|تحریر: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، برطانیہ|
3-6 مئی 2024ء کے دوران 600 محنت کش اور نوجوان لندن میں برطانیہ کی انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی تاسیسی کانگریس میں شریک ہوئے۔ یہ تاریخی کانگریس ایک اہم سنگ میل ہے۔ آج ہمارے ساتھ شامل ہوں، منظم ہوں اور RCP کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
جب نتن یاہو رفاہ پر فوج کشی کے لیے اپنی آخری تیاریاں مکمل کر رہا تھا اور احتجاجی طلبہ پورے ملک کے یونیورسٹی کیمپسوں میں احتجاجی کیمپ لگا رہے تھے تو برطانوی کمیونسٹ تحریک کی تاریخ کا ایک سنگ میل لندن میں عبور ہو رہا تھا۔۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا قیام۔
اس سنگ میل اکٹھ میں پورے برطانیہ سے 600 کے لگ بھگ کمیونسٹ اکٹھے ہوئے جن میں کینیڈا، آئرلینڈ، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، اٹلی، پولینڈ، سویڈن، ڈنمارک، جرمنی اور دیگر کئی ممالک سے مندوبین بھی شامل تھے۔ ایک طرف نام نہاد ”لیفٹ“ مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبا ہوا ہے اور دوسری طرف RCP کی تاسیسی کانگریس انقلابی امید اور عزم کا جزیرہ تھی۔
ایک شریک ہونے والے کمیونسٹ، جسے ابھی ممبر بنے دو مہینے ہی ہوئے ہیں، کے مطابق ”اس کانگریس نے میری بھرپور حوصلہ افزائی کی ہے۔ آج تک میں کسی معاملے پر اتنا قائل نہیں ہوا“۔ مارکس وادی درست طور پر پرامید ہیں۔ اس کانگریس میں پچھلے ایک سال میں بڑھنے والی ممبرشپ کا واضح اظہار موجود تھا اور یہ ایک اعلان تھا کہ برطانیہ میں ایک طاقتور انقلابی قوت تعمیر ہو رہی ہے۔
اس وقت 1150 سے زیادہ کمیونسٹ ہمارے بینر تلے منظم ہیں۔ لیکن یہ محض آغاز ہے۔ اس کانگریس کا پیغام واضح تھا۔ ہم انقلاب کے لیے ریکروٹمنٹ کر رہے ہیں، ہم اس ملک میں ہر حقیقی طبقاتی جنگجو کی تلاش میں ہیں تاکہ ہم اپنے اگلے ہدف کو پورا کر سکیں۔۔ 10 ہزار کی ممبرشپ۔
اس لیے اگر آپ اس غلیظ اور مکروہ نظام سے آزادی چاہتے ہیں تو ہمارا پیغام ہے۔۔ کمیونسٹوں کے ساتھ شامل ہوں اور منظم ہوں۔
عالمی انقلاب
”یہ ایک تاریخی کانگریس ہے جو ایک اہم موڑ پر منعقد ہو رہی ہے“۔ یہ بہت جلد تشکیل پانے والی انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (RCI) کے کلیدی نظریہ دان ایلن ووڈز کے الفاظ ہیں جو انہوں نے جمعہ کے دن اکٹھے ہوئے شرکاء سے استقبالیے میں کہے:
”ہم ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں جو پوری انسانی تاریخ کا سب سے زیادہ پرانتشار، پرتشدد اور پریشان کن ہو گا“۔
ایلن نے بیان کیا کہ دنیا میں شدید عدم استحکام کی بنیاد سرمایہ داری کا گہرا اور نامیاتی بحران ہے۔ آج یہ برباد نظام سماج کو مزید ترقی دینے سے قاصر ہے اور اپنے تمام تضادات کے بوجھ تلے کچلا جا رہا ہے۔
اس بحران کا ایک واضح اظہار عالمی تعلقات میں بڑھتی خلیج ہے۔ RCI کے ایک اور کلیدی ممبر جارج مارٹن نے بڑی سامراجی طاقتوں کے درمیان بڑھتے تضادات پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ جب مال مسلسل بڑھ رہا ہو تو قزاقوں اور چوروں کا ایک گروہ سکون سے چوری کا مال بانٹ لیتا ہے لیکن جب مال میں کمی آنا شروع ہو جائے تو ان کے درمیان شدید لڑائیاں پھٹ پڑتی ہیں۔
