|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ|
کیڈبری مونڈ لیز پاکستان لمیٹڈ کے برطرف ملازمین کا بھوک ہڑتالی کیمپ 130 دن سے لسبیلہ پریس کلب، حب کے سامنے بدستور جاری ہے اور ملازمین کا کوئی پرسان حال نہیں۔ صوبائی حکومت اور لیبر ڈیپارٹمنٹ فیکٹری انتظامہ کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں اور سرمایہ داروں کے گماشتے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ مزدوروں کے حقوق کے لیے لڑنے والی نام نہاد لیبر فیڈریشنز بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں۔ کیڈبری فیکٹری انتظامیہ کا ظلم کسی کو نظر نہیں آرہا اور بلوچستان ہائی کورٹ نے محنت کشوں کے حق میں جو فیصلہ دیا ہے اس پر بھی لیبر ڈیپارٹمنٹ کے افسران واہلکار عمل درآمد کرانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کی فرض شناسی صرف جیب بھرنے اور بغلوں میں فائل دبا کر فیکٹریوں میں ماہانہ بھتہ وصولی تک محدود ہے۔ جب کے محنت کشوں پر جو ظلم وجبر ہو رہا ہے اس جانب توجہ دینے کی زحمت نہیں کرتے۔
احتجاجی ملازمین کا کہنا تھا کہ کیڈبری انتظامیہ غنڈہ گردی پر اتر آئی ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی ماننے سے انکاری ہے اور مختلف ذرائع سے محنت کشوں کو کیمپ ختم کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ظالمانہ اقدامات کے بعد محنت کشوں کے گھروں میں فاقے ہیں اور چولھے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ اب تو اتنی سکت نہیں کہ اپنے بچوں کو ایک وقت کا کھانا کھلا سکیں۔ فیس نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو اسکولوں سے نکال دیا گیا اور ان کا مستقبل داؤ پر لگا ہے۔ ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے بیدخل محنت کشوں کو بحال نہیں کیا جارہا کیو نکہ وہ چاہتے ہیں محنت کش بحال نہ ہوں اور ٹھیکیداری نظام کے ذریعے محنت کشوں کا استحصال جاری رہے تاکہ ان کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری و ساری رہے۔ ظلم کی انتہا ہے کہ 10سے 15 سال کام کرنے والے محنت کشوں کو برطرف کر دیا جاتا ہے جن کا استحصال کر کے اربوں روپیہ منافع کمایا گیا ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکن برطرف ملازمین کی جدوجہد میں شریک ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹھیکیداری نظام کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور کم از کم اجرت ایک تولہ سونے کے برابر کی جائے۔