رپورٹ: |خالد جمالی|
پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیر اہتمام 14اگست کو دادو کے نواحی علاقے احمد خان جتوئی میں ایک لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا جس میں 20نوجوانوں نے شرکت کی۔ لیکچر پروگرام کا موضوع ’’ برصغیر کا خونی بٹوارہ ‘‘ تھا جس پر خالد جمالی نے تفصیل سے بات رکھی۔
خالد نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں پڑھائی جانے والی تاریخ کا حقیقی واقعات سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ یہ نام نہاد آزادی جس کا جشن ہم پر تھونپا جاتا ہے درحقیقت ایک خونی بٹوارہ تھا جس میں اس خطے کی برطانوی سامراج کی آشیرباد سے بندر بانٹ کی گئی اور زندہ تہذیبوں کو مصنوعی لکیریں کھینچ کر چیرا گیا۔ مذہب کے نام پر ہونے والی اس تقسیم میں لاکھوں لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور باقی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ آزادی کے نام پر یہ منڈیوں کی تقسیم تھی تاکہ ہندو اور مسلم سرمایہ دار آسانی سے مزدوروں اور کسانوں کا استحصال کرسکیں۔ آزادی کے نام پر جو سہانے سپنے دکھائے گئے تھے وہ آج 69سال گزر جانے کے باوجود بھی پورے نہیں ہوئے اور نہ ہی ہوسکتے ہیں۔ سرحدوں کے دونوں پار لوگ کے حالات ایک سے ہیں، اگر کسی کے حالات بدلے ہیں تو وہ ان مٹھی بھر سرمایہ داروں اور لٹیروں کے بدلے ہیں۔ یہ مٹھی بھر لٹیرے امیر سے امیر تر ہوئے ہیں اور آبادی کی وسیع تر اکثریت غریب سے غریب تر ہوئی ہے۔ آج سرمایہ داری نظام غربت، مہنگائی، بے روزگاری، مذہبی انتہاپسندی، سمیت کسی بھی مسئلے کو حل کرنے سے قاصر ہے۔ ہندوستان اور پاکستان سمیت برصغیر کی وسیع تر آبادی کے مسائل کا حل جنوبی ایشیا کی ایک رضاکارانہ سوشلسٹ فیڈریشن میں مضمر ہے۔