|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کامونکی|
گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 3 سلامت پورہ کامونکی، جو صرف 15 سے 18 مرلے اراضی پر تنگ و تاریک محلہ میں واقع ہے۔
اس سکول میں پرائمری سے میٹرک تک 1000 سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں۔ اہل علاقہ کے بقول یہ سکول کم اور پولٹری فارم زیادہ معلوم ہوتا ہے۔
ہوا کا گزر (وینٹی لیشن) نہ ہونے سے مئی کی گرمی اور اگست و ستمبر کی حبس ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ اس موسم میں کئی طلباء و اساتذہ بے ہوش ہو جاتے ہیں۔
سکول میں گراؤنڈ نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو بریک بھی نہیں کروائی جاتی۔ جگہ کی کمی کو دور کرنے کے لئے دوسری منزل پر کمرے ریڈی میڈ سلیپوں سے بنائے گئے ہیں۔ ان کمزور چھتوں پر سینکڑوں طلباء پر مشتمل کلاسوں کو پلاسٹک کی شیڈوں کے نیچے بیٹھا کر پڑھایا جارہا ہے۔ گنجائش سے زیادہ وزن اٹھائے یہ چھتیں کسی بھی وقت نیچے گر کر بہت بڑے جانی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔
کسی حادثے یا ایمرجنسی کی صورت میں بچوں کی اتنی بڑی تعداد کا سکول کے چھوٹے سے دروازے سے نکلنا یا ریسکیو ہونا تقریباً ناممکنات میں سے ہے۔
بچوں کے والدین اور اہل محلہ کے مطابق انہوں نے گزشتہ کئی سالوں سے حکومت و محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے سکول کی بلڈنگ کو کسی دوسری جگہ کھلے مقام پر از سر نو تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن ان کی تاحال شنوائی نہیں ہوئی۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ سکول پوری تحصیل میں مرغی خانے یا جیل کے طور پر مشہور ہے۔
پنجاب حکومت کو جلد از جلد سکول کو کسی دوسری عمارت میں منتقل کردینا چاہئیے۔ جب تک حکومت سکول کے لئے نئی عمارت تعمیر نہیں کرتی تب تک عمارت پر لوڈ کم کرنے کیلئے سکول کو عارضی طور پر ڈبل شفٹوں میں چلا کر کسی حادثے کی صورت سنگین قسم کے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