|رپورٹ: کمیونسٹ انقلاب، ترجمہ: عامر سعدی|
انتہائی پر جوش ماحول میں، کینیڈا بھر اور کیوبک سے 400 کمیونسٹ مونٹریال میں اکٹھے ہوئے اور انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا اعلان کیا! ہمارا مقصد: ایسی نسل ہونا جو اپنی زندگیوں میں ہی سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرے؛ اور استحصال، تشدد اور جبر سے پاک معاشرے کے قیام کی بنیادیں رکھے۔
انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
تمام شرکا ایسے وقت میں جب کہ انقلابی واقعات رونما ہونے والے ہیں، پرجوش اور پارٹی بنانے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق سب کچھ کر گزرنے کے لیے تیار تھے۔ ہمیں ساری دنیا فتح کرنی ہے۔
آگ کی لپیٹ میں دنیا
انقلابی کمیونسٹ پارٹی (RCP) کوئی ملکی تنظیم نہیں۔ سب سے پہلے اور لازمی طور پر ہم ایک انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (RCI) کے کارکن ہیں اور کینیڈین سیکشن اس کا محض ایک حصہ ہے۔ لہٰذا یہی مناسب تھا کہ انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کے سیکریٹریٹ سے فریڈ ویسٹن کی عالمی صورتحال پر کی گئی بحث سے کانگریس کا آغاز کیا جائے۔
کانگریس میں ہونے والی بحث بنیادی طور پر فلسطین یکجہتی تحریک کے گرد گھومتی رہی۔ جو کہ ویت نام جنگ کے بعد سب سے بڑی عالمی طلبہ تحریک ہے۔ یہ حوصلہ افزا تحریک آنے والے عظیم و اقعات کی ایک جھلک ہے۔
جنگ موجودہ صورتحال کا ایک لازمی جزو ہے۔ جیسا کہ فریڈ نے وضاحت کی کہ یہ محض یوکرین اور غزہ نہیں بلکہ اس وقت 30 سے زائد ممالک ایک یا دوسرے طریقے سے جنگ یا خانہ جنگی سے متاثر ہیں۔
ایک ایسی دنیا جو پہلے ہی افراط زر، زندہ رہنے کے لیے بڑھتی ہوئی قیمت، ماحولیاتی المیہ، تمام سیاسی پارٹیوں پر بڑھتی ہوئی بد اعتمادی سے دو چار ہے، غزہ میں نسل کشی نے ہر جگہ عوامی غصے کو مزید بڑھا دیا ہے۔ جبلی طور پر دسیوں لاکھ محنت کش اور نوجوان فلسطین کے عوام کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔ مسلسل نسل کشی میں شامل مغربی سامراجی حکمران ہر روز عوام کی نظروں میں گرتے جا رہے ہیں۔
جیسا کہ فریڈ نے خلاصہ کیا، ”جنگ نے عوامی ریڈیکلائزیشن کے عمل میں ایک عمل انگیز (Catalyst) کا کردار ادا کیا ہے۔ یہ عالمی سطح پر طبقاتی جدوجہد کا ایک حصہ ہے۔ ہر ملک میں ایک تقسیم ہے: ایک طرف وہ لوگ ہیں جو غزہ کے ساتھ ہیں، اور دوسری طرف وہ جو اسرائیل کے ساتھ ہیں۔ یہ طبقاتی تقسیم ہے۔“
ہم دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں محنت کشوں اور نوجوانوں، جو سرمایہ دارانہ نظام کی ہولناکیوں سے تنگ آ چکے ہیں، کو منظم کرنے کیلئے RCI تعمیر کر رہے ہیں۔
کینیڈا میں سرمایہ داری کا زوال
کینیڈا میں انقلاب کے تناظر کے لیے ایک علیحدہ سیشن رکھا گیا۔ باقی دنیا کی طرح یہاں بھی حالات بد سے بد تر ہو رہے ہیں۔ انتناہ کے تمام اشارے جل رہے ہیں، معیارِ زندگی مسلسل گر رہا ہے، بڑے شہروں میں رہائیش کے خرچے بالکل برداشت سے باہر ہو چکے ہیں، پیداوار ی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔ اور ہم موسم گرما کے دہانے پر کھڑے ہیں جس میں جنگلات کی بے قابو آگ سے تباہی پھیلے گی۔
”بایاں بازو“ اور ٹریڈ یونین لیڈران جوابی وار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ کبھی کینیڈا سرمایہ داری کی کامیابی کی داستان ہوا کرتا تھا مگر اب نہیں رہا۔ ہم نے کئی بار یہ واضح کیا ہے کہ نیو ڈیموکریٹک پارٹی (NDP) لبرلز کے ساتھ جڑ کر کس طرح خود کو بالکل غیر متعلقہ کرتی جا رہی ہے۔
کیوبک سولڈیئر (Quebec solidaire) کے بحران میں ایک نیا عنصر، جہاں جبرائیل نادؤ دوبوا کے گرد قیادت واضع طور پر پارٹی کو ایک معمولی سی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی بنانا چاہتی ہے۔ اور یہ عین اس وقت میں کہ جب تاریخی طور پر سرمایہ داری میں اصلاحات کی گنجائش بہت کم بچی ہے۔
اگرچہ کینیڈا میں طبقاتی جدوجہد امریکہ، برطانیہ اور دوسرے ممالک سے پیچھے ہے۔ مگر سطح کے نیچے پلتے غصے کو پھٹ پڑنے کے لیے زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ہم ان واقعات کی تیاری کیلئے RCP کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ میدان کھلا پڑا ہے اور کمیونسٹ تحریک کی بڑھوتری کیلئے اتنی زرخیز زمین کبھی نہیں رہی۔
غیر معمولی بڑھوتری
ہم RCP کی شروعات ہوا میں نہیں کر رہے۔ بلکہ تمام کامریڈ محسوس کر سکتے ہیں کہ ہم مضبوط بنیادوں پر پارٹی لانچ کر رہے ہیں۔
لا ریپوسٹے سوشلسٹے/فائیٹ بیک کی مئی 2023ء کی کانگریس سے لیے کراب تک تنظیمی ممبران 400 سے بڑھ کر 800 ہو گئے ہیں۔ جو تقریباً سو سے زیادہ حلقوں میں متحرک ہیں۔ ہم نے کبھی اس طرح کی بڑھوتری نہیں دیکھی۔
کانگریس کے دوران جب کامریڈز اپنے کام کی رپورٹ دیتے تو ہال زبردست تالیوں سے گونج اٹھتا۔ شروع سے لے کر آخر تک جوش برقرار رہا۔ اور وقفوں کے دوران بھی بحثیں جاری رہیں۔
لیکن سب سے پرجوش سیشن یقینا ہفتے کی رات چندہ اکٹھا کرنے والا تھا۔ کانگریس میں جاتے ہوئے ہم اپنے حدف سے کافی پیچھے تھے، 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر میں سے 1 لاکھ 16 ہزار ڈالر۔
مگر ایک غیر معمولی سیشن میں جہاں ہم نے پچھلے سال کے مقابلے میں ہماری کامیابیوں کا احاطہ کیا، کامریڈوں نے دل کھول کر فنڈ دیا جس کی مدد سے ہم 2 لاکھ 55 ہزار ڈالر سے زائد پر پہنچنے میں کامیاب رہے۔
اس سیشن نے ثابت کیا کہ RCP کے ممبران انقلاب کے لیے محض لفاضی نہیں کرتے بلکہ وہ اپنی زندگیوں سے بھی بڑے مقصد کے لیے اپنے راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو روند ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔
مارکسی نظریے کی چٹان
بے شک تعداد، مالی ذرائع اور جذبات بہت اہم ہیں، مگر یہ سب کافی نہیں ہیں! ایک بنیادی عنصر کے بغیر ہم ایک بہت بڑی پارٹی تعمیر کر سکتے ہیں، بہت بڑا ڈھانچہ، لڑاکہ کارکنوں کی غیر معمولی تعداد، مگر پھر بھی سب کچھ ڈھیر ہو سکتا ہے۔ وہ عنصر ہے مارکسی نظریہ۔
بہت سارے بائیں بازو کے گروہ مستقل بحرانوں اور مسائل کا شکار ہیں۔ ہم سے پہلے کئی گروپ ایسے ختم ہوئے ہیں کہ ان کا نام و نشان نہیں بچا۔ ہر جگہ ان کے مسائل ایک ہی چیز میں سمٹ گئے ہیں: مظبوط نظریاتی بنیادوں کی عدم موجودگی، یا حتیٰ کہ نظریے کی طرف تحقیر آمیز رویہ۔
