تعلیم کی مارکیٹ ویلیو
[تحریر: صبغت وائیں] آج مورخہ 15 اکتوبر کو ایک ایسے نجی چینل پر جو کہ ’’پاکستان کا مطلب‘‘ پھر سے بدلنے کے درپے ہے، ایک پروگرام ’’لیکن!‘‘ دیکھنے کو ملا جس کا موضوع’’تعلیم‘‘ تھایا کم از کم ناظرین کو یہی بتایا گیا تھا۔
[تحریر: صبغت وائیں] آج مورخہ 15 اکتوبر کو ایک ایسے نجی چینل پر جو کہ ’’پاکستان کا مطلب‘‘ پھر سے بدلنے کے درپے ہے، ایک پروگرام ’’لیکن!‘‘ دیکھنے کو ملا جس کا موضوع’’تعلیم‘‘ تھایا کم از کم ناظرین کو یہی بتایا گیا تھا۔
[تحریر: آدم پال] پاکستان کی سرمایہ دارانہ معیشت جس رستے پر گامزن ہے وہاں بہتری کا کوئی امکان دور تک نظر نہیں آرہا۔گزشتہ عرصے میں مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافے کے جو ریکارڈ بنائے گئے ہیں آنے والے دنوں میں وہ بہت چھوٹے نظر آئیں گے۔
[تحریر: کامریڈ ساقی] سرمایہ دارانہ نظام و معیشت کے دور میں تمام پیداوار کا مقصد شرح منافع کا حصول ہوتا ہے نہ کہ انسانی ضروریات کی تکمیل یا خدمت۔
تحریر: آدم پال:- ’’اگر فوج کو عوام سے اتنی محبت ہے تو اپنے سالانہ بجٹ کا نصف صحت کے شعبے کے لئے مختص کر دے‘‘
تحریر: آدم پال:- میڈیا کی آزادی کے بہت چرچے ہوتے رہتے ہیں اور پھر اب تو کچھ اسکینڈلو ں کی غلاظت بھی سامنے آ گئی ہے۔
تحریر: علی بیگ:- پاکستان کا نظام تعلیم برطانوی راج کا بنایا ہوا ہے۔ جسکا مقصد ایسٹ انڈیا کمپنی کے لئے کلرکس اور غلام پیدا کرنا تھا۔
تحریر:پارس جان:- بھلے دنوں کی بات ہے کہ جب کراچی پر امن سماجی سرگرمی سے بھرپور، خوشگوار انسانی جذبوں سے آراستہ ،مختلف قومیتوں، زبانوں اور نسلوں کے ہم آہنگ امتزاج سے سرشار خوبصورت اور پروقار شہر ہوا کرتا تھا۔
تحریر: آدم پال:- 4اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی 33ویں برسی ایک ایسے وقت میں منائی جا رہی ہے جب پاکستان میں ہر روز طلوع ہونے والا سورج اپنے ساتھ نئے عذاب لاتا ہے۔
تحریر:عاطف جاوید:- علم ایک ایسی دولت ہے جسے جتنابھی تقسیم کرو وہ کم نہیں ہوتی! علم ایک ایسا خزانہ جسے چرایا نہیں جاسکتا! آج بیٹھے بٹھائے چھٹی کلاس میں لکھے جانے والے مضمون کی یاد آنے لگی ہے۔
عالمی مارکسی رجحان کے پاکستان سیکشن کی 31ویں کانگریس ، 10-11مارچ 2012ء کو ایوانِ اقبال لاہور میں منعقد ہوئی۔ہم اپنے قارئین کے لئے اس کانگریس کی چوتھی دستا ویز’’سوشلسٹ انقلاب کے بعد پاکستان؟‘‘شائع کر رہے ہیں۔