|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|
لوئر دیر کے علاقے تالاش میں 23 اگست بروزجمعرات کم وولٹیج، 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ اور پانی کی عدم دستیابی کے خلاف خواتین کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا اور پشاور تا چترال شاہراہ کو بند کر دیا۔ دیر کو ایک رجعتی علاقہ کہا جاتا ہے جہاں خواتین مردوں کے بغیر گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں۔ لیکن مسائل کی شدت اتنی بڑھ چکی ہے کہ دیر کی تاریخ میں پہلی بار خواتین اتنی بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئیں۔ اس احتجاج کا ایک منفرد پہلو یہ بھی تھا کہ خواتین نے خود اس کو منظم کیا اور گھر گھر جا کر خواتین کو اپنا حق مانگنے کیلے متحرک کیا۔لوڈشیڈنگ کے باعث گرمی اور دیگر مسائل سے براہ راست خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
جب پولیس خواتین کو منتشرکرنے میں نا کام ہوگئی تو سکاؤٹ کے اہل کاروں نے خواتیں پر فائرنگ شروع کر دی جس کی وجہ سے خواتین زخمی ہوگئیں۔اسکے بعد خواتین نے سکاؤٹ کے اہل کاروں اور پولیس تھانہ تالاش کو گھیرے میں لے لیا اور ان پر پتھراؤ کیا۔ اس دوران علاقے کی مساجد میں اعلانات کیے گئے اور بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر آگئے۔ تقریبا 7 گھنٹے پورے علاقے میں ریاست ہوا میں معلق رہی اور سارا کنٹرول عام عوام کے ہاتھوں میں رہا۔
اس تمام تر صورتحال میں ایک بات بالکل واضح رہی کہ تمام روایتی پارٹیوں کی نام نہاد لیڈر شپ اور علاقے کے نام نہادمعززین نے مکمل طور پر ریاست کی دلالی کی اور عوام کے خلاف ریاست کا ساتھ دیا۔ اگر چہ اس احتجاج کو منظم کرنے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھالیکن انہوں نے پورا زور لگایا کہ اس احتجاج کو کسی نہ کسی طریقے سے ختم کر کے ریاست کو اپنے وفاداری کا ثبوت پیش کرے۔
لیکن اس کے باوجود احتجاج کو آخر تک عام لوگوں نے منظم رکھا اور کسی بھی ریاستی اہلکار، سیاسی پارٹیوں کی لیڈر شپ اور نام نہاد معززین کو سننے سے انکار کرکے آخر تک ان تمام کو مسترد کرتے رہے۔ لیکن پھر ان پارٹیوں کی لیڈر شپ اور نام نہاد معززین نے اپنے دباؤ میں اضافہ کیا اور جھوٹ اور منافقت پر مبنی مذاکرات کا ڈھونگ رچایا گیا۔ اس کے نتیجے میں بغیر کسی نتیجے پر پہنچے اس عظیم احتجاج کو اپنے سیاسی مفادات اور سکورنگ کی خاطر قربان کردیاگیا۔
آنے والے عرصے میں مسائل کی شدت میں مزید اضافے کے باعث ایسے احتجاجوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا اور یہ سیاسی قیادتیں مزید قابل نفرت ہوتی چلی جائیں گی۔ریڈ ورکرز فرنٹ اس احتجاج کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور اور ان مطالبات کے تسلیم ہونے تک اس احتجاج کو جاری رکھنے کی اپیل کرتا ہے۔ان مسائل کی ذمہ دار یہ ریاست اور اس پر براجمان تمام سیاسی پارٹیاں اور ریاستی اہلکار ہیں ۔ عوام کو ان تمام قوتوں کیخلاف ایک فیصلہ کن لڑائی کی جانب آگے بڑھنا ہوگا تاکہ تمام مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کروایا جا سکے۔