ہمیں ایک ایسی تنظیم کی ضرورت ہے جس میں ہر کوئی ایک ہی سمت میں چلے، یہ صرف ایک باہمی تفہیم سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
کانگریس کے دوران نظریاتی تعلیم کی ضرورت پر بار بار زور دیا گیا۔ ہر کوئی مارکسسٹ کیڈر بننا چاہ رہا تھا: ایک تعلیم یافتہ رکن، مارکسزم کی سمجھ کو بہتر بنانے کیلئے مستقل جستجو کرنے والا، ہمیں کیے جانے والے سوالات کے جواب دینے کے قابل، دوسرے ممبران کو تعلیم دے کر انہیں بھی مارکسی کیڈر بنانے والا۔
اس پیغام کا بہروں کے کانوں پر کوئی اثر نہیں گیا۔ ہفتے کے اختتام پر ہم نے 13 ہزار ڈالر کی مالیت کا مارکسی لٹریچر بیچا! لینن کی شہرہ آفاق کتاب ’بائیں بازو کا کمیونزم: ایک طفلانہ بیماری‘ سب سے زیادہ فروخت ہوئی۔ یہ کتاب مارکسی طریقہ کار پر شاید سب سے بہترین کتاب ہے۔ یہ کتاب اس سوال کا جواب دیتی ہے کہ کمیونسٹ عوام کو کیسے جیت سکتے ہیں؟
پارٹی کے ہر حلقے، انفرادی طور پر ہر کامریڈ کو نظریاتی تعلیم کو اپنے کام میں بنیادی اہمیت دینی چاہیے۔ اور اعلیٰ معیار کی تعلیمی سرگرمیوں کے ایک سلسلے کو جاری رکھنا چاہیے۔ یہی ہماری کامیابی کی کنجی ہے۔
ایک نیا مرحلہ
اس کانگریس نے کینیڈا میں کمیونسٹ تحریک کی تاریخ کو ایک نئے مرحلے پر پہنچا دیا ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں کمیونسٹ ایک اقلیت میں رہے ہیں، دھارے نے رُخ موڑنا شروع کر دیا ہے۔
کامریڈوں نے کانگریس کے اختتام پر مونٹریال کی سڑکوں پر ریلی نکالی۔ ہم فلسطین کے حق میں میک گل میں لگائے گئے کیمپوں سے گزرے، اور یونیورسٹی آف کیوبک مونٹریال (UQAM) کے کیمپوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے گئے جہاں اسی دن پولیس نے وحشیانہ حملہ کیا تھا۔
فلسطین کے ساتھ یکجہتی میں ہم غیر متزلزل ہیں۔ مگر ہم صرف یکجہتی پر ہی بس نہیں کرتے۔ ہر جگہ، تحریک کی مضبوطی کیلئے جو کچھ ہمارے بس میں ہوا کریں گے۔ ہم اپنے گھر میں ہمارے اپنے سامراجی حکمران طبقے کو اکھاڑ پھینکنے کے لڑائی جاری رکھیں گے۔ صیہونی ریاست ہمارے مغربی حکمرانوں کی مدد کے بغیر نسل کشی کی جنگ جاری نہیں رکھ سکتی۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم پارٹی تعمیر کریں جو محنت کش طبقے کو اقتدار حاصل کرنے میں رہنمائی کرے اور سامراج کی وجہ سے نہ ختم ہونے والی مصیبتوں کا خاتمہ کرے۔
کمیونسٹ ریوولوشن (کینڈین انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی ویب سائٹ) کے مدیر جو برگ مین کے اختتامی کلمات یہ تھے:
”تاریخ کی ندی اب ایک سیلاب کی شکل اختیار کرنے والی ہے۔ سرمایہ دار اور اصلاح پسند اسے روکنے میں ناکام ہو جائیں گے۔ وہ واقعات کے دھارے کو روک نہیں سکیں گے۔ وہ محنت کش طبقے کو روک نہیں پائیں گے [۔۔۔] عظیم تاریخی واقعات ہمارا انتظار کر رہے ہیں اور ہم بھی ان کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہو رہے ہیں۔ آئیں انقلابی کمیونسٹ پارٹی تعمیر کریں!