میرے عزیز کامریڈز اور دوستو،
بوجھل دل کے ساتھ ہمیں 31اکتوبر 2016ء کو عزیز کامریڈ حاصل رند بلوچ کی شہادت کی خبر موصول ہوئی۔ حاصل رند کو نامعلوم حملہ آوروں نے سفاکی سے سر میں گولی مار کر شہید کیا۔ تاحال ان بزدل قاتلوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔ لیکن ہمیں اس بات کا ادراک ضرور ہے کہ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (BSO) اور عالمی مارکسی رجحان کے پاکستانی سیکشن کے بطور سرگرم کارکن وہ بہت ساری رجعتی قوتوں کے نشانے پر تھے۔
جن بزدل درندوں نے اس زندہ دل نوجوان کی جان لی ان کا نشانہ بلوچستان کے دہائیوں سے استحصال زدہ برباد لوگ تھے تاکہ وہ ایک بہتر مستقبل کی امید سے مایوس ہو جائیں۔ پاکستان میں جو رجعت، تاریکی اور سفاکی ہے، یہ بزدل اس کے بدترین نمائندے ہیں۔ ان کا پیغام موت ہے، زندگی نہیں؛ تاریکی ہے، روشنی نہیں؛ مایوسی ہے، امید نہیں۔
کسی مرد یا عورت کو قتل کرنا مشکل نہیں ہے۔ انسان کمزور اور لاچار ہے جسے ایک گولی، خنجر یا بم سے بآسانی قتل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ہمارے کامریڈ کے قاتل یہ نہیں جانتے کہ جس نظریے کا وقت آ چکا ہو، اس کو قتل کرنا ناممکن ہے۔
کامریڈ حاصل رند بلوچ اب ہم میں موجود نہیں۔ ایک روشن چراغ بجھ گیا اور دنیا کا اندھیرمزید بڑھ گیا۔ لیکن حاصل رند جن نظریات کیلئے جیا، جدوجہد کی اور آخر میں اپنی جان کا نذرانہ تک پیش کر گیا، زندہ ہیں اور ہمیشہ ہم لوگوں میں زندہ رہیں گے جو ناانصافی اور استحصال کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم حاصل رند کی یاد میں شاندار یادگار تعمیر کریں گے۔۔ ایسی یادگار جو ہمیشہ زندہ رہے گی۔ لوہے اور پتھر کی نہیں، بلکہ پرولتاری انقلابی تنظیم کی لازوال اور لافانی یادگار جو اس گلے سڑے استحصالی نظام کو اکھاڑ پھینکے جس نے ہمارے کامریڈ سمیت محنت کش طبقے کے ان گنت شہیدوں کو ہم سے چھین لیا۔ ہم ایک نئی اور بہتر دنیا تعمیر کریں گے جو ہمارے کامریڈ کے شایان شان ہو۔
IMT کے تمام ممبران کی طرف سے، میں انتہائی پر خلوص اور پرملال جذبات میر حاصل رند کے بھائی، میر ظریف رند اور ان کے اہل و عیال کو پیش کرتا ہوں۔ آج ہم سب اس غم میں برابر کے دکھی اور ساتھی ہیں۔ کل ہم کامریڈ میر حاصل رند کی یاد کو دلوں میں زندہ رکھتے ہوئے ایک نئے جوش اور ولولے کے ساتھ جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ایلن ووڈز
انٹرنیشنل سیکرٹریٹ، عالمی مارکسی رجحان
2نومبر، 2016ء، لندن۔