|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
صوبائی کابینہ نے محکمہ مواصلات/ سی اینڈ ڈبلیو کے 361 جبری برطرف کیے گئے ملازمین کو بحال کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔ کابینہ نے محکمہ مواصلات میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر بھرتی کرنے والے حکام کے خلاف کاروائی کرنے کی بھی منظوری دیدی۔
محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سے نکالے گئے 361 ملازمین کی بحالی پر ہم انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یقیناً ملازمین کی بحالی کے لیے سی اینڈ ڈبلیو کے نکالے گئے 361 ملازمین سمیت بلوچستان بھر کے ملازمین و محنت کش تنظیموں کی جدوجہد سے ہی یہ ممکن ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ محکمہ مواصلات سے برطرف کیے گئے ان 361 ملازمین نے ایک سال سے ذائد عرصے سے جدوجہد کا راستہ اپنائے رکھا اور ایسا دن نہ تھا جب یوں محسوس ہوتا کہ شاید وہ تھک گئے ہیں اور جدوجہد کے رستے کو ترک کرنے کی طرف جا رہے ہیں۔ اسی ناقابل مصالحت جدوجہد کا نتیجہ بالآخر آج فتح کی صورت میں نکلا ہے۔
جبری برطرفی کے شکار محکمہ مواصلات کے ان ملازمین نے اپنی جدوجہد کا آغاز گزشتہ سال کی سخت سردیوں میں کیا تھا جب انہیں گزشتہ سال کے پہلے مہینے میں ملازمت سے برخاست کیا گیا۔ اُس وقت یہ تمام ملازمین اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے جب کرپٹ بیوروکریسی اور افسر شاہی نے اپنی کرپشن کو چھپانے کے لئے ان بے قصور ملازمین کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔ پچھلے ایک سال کی جدوجہد کے دوران ان ملازمین نے نہ صرف اپنی جدوجہد میں بے شمار تکالیف اور مشکلات کا سامنا کیا بلکہ اکثریت کے گھروں کے چولہے بھی بند ہونے لگے۔ ان کو اپنے بچے تعلیمی اداروں سے نکالنے پڑے، کیونکہ ان کے پاس متعلقہ تعلیمی اداروں کی بھاری فیسیں ادا کرنے کی استطاعت نہیں رہی تھی۔ اسی وجہ سے ملازمین سمیت ان کے پورے خاندان ذہنی طور پر متاثر ہونے لگے۔ ان سخت حالات کے باوجود برطرف شدہ ملازمین نے اپنی جدوجہد جاری رکھی، اور جدوجہد کے دوران ریاستی جبر کو بھی سہا مگر ایک انچ پیچھے نہ ہٹے جو یقیناً قابل ستائش ہے اور مزدور تحریک کیلئے ایک شاندار مثال ہے۔
ہم ان بحال شدہ ملازمین کو ان کی جدوجہد پر داد پیش کرتے ہوئے ان سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی جدوجہد کو ان ظالم حکمرانوں اور کرپٹ بیوروکریسی کی جھولی میں ڈالنے سے گریز کریں۔ کیونکہ انہی کرپٹ بیوروکریٹوں اور ظالم حکمرانوں کی وجہ سے انہیں تمام اذیتیں برداشت کرنا پڑیں۔ لہٰذا اس کامیابی کا سہرا صرف اور صرف ان بحال شدہ ملازمین اور بلوچستان بھر کی ملازمین و محنت کش تنظیموں کے سر جاتا ہے، جنہوں نے اپنی استطاعت کے مطابق ان کا ساتھ دیا۔
صوبائی کابینہ کا افسر شاہی کے خلاف کاروائی عندیہ دینا اچھا اقدام ہے مگر ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسے فی الفور عملی جامہ پہنایا جائے، وگرنہ جس جدوجہد اور محنت کشوں کے اتحاد کے خوف سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے، اگر محض لفاظی تک ہی اسے محدود رکھا گیا تو یہ ملازمین اور صوبہ بھر کے محنت کش دوبارہ میدان عمل میں آئیں گے۔