|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
ہرنائی کے علاقے ٹاگری میں واقع کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھر جانے کے باعث دم گُھٹنے سے 4 کان کن جاں بحق، جبکہ ایک کان کن کی حالت خراب ہونے کے بعد اسے بے ہوشی کی حالت میں کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، جبکہ اس واقعے میں ملوث تمام سرکاری و غیر سرکاری افراد کو فی الفور گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں روزانہ کی بنیاد پرہونے والی محنت کشوں کی ہلاکتوں کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی تاکہ ان انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کی جاسکی۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں روزانہ کی بنیاد پر ایسے خونخوار واقعات رونما ہوتے ہیں، جن میں دو وقت کی روٹی کمانے والے محنت کشوں کے لیے کوئلے کی کانیں موت کے کنوؤں سے کم نہیں۔ بلوچستان کی کانوں کا شمار دنیا کی خطرناک ترین کانوں میں ہوتا ہے۔ یہاں پر اگر انگریز سامراج سے ورثے میں ملے ہوئے 1923ء کے قانونی تقاضوں کی مطابق جائزہ لیا جائے تو یہاں کی غلیظ بیوروکریسی، کوئلے کی کانوں کے مالکان، ٹھیکیدار، اور دلال ٹریڈ یونین اشرفیہ سزا سے نہیں بچپائیں گے۔ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے، تمام کانیں ٹھیکیداری نظام اور ریاستی اداروں کی سرپرستی میں چلتی ہیں جس کی وجہ سے کانوں کے مزدور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ انگریز سامراج سے وراثت میں ملے پرانے بوسیدہ قوانین پر بھی اگر من و عن عمل درآمد کیا جائے تو بھی مزدوروں کے جانی نقصان کو کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ جس میں کوئلے کی کانوں کے باقی تکنیکی امور سے ہٹ کر صرف حادثے کے بعد طبی امداد کی فراہمی کے قوانین پر عمل درآمد ہوجائے تو اس میں بھی محنت کشوں کی قیمتی جانیں بچ سکتی ہیں۔ مگر ان تمام قوانین پر عمل درآمد نہ کرانے میں دلال حکمران، غلیظ بیوروکریسی، کوئلے کی کانوں کے مالکان و ٹھیکیدار اور کرپٹ ٹریڈ یونین اشرافیہ سب ملوث ہیں۔
کوئلے کی کانوں کے محنت کشوں کے لیے بلوچستان میں نام نہاد مائننگ ڈپارٹمنٹ موجود ہے جس کا کام صرف کانوں کے مالکان و ٹھیکیدوں اور سیکیورٹی اداروں کی ملی بھگت سے مال بٹورنا ہے۔ جبکہ اس پوری صورتحال میں نام نہاد ٹریڈ یونین اشرافیہ و این جی اوز نما ٹریڈ یونینیں بھی دل کھول کر مال بٹورنے میں مگن ہوتی ہیں۔ جب کسی کان کن کی حادثاتی ہلاکت ہو جائے تو تو جیسے مذکورہ بالا ڈیپارٹمنٹ اور اس کے ذیلی اداروں کی لاٹری نکل پڑتی ہے کیونکہ اس پر انہیں پیسے ملتے ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ بارہا واضح کرچکا ہے کہ کوئلے کی کانوں کے محنت کشوں کی قیمتی زندگیوں کو بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ ٹھیکیداری اور لیز کا فی الفور ختم کیا جائے۔ تمام کوئلے کی کانوں کو نجی ملکیت سے چھین کر محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیا جائے۔ اسی صورت ہی کان کنی میں جدید تکنیک کو اپناکر حفاظتی سامان مہیا کیا جا سکتا ہے۔
مگر اس کے لیے محنت کش طبقے کے ہراول دستے کو کوئلے کی کانوں کے محنت کشوں کو ساتھ ملاتے ہوئے ملک گیر طبقاتی جڑت بنانی ہوگی، جس کا پہلا اوزار ملک گیر عام ہڑتال ہے۔ موجودہ حالات میں ملک گیر عام ہڑتال کے لیے حالات انتہائی سازگار ہیں۔ ایک ملک گیر عام ہڑتال کے نتیجے میں نا صرف اندھے کنوؤں میں موت کو شکست دی جا سکتی ہے بلکہ دھرتی کی ساری دولت کو سماج کی اکثریت کے کنٹرول میں لے پورے سماج کی فلاح و ترقی کی نئی راہیں کھولی جا سکتی ہیں۔