|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں پچھلے آٹھ مہینوں سے احتجاجی دھرنا چل رہا ہے، جس کے بنیادی مطالبات میں ایک اہم مطالبہ پچھلی نگران حکومت کے دوران ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف پر پاسپورٹ پالیسی کا اجراء ہے۔
20 اکتوبر 2023ء کو چمن کے شہر میں لغڑی اتحاد (بارڈر ٹریڈ سے منسلک محنت کشوں کا اتحاد) اور دیگر اتحادی تنظیموں کے زیر اہتمام دھرنے کا آغاز ہوا۔
دھرنا کئی بار نشیب و فراز سے ہوتے ہوئے آج تک بدستور جاری ہے۔ اس دھرنے پر ریاستی سیکورٹی اداروں کی جانب سے کئی بار حملے ہوئے ہیں مگر ان تمام تر حملوں کے باوجود یہ احتجاجی دھرنا اب آٹھویں مہینے میں داخل ہو چکا ہے۔
ریاست کی جانب سے نہ صرف ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے بلکہ ان اس احتجاجی دھرنے کے تمام مطالبات کو پس پشت ڈالا جا رہا ہے۔ اور کوئی بھی حکومتی یا ریاستی اہلکار اس احتجاجی دھرنے کے پاس جانے سے اب تک گریزاں ہے۔
اس کے علاوہ اس احتجاجی دھرنے کے شرکاء کے مطالبات کو تسلیم کرنا تو درکنار، دھرنے کے شرکاء کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جارہا ہے، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے آرہے ہیں۔ علاوہ ازیں اس احتجاجی دھرنے کو بلوچستان بھر کی سیاسی پارٹیوں (مذہبی و قوم پرست) نے محض اپنی سیاسی کمپین کے طور پر استعمال کیا اور احتجاجی دھرنے کے مطالبات کو منظور کرانے کیلئے کوئی بھی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا۔
آج کے پرامن احتجاجی دھرنے کے دوران جب سٹیج سے دھرنے کے منتظمین نے پیر کے دن سے ٹرانزٹ روٹ اور پاسپورٹ آفس کو احتجاجاً بند کرنے کا عندیہ دیا تو اعلان کے کچھ وقت بعد ریاستی سیکورٹی ادارے (ایف سی) کی جانب سے پرامن احتجاجی دھرنے پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ کے نتیجے میں درجن سے زیادہ لوگ زخمی اور ایک شخص کے مر جانے کی اطلاعات ہیں۔
ایف سی کی فائرنگ کے بعد لوگوں نے مشتعل ہو کر ایف سی کے قلعہ پر پتھراؤ کیا، جس کے بعد مزید حالات ابتر ہونے لگے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق شہر میں حالات بہت خراب ہیں۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیوز بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں جہاں پر ایف سی کے اہلکار ہلاک ہونے والے شخص اور زخمی لوگوں کو گھسیٹ کر قلعے کے اندر لے جا رہے ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ پرامن احتجاجی دھرنے کے شرکا پر ریاستی سیکورٹی ادارے ایف سی کے اہلکاروں کی فائرنگ کی نہ صرف شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے بلکہ ہم شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اس واقعے میں ملوث تمام سیکورٹی اہلکاروں کو فی الفور معطل کرنے، ان پر مقدمہ چلانے اور نہیں قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ہم چمن کے پرامن احتجاجی دھرنے کے شرکا کے تمام تر مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس ضمن میں ان کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔
جبکہ ہم بلوچستان بھر کے ملازمین اور محنت کشوں سمیت پورے پاکستان کے ٹریڈ یونینز اور محنت کشوں سے اس احتجاجی دھرنے کی کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اپیل کرتے ہیں۔ اور مشکل کی اس گھڑی میں چمن کے محنت کشوں کا ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہیں۔