|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
آزاد کشمیر کے تمام سرکاری اداروں کے ڈپلومہ انجینئرز اور ٹیکنیکل سٹاف کی ہڑتال گزشتہ 22 روز سے جاری ہے۔ سکیل اپ گریڈیشن، ٹیکنیکل الاؤنس، مستقل ملازمت اور تنخواہوں میں اضافے کے لیے پاکستان زیر انتظام کشمیر کے تمام سرکاری اداروں کے انجینئرز اور ٹیکنیکل سٹاف 22 روز سے مسلسل کام چھوڑ ہڑتال پر ہیں۔ اسی سلسلے میں 16 فروری 2021ء کو راولاکوٹ شہر میں احتجاجی مظاہرین نے ریلی بھی منعقد کی جس میں بڑی تعداد میں انجینئرز اور دیگر ملازمین نے بھی شرکت کی۔ احتجاجی ریلی ڈسٹرکٹ کمپلیکس راولاکوٹ کے سامنے نکالی گئی۔ ریلی میں حکمران طبقے کے مزدور اور ملازم دشمن کردار کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور یہ باور کروایا گیا کہ ایک ملک میں وفاق اور صوبوں کی تفریق پر مبنی دو دستور ہر گز قابلِ قبول نہیں۔
احتجاجی ریلی راولاکوٹ شہر کا چکر لگا کر واپس ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے سامنے جلسہ کے لیے پہنچی جہاں ملازم تنظیموں کے قائدین نے شرکاء سے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ یہ ریاست اور اس کے حکمرانوں کی بے حسی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور اسی بے حسی کی وجہ سے نہ صرف پاکستان زیر انتظام کشمیر بلکہ پورے پاکستان میں محنت کش سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں اور بجائے ان کا حق دینے کے ریاست اُن پر بدترین تشدد کر رہی ہے۔
اسی طرح بحران کا بہانہ بنایا جاتا ہے یا ملازمین محنت کشوں کو اپنے اخراجات کم کرنے کی تلقین کی جاتی ہے لیکن جب ان حکمرانوں اور افسر شاہی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی بات آتی ہے تب بحران نہیں رہتا اور اُن کی تنخواہوں میں تین سو سے چار سو فیصد تک اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
ملازمین نے مطالبات منظور ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے اور احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرنے کے لیے دیگر اداروں کے محنت کشوں کو ساتھ ملاتے ہوتے پورے آزاد کشمیر میں مکمل کام چھوڑ ہڑتال کی طرف بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندوں نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور تمام مطالبات کی حمایت کے ساتھ جدوجہد میں شانہ بشانہ رہنے کا اعلان کیا اور عام ہڑتال کے نعرے پر مبنی اپنا پمفلٹ بھی ملازمین میں تقسیم کیا۔