یوکرین میں NATO شرمناک تاریخی شکست کے دہانے پر لڑکھڑا رہا ہے۔ اسرائیل میں نتن یاہو کی سفاک اور آپے سے باہر حکومت پورے مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑکانے پر تلی ہوئی ہے۔ ان لڑائیوں میں دیگر تمام معاشی اور سیاسی عوامل مل کر سرمایہ دارانہ بحران پر مسلسل برسنے والا پیٹرول بن چکے ہیں جو پورے سیارے کو گہرے انتشار اور تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔
انتشار اور جدوجہد
برطانیہ میں سماج کا پردہ چاک ہو رہا ہے کیونکہ اب ایک صدی کا انحطاط کھل کر اپنا اظہار کر رہا ہے۔ اس کے زیر اثر برطانیہ میں سیاسی انتشار مسلسل بڑھ رہا ہے اور طبقاتی جدوجہد شدت اختیار کر رہی ہے۔ ماضی میں سات سمندروں پر حاکم ”دنیا کی ورک شاپ“ برطانوی سرمایہ داری آج ایک مسخ شدہ مذاق بن کر رہ گئی ہے جس کی قیادت سرکس کے مسخرے ہیں۔
ٹوری اس وقت اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں جس کا اظہار حالیہ مقامی انتخابات میں ہو چکا ہے۔ لیکن کچھ مندوبین نے واضح کیا کہ سٹارمر کی لیبر پارٹی نے کوئی ایک مسئلہ حل کرنے کے لیے انگلی بھی نہیں اٹھانی۔ اسکاٹ لینڈ بھی اس انتشار کی زد میں آ چکا ہے۔ SNP (اسکاٹش نیشنل پارٹی) ایک زمانے میں فخر کرتی تھی کہ شمالی سرحد کے پار امن اور شانتی کا گہوارہ ہے۔ لیکن اب ہولی روڈ (اسکاٹش پارلیمنٹ) شدید بحران کا شکار ہے اور ایک اور وزیر اول (اسکاٹ وزیراعظم) جان سوینی بوٹ ہاوس (اسکاٹ وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) میں بیٹھا ہوا ہے۔
کلیدی اسکاٹ RCP ممبر شان مورس نے SNP کے حوالے سے محنت کشوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ”تمہارا ہمیں کیا فائدہ ہے اگر تم صرف ٹوری پالیسیوں پر عمل کرتے ہو اور اپنے کیریئر بناتے ہو؟“
قیادت کا بحران
دی کمیونسٹ اخبار کے سیاسی ایڈیٹر راب سیول نے مستقبل میں برطانوی انقلاب کے تناظر پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے محنت کش طبقے میں موجود شدید نفرت، مایوسی اور بے چینی کا ذکر کیا جو تیزی کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ایک شدید غم و غصے میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
ایلن ووڈز نے بعد میں بحث کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ بے حسی نہیں ہے۔ یہ نظام میں اعتماد کا مکمل انہدام ہے“۔
یہ غم و غصہ مستقبل میں پھٹنے والے دیوہیکل انقلابی واقعات کی نوید ہے۔ پورا نظام بارود کی ایک ڈھیری بن چکا ہے۔ ایلن نے کہا کہ ”یہ دیوہیکل طبقاتی جدوجہد کے لیے زندہ ترکیب کیمیاء ہے جس کی دوسری عالمی جنگ کے بعد مثال نہیں ملتی“۔
بدقسمتی سے اس غم و غصے کو سرگرمی میں تبدیل کرنے والی قیادت کا شدید فقدان ہے۔ کمیونسٹ ریڈ ویب سائٹ کے ایڈیٹر ایڈم بوتھ نے کہا کہ ”صورتحال کے تقاضے اور نام نہاد ’لیفٹ‘ کی طرف سے تجویز کردہ حل میں زمین آسمان کا فرق ہے“۔
ہر قدم پر لیفٹ اصلاح پسند طبقاتی سمجھوتے کا راستہ دکھاتے ہیں جس میں سرمایہ داروں اور ان کے ایجنٹوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنے استحصالی منافع خور نظام کو ”زیادہ اچھا“ اور ”زیادہ رحم دل“ بنائیں۔ لیکن راب نے خبردار کیا کہ ”آپ ایک پیاز تہہ در تہہ کاٹ سکتے ہیں لیکن آپ ایک شیر کی تہہ در تہہ کھال نہیں اتار سکتے اور بدبخت سرمایہ داری ایک پیاز نہیں ہے!“۔
کروڑوں عوام مسائل کے حل کے لیے بے قرار ہے لیکن اس نام نہاد ”لیفٹ“ میں انہیں کوئی حل نظر نہیں آ رہا۔ اس کا نتیجہ ایک مکمل سیاسی خلاء ہے جس میں سماج میں مجتمع شدہ غم و غصہ ہر قسم کی تیز رو تحریک اور دیگر شکلوں میں اپنا اظہار کر رہا ہے۔
اس ساری صورتحال میں کمیونسٹوں کے لیے اپنی قوتیں بڑھانے کے دیوہیکل امکانات موجود ہیں تاکہ مستقبل کے تاریخی واقعات میں ایک فیصلہ کن کردار ادا کیا جائے اور یہی ہمارا نکتہ آغاز ہے۔
شاندار آغاز
قیادت کے اس بحران کو حل کرنے کے لیے RCP کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ راب نے واضح کیا کہ ”ایک انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی بنیادیں قائم کرنے کے لیے (تاریخ میں) اس سے زیادہ موزوں وقت پہلے کبھی نہیں تھا“۔
اس گرما گرم صورتحال میں ہماری پارٹی کا مقصد انقلابی محنت کشوں اور نوجوانوں کے لیے ایک سرخ مشعل راہ بننا ہے۔ کانگریس پر پیش کی گئی رپورٹوں کے مطابق برطانیہ میں کمیونسٹ ابھی سے شاندار کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔
پچھلی کانگریس کے بعد سے ہماری بے باک ”کیا آپ کمیونسٹ ہیں؟“ مہم کے نتیجے میں ہماری تنظیم کی ممبرشپ میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت ہماری 1150 ممبرشپ ہے جو پورے ملک میں 120 برانچوں اور ابتدائی گروہوں میں منظم ہیں۔ اس وقت ہم 55 کیمپسوں اور 17 اسکولوں میں موجود ہیں۔
RCI کے ایک اور کلیدی ممبر حامد علی زادے نے اتوار کے دن رپورٹ پیش کی جس کے مطابق کامیابی کا یہ سفر پوری دنیا میں جاری ہے۔ ہماری انٹرنیشنل میں پچھلے ایک سال میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ شمالی امریکہ میں ہم شاندار انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ نوزائیدہ انقلابی کمیونسٹس آف امریکہ کی ممبرشپ پچھلے ایک سال میں 118 فیصد بڑھی ہے۔ کینیڈا میں ہمارے کامریڈز نے پچھلے ایک سال میں 100 نئی ممبرشپ کی ہے۔
حامد نے احاطہ کیا کہ پوری دنیا میں ہم کمیونزم کے حوالے سے نکتہ اجتماع بنتے جا رہے ہیں۔ ”سرمایہ داری کے گہرے ہوتے بحران کے ساتھ ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہمیں بڑا سوچنا سیکھنا ہو گا“۔ اس عمل کی تاج پوشی جون میں ہمارے عالمی کمیونزم اسکول میں ہو گی جہاں انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کے قیام کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
انقلابی راہ
RCP کے مرکزی منتظم بین گلینیکی نے کہا کہ ”ہماری سمت درست ہے لیکن ابھی ہمارے سفر کا محض آغاز ہوا ہے“۔ بین نے اتوار کے دن تنظیمی بحث مباحثے کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ سوچیں کہ (مستقبل میں) برطانیہ میں کیا ہونے جا رہا ہے اور ہم کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ پارٹی آسمان سے اچانک نہیں گرے گی۔ اس کو تعمیر کرنا پڑے گا اور یہ کانگریس اعلان ہے کہ ہم یہی کام کر رہے ہیں“۔
سب سے بڑھ کر ہمارا فرض ہے کہ ہماری تعداد میں اضافہ ہو۔ ہم کمیونسٹوں کی ایک نئی نسل کے لیے اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ ممتاز کر رہے ہیں تاکہ ہر اسکول، کیمپس اور کام کی جگہ کمیونزم کا قلعہ بن جائے۔ ہمارا ہدف سامنے ہے۔ ایلن کے مطابق ”یہ نوجوان پرتیں ایک تنظیم کو تلاش کر رہی ہیں۔ وہ ہمیں تلاش کر رہی ہیں! ہم کیوں چھپیں؟“
نئے ریکروٹ اپنی دلجوئی کے لیے ہمارے ساتھ شامل نہیں ہو رہے بلکہ وہ جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ مارکس وادیوں کا ایک ایسا کیڈر تیار ہو جو اپنے لیے (تنظیم کی) تعمیر اور واضح انقلابی نظریات کا پرچار کر سکتا ہو۔ ایک مندوب کے مطابق ”ہم نئے کامریڈز کو دنیا تبدیل کرنے کا موقع دے رہے ہیں“۔
اس دوران روزانہ کمیونسٹ نظریات کو حقیقی زندہ جدوجہدوں سے جوڑنے کے نئے سے نئے مواقع بن رہے ہیں۔ کانگریس میں خاص طور پر کامریڈز کو امریکہ میں موجود احتجاجی تحریک کی طرز پر برطانیہ میں تیزی سے یونیورسٹیوں میں احتجاجی کیمپوں کی شکل میں پھیلنے والی تحریک کے حوالے سے (نظریاتی طور پر) مسلح ہونے پر بہت بحث مباحثہ ہوا۔
RCP کی مہمات کی منتظم فیونا لالی نے واضح کیا کہ ان تحریکوں میں ہمارا کردار صبر کے ساتھ وضاحت کرنا ہے۔ کمیونسٹوں کا کام یہ ہے کہ ”ہم کس سے بات کر رہے ہیں، وہ اس وقت (شعوری طور پر) کہاں کھڑے ہیں اور ان کے خیالات اور اپنے نظریات کے درمیان ایک پل کیسے تعمیر کریں“۔
ایک ہفتہ وار اخبار
اپنی تمام سرگرمیوں میں ہمارا کلیدی ہتھیار ہمارا اخبار ہے۔۔ دی کمیونسٹ۔ ادارتی بورڈ کے ممبر ایڈم بوتھ نے انقلابی پریس پر بحث مباحثے میں وضاحت کی کہ ہمارا اخبار ہماری وردی ہے جو ہمیں ”کمیونزم کے لیے چلتا، پھرتا، بولتا، اعلان کرتا ریکروٹمنٹ پوسٹر بنا دیتا ہے“۔
کانگریس کے آخری دن اس سیشن میں ایڈم نے دی کمیونسٹ کی شاندار کامیابی پر رپورٹ دی جس میں پچھلے سال کے مقابلے میں اسی عرصے کے دوران اخبار کی فروخت میں 40 فیصد اضافہ شامل ہے۔ اگلے سال کی کانگریس تک ہمارا ہدف ہفتہ وار اخبار کا اجراء ہے جو واقعات کی برق رفتاری کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے انتہائی اہم اور برطانیہ میں کمیونزم کی قوتوں کی مسلسل تعمیر کے لیے ایک طاقتور ہتھیار ہے۔
اس بحث مباحثے میں خاص طور پر زور دیا گیا کہ اس اخبار کو محنت کشوں کے لیے اخبار سے محنت کشوں کا اخبار بنانا ہے۔ کنارے پر کھڑے ہو کر تبصرہ بازی کے بجائے ہم مسلسل جدوجہدوں میں عملی طور پر شامل ہو رہے ہیں، جنگجو محنت کشوں کی آواز کو آگے بڑھا رہے ہیں اور تحریک کے لیے لازمی سیاسی نتائج کا پرچار کر رہے ہیں۔
کمیونسٹ کیڈر کی تربیت
ہماری تنظیم اور تمام کام کی آہنی بنیاد مارکسی نظریات ہیں۔ RCI کے ایک کلیدی کامریڈ فریڈ ویسٹن نے ”لینن کے اسباق“ سیشن میں نشاندہی کی کہ ”ایک تنظیم سب سے پہلے نظریات، روایات اور طریقہ کار ہوتی ہے اور صرف اس کے بعد ہی ایک ایسا اوزار ہوتی ہے جس کے ذریعے ان تمام امور کو سرانجام دیا جاتا ہے“۔
ہماری تنظیم کی بڑھوتری کے ساتھ ہمارے نظریات اب حقیقت کا روپ دھار رہے ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں نئے نوجوان کمیونسٹ ہماری صفوں میں شامل ہو رہے ہیں اور مارکسی تعلیم پہلے سے بھی زیادہ اہم ہو چکی ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ایک ایسی پارٹی ہیں جس کا مقصد ہر خام ریکروٹ کو مارکسی نظریات کے عمیق مطالعے کے ذریعے ایک انقلابی کیڈر میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔۔ ایک ایسا فرد جو کسی بھی میدان جنگ کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہو، وقت اور حالات کے مطابق لازمی نعرے اور حکمت عملی تخلیق کر سکتا ہو اور ایک کمیونسٹ کے طور پر اپنے گرد ایک مضبوط گروہ منظم کرنے کا فن رکھتا ہو۔
فریڈ نے زور دیا کہ ”اس کمرے میں موجود ہر کامریڈ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا سیاسی شعور تاریخ کے پیش کردہ فرائض سے ہم آہنگ کرے“۔ شرکاء نے واضح طور پر اس ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے 6 ہزار 500 پاؤنڈ کا مارکسی لٹریچر خریