|تحریر: آرتورو روڈریگوئز، ترجمہ: اختر منیر|
اینگلز نے 1873ء میں لکھا تھا کہ ”بارسلونا نے دنیا کے کسی بھی شہر سے زیادہ مورچہ بند لڑائیاں دیکھی ہیں“۔ کل بارسلونا نے اپنی روایت دوبارہ زندہ کر دی۔ مختلف ریپبلکن اور جمہور پسند تنظیموں نے پورے کیٹالونیا میں سیاسی قیدیوں کو ملنے والی سزاؤں کے خلاف پر امن مظاہروں کا اعلان کیا۔ بارسلونا اور دوسرے علاقوں میں مظاہرین سے نمٹنے والی کیٹالونی اور ہسپانوی پولیس نے مظاہرین، جن میں خاندان، بزرگ اور بچے بھی شامل تھے، پر لاٹھی چارج، ربڑگولیوں اور بے ہوش کرنے والے آلات سے حملہ کیا۔
یہ سب بارسلونا ائرپورٹ پر ہونے والے شدید ظلم و جبر کے بعد ہوا۔ اس وجہ سے لوگوں میں مزید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی جو پہلے ہی سزاؤں پر سیخ پا تھے۔ پولیس حملوں کے بعد پورے شہر میں درجنوں مورچے لگ گئے۔ پیلی واسکٹ تحریک کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ اور ایکواڈور کی تحریکیں بھی ان کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ مورچے چھوٹے چھوٹے گروہوں یا دنگے کرنے والے افراد نے نہیں بنائے بلکہ ان کے پیچھے ہزاروں مشتعل نوجوان تھے۔ کل کی طرح سوموار کو بھی نوجوان جدوجہد میں سب سے آگے تھے۔
آنے والے دنوں میں مزید مظاہرے منظم ہو رہے ہیں۔ جمعے کو ایک عام ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ کل بارسلونا کی بندرگاہوں پر کام کرنے والے محنت کشوں نے بھی ہڑتال میں حصہ لینے کے حق میں ووٹ دیا۔ ہڑتال کی کال تو اقلیتی یونینز نے دی ہے مگر منظم محنت کشوں کے شامل ہوتے ہی یہ وسعت اختیار کر لے گی۔ کل پولیس اور مورچوں پر آگ بجھانے کے لیے آنے والے فائر فائٹرز کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ اکتوبر 2017ء کے واقعات میں فائر فائٹرز اور بندرگاہ کے مزدوروں کا ایک اہم کردار تھا۔
موجودہ صورتحال میں لوگوں کا شعور دن جستیں لگا رہا ہے۔ ان سزاؤں سے کیٹالونیا کے ساتھ ساتھ سپین کے باقی علاقوں میں بھی عوامی نظروں میں حکومتی ساکھ شدید مجروح ہوئی ہے۔ لیکن سب سے اہم یہ ہے کہ ان واقعات سے ریپبلکن دھڑے میں سیاسی غلط فہمیوں کے خاتمے اور سمجھ بوجھ کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے۔ سپین میں حقِ خود ارادیت کی تحریک، ایک انقلابی کام، اور اس کی قیادت میں موجود قائدین کے درمیان ایک بہت بڑا تضاد پایا جاتا ہے جو ERC اور PDECAT پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے بے عقل پیٹی بورژوا قوم پرست ہیں۔
کیٹالونی پولیس، جس کا ظلم و جبر میں بہت بڑا ہاتھ ہے، کیٹالونی حکومت کے احکامات پر چلتی ہے۔ یہ قائدین شدید مشکل سے دوچار ہیں۔ یہ سزاؤں پر مگر مچھ کے آنسو تو بہاتے ہیں اور مظاہرین کی حمایت تو کرتے ہیں مگر ساتھ ہی ”امن و امان“ قائم رکھنے کے لیے ان پر ظلم بھی ڈھاتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ ہسپانوی ریاست کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتے جو حالات پر قابو پانے کے لیے نہایت چالاکی سے ان بزدلوں پر انحصار کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے دھمکی دی ہے کہ اگر علاقائی حکومت مظاہروں پر قابو پانے میں ناکام رہی تو کیٹالونیا کی خود مختاری (مکمل یا جزوی طور پر) معطل کر دی جائے گی۔ آج پیڈرو سانچز حزبِ اختلاف کے رہنماؤں سے مل رہا ہے جن میں پابلو کاساڈو (جس کا تعلق دائیں بازوں کی PP سے ہے)، البرٹ ریورا (جس کا تعلق سیودادانوس سے ہے) اور یونیداس پوڈیموس کا پابلو اِگلیسیئس بھی شامل ہے جو حق ِخود ارادیت کی حمایت کیا کرتا تھا مگر اب اس نے شرمناک طور پر مبہم موقف اختیار کر لیا ہے۔ یہ سب مل کر کیٹالونیا میں ریاست کا شکنجہ اور جبر مضبوط کرنے کے طریقوں پر غور کریں گے۔ 10 نومبر کو سپین میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور تمام بڑی پارٹیاں ہسپانوی قوم پرستی کا کارڈ کھیل رہی ہیں۔ اس وجہ سے سانچز پہلے سے زیادہ جبر کرنے پر مجبور ہو گا جو جلتی پر تیل کا کام کرے گا۔
یہ دھمکیاں اثر دکھا رہی ہیں کیونکہ قویم تورا کی کیٹالونی حکومت نے اپنے ہی حامیوں پر پولیس چڑھا دی ہے جس کے بعد وہ ایک گہرے بحران میں پھنس گئی ہے۔ اپنی منافقت پر پردہ ڈالنے کے لیے ان کی بیان بازی (یہ دعویٰ کہ پولیس کا مقصد ”مظاہرین کی حفاظت“ ہے) جعلی اور اور قابل نفرت ہے۔ تورا خود کو ریاست کے ہتھوڑے اور کیٹالونی عوام کے سندان کے بیچ پھنسا دیکھ رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ CUP، جو ریپبلکن تحریک کا بایاں بازو ہے، ان پارٹیوں کو احساس دلائے کہ اب ایک نئی انقلابی قیادت کی ضرورت ہے۔ مگر افسوس کہ وہ اب تک ایسا نہیں کر پائے۔ انہوں نے محض ERC اور PDECAT سے سزاؤں کے خلاف ایک مشترکہ بیان جاری کرنے کی اپیل کی ہے (جو انہوں نے قانونی نتائج کے خوف سے مسترد کر دی)۔
عوام غیر معمولی حوصلے اور توانائی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مگر خود رو مظاہروں کی ایک حد ہوتی ہے۔ اگر کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں رکھی جاتی تو تحریک وقت کے ساتھ ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ اس وقت عملی کام یہ ہے کہ مزاحمتی اسمبلیاں اور کمیٹیاں بنائی جائیں جو ہر علاقے، کام کی جگہ اور تعلیمی ادارے میں موجود ہوں اور ان کا آپس میں رابطہ قائم کیا جائے تا کہ وہ تحریک کو وہ انقلابی بنیاد فراہم کر سکیں جس کی اس وقت اشد ضرورت ہے۔