|رپورٹ: بلاول بلوچ|
بی ایس او پجار کے مرکزی آرگنائزر اور پروگریسو یوتھ الائنس کے جنرل سیکرٹری میر ظریف رند کے گھر پر گذشتہ روز ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف آج دوپہر کوئٹہ پریس کلب میں مذمتی پریس کانفرنس کی گئی جس میں میڈیا کے مختلف نمائندے موجود تھے۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بی ایس او پجار کے ڈپٹی آرگنائزر چنگیز بلوچ، انفارمیشن سیکرٹری بلاول بلوچ اور دیگر راہنماؤں نے کہا کہ گزشتہ روز تربت کے علاقے بلیدہ سلو ہ میں بی ایس او (پجار) کے مرکزی آرگنا ئزرمیرظریف رند کے گھر پر دوسری مر تبہ نا معلوم مسلح افراد کی جا نب سے بھا ری اسلحے سے فائرنگ کی گئی جس میں بی ایس او کے نو جوان سرگرم کار کن میر حا صل بلو چ جو کہ ظریف کے چھو ٹے بھا ئی بھی تھے شہید ہو گئے۔ ظریف کے گھر پر حملہ یہاں کے سبھی ترقی پسند و امن پسند تنظیموں پر حملہ ہے۔ اس حملے میں جو بھی شدت پسند عنا صر ملو ث تھے ان کے عزائم سماج میں ترقی پسند ا نہ اور اپنے حقو ق کی جدوجہد کرنے والوں کو نشانہ بنا کر اس سوچ کو ختم کرنے کا ہے ۔
یہ واقعہ ان تمام حملوں کا تسلسل ہے جو کہ بہت پہلے سے سماج کے سب سے حساس پرت یعنی نو جوانوں پر ہو رہے ہیں جس کی مثا لیں ہمیں سردار بہا در خان وومن یو نیورسٹی میں ہونے والے معصوم بلوچ خواتین کے وحشیا نہ کا قتل عام، آرمی پبلک سکول پشاور میں ہونے والے خونریزی، با چا خان یونیورسٹی اور بیوٹمز کی صورت میں ملتی ہیں۔ ان تمام حملوں کے تانے با نے ایک ہی جگہ سے جڑتے ہیں اور جو بھی عنا صر ان واقعا ت میں ملو ث ہیں ان کا مقصد پورے سماج کے مستقبل کو تاریک کرنا ہے۔ یہ سماج کے تمام ترقی پسند لو گوں کا منظم قتل عا م ہے جس میں ہمیں 08 اگست کو وکلا پر ہونے والا حملہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے ۔
جہاں جان و مال کی حفا ظت ہی نہیں وہاں کیسی انتظا میہ وجود رکھتی ہے۔ ظریف رند کے گھر پر دوسرا حملہ حکو مت کی مکمل نا اہلی کا ثبوت ہے۔ یہ حکو مت اور اس کی رٹ کے مکمل خاتمے کا اظہار ہے۔ بلوچستان میں ہما رے حالات ایک مسلسل خو فناک خانہ جنگی کے سے ہیں۔ یہاں مشرق وسطیٰ سے مماثل حالات کا سامنا ہے۔ فرق بس اتنا ہے کہ وہاں کھلی خانہ جنگی ہے تو یہاں وہی سب کچھ پردے میں کیا جا رہا ہے۔ نا اہل حکومت کے امن اور نا م نہاد ترقی کے دعوے سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ جہاں لو گوں کی جا ن محفوظ نہیں وہاں کیا امن ممکن ہے۔
یہ حملہ کامر یڈ ظریف رند پر نہیں بلکہ بی ایس او پجار اور اس کے نظریات پر حملہ ہے۔ یہ ریاستی جبر اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک پر حملہ ہے۔ یہ بلو چ چادر اور چار دیواری کی پا ما لی کی گئی ہے اور پچھلے حملے سے اب تک گھر والوں کو مسلسل دھمکایا اور ہراساں کیا جا تا رہا ہے۔ پچھلے حملے میں بھی ایک سا تھی زخمی اورایک شہید ہوا تھا لیکن کامریڈ ظریف کے گھر والوں نے انتہا ئی صبر کے ساتھ قانون نا فذ کرنے والے اداروں سے رجوع کیا اور پر امن سیاسی طریقے سے اپنے اوپر ہوئے ظلم کے خلاف آواز بلند کی لیکن پھر ایسا واقع ہونا حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی ہے۔ اگر وہ عوام کو تحفظ نہیں فراہم کر سکتے تو عوام کو یہ حق دے کہ وہ اپنا تحفظ خود کرے۔
حکومت کو عملی اقدامات کرنے ہونگے اور یہاں کی عوام کو نام نہا د نعروں اور جھوٹے دعووں کی بجائے حقیقی امن دینا ہوگا۔ ہم کامریڈ حاصل بلوچ کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور عزم کرتے ہیں کہ ان کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ جو بھی عناصر اس بربریت میں ملوث ہے جلد از جلد ان کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