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف اور خیبر پختونخواہ حکومت کے حمایتیوں کی جانب سے دئیے جانے والے جھوٹے اعدادوشمار سے کہیں کم ہے اور یہ اضافہ بھی حکومت نے ہنسی خوشی نہیں کیا تھا بلکہ اس کے پیچھے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ کی سالہا سال کی جدوجہد تھی۔ ینگ ڈاکٹرز کی جدوجہد کے نتیجے میں مجبور ہو کر خیبرپختونخواہ حکومت نے تنخواہوں میں جو تھوڑا بہت اضافہ کیا تھا اب اسی کو جواز بنا کر نجکاری کی راہ ہموار کی جا رہی ہے اور ینگ ڈاکٹرز کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ فی ہفتہ 70 سے 80 گھنٹے ڈیوٹی کریں۔ اس کے علاوہ جونئیر ڈاکٹرز کی سپیشلائزیشن کے راستے میں کئی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں جبکہ دوسری طرف حکومت کے منظور نظر ریٹائرڈ پروفیسروں کو انتہائی بھاری تنخواہوں پر واپس ملازمت پر رکھا جارہا ہے۔ اس سارے معاملے میں ہمیں جونئیر ڈاکٹرز اور سینئر ڈاکٹرز کے مابین واضح تفریق نظر آرہی ہے۔ جہاں ایک طرف جونئیر ڈاکٹرز حکومتی عزائم کو بھانپ کر اپنے حقوق کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں تو وہیں دوسری طرف زیادہ تر سینئر ڈاکٹرز اس لڑائی میں کھلم کھلا حکومتی جبر کا ساتھ دے رہے ہیں۔
خیبر پختونخواہ حکومت کے سیاسی حواری اس لڑائی کو تحریک انصاف اور نواز لیگ کی لڑائی کا رنگ دینے کی بھی کوشش کر رہے ہیں اور یہ پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبرپختونخواہ کے پیچھے ن لیگ کا ہاتھ ہے۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ ن لیگ بھی صوبہ پنجاب میں خیبرپختونخواہ حکومت کی طرح سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کر رہی ہے اور پچھلے کئی سالوں سے حکومت پنجاب کے ینگ ڈاکٹرز پر جبر و تشدد کی کئی مثالیں ہیں۔ ن لیگ ہو یا تحریک انصاف دونوں سرمایہ دار طبقے کی نمائندہ پارٹیاں ہیں اور دونوں ہی اپنی عوام دشمنی اور جونئیر ڈاکٹرز کے ساتھ مخاصمت میں یکساں ہیں۔ اسی طرح سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور بلوچستان حکومت کا بھی یہی رویہ ہے۔
خیبر پختونخواہ کے ینگ ڈاکٹرز کی ان عوام دشمن ’’اصلاحات‘‘ کے خلاف تحریک یقیناً قابل تحسین ہے مگر کامیابی کے لئے ان کو تحریک میں موجود کمزوریوں کو دور کرنا ہوگا۔ سب سے پہلے تو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبرپختونخواہ کو دوسرے صوبوں میں موجود ینگ ڈاکٹرز کی حمایت حاصل کرنی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخواہ کی نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو بھی اس جدوجہد میں ساتھ ملانا ہوگا۔ یہ جڑت ہی ان کی کامیابی کی ضمانت بنے گی کیونکہ نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے بھی یہی مطالبات ہیں اور اس ممکنہ نجکاری کا وہ بھی برابر نشانہ بنیں گے۔ سب سے بڑھ کر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبرپختونخواہ کو نجکاری کی عوام دشمن پالیسی کے خاتمے کو اپنے مطالبات میں سرفہرست رکھنا ہوگا اور حکومتی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے کھل کر نجکاری کیخلاف دوٹوک موقف اپنانا ہوگا۔ ہسپتالوں میں علاج کے لئے آنے والے افراد میں نجکاری مخالف لیف لیٹ چھپوا کر تقسیم کئے جائیں تاکہ عوامی حمایت بھی جیتی جاسکے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ کے مطالبات درجہ ذیل ہیں:
1) پی جی ایم ائی کو مضبوط کیا جائے اور ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے۔
2) فوت شدہ ڈاکٹرز کے خاندانوں کیلئے معاوضہ
3) ہاوس آفیسرز اور ٹی ایم اوز کیلئے انڈوومنٹ فنڈز
4) ڈاکٹرز کیلئے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس
5) ڈاکٹرز کیلئے سیکورٹی ایکٹ کا نفاذ
6) جنوری 2017ء سے ٹی ایم اوز کی بند تنخواہوں کا اجرا
7) ٹائم سکیل پروموشن
8) ڈاکٹروں کیلئے مناسب رہائش کا مندوبست
ان مطالبات کے لئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبرپختونخواہ کا احتجاج گذشتہ 25 روز سے جاری تھا۔ شروع میں مریضوں کی سہولت کی خاطر یہ احتجاج صرف بھوک ہڑتال تک محدود تھا۔ مگر اس دوران خیبرپختونخواہ حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی اور کوئی نمائندہ مذاکرات کے لئے ینگ ڈاکٹرز کے پاس نہیں آیا۔ اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے رشتہ دارنوشیروان برکی جو کہ صوبائی حکومت کا مشیر ہے، نے مطالبات ماننے سے انکار کیا تھا۔ اس سے مجبور ہو کر ینگ ڈاکٹرز نے اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے آؤٹ ڈورز کی ہڑتال کا اعلان کیا جس کے بعد خیبرپختونخواہ حکومت نے جبر کی انتہا کردی۔ ریڈ ورکرز فرنٹ ینگ ڈاکٹرز کی اس جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ اپنی اس ہٹ دھرمی سے فوراً باز آئے اور ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات فوری تسلیم کرے تاکہ حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث عام مریضوں کو پہنچنے والی مشکلات فوری دور ہو سکیں۔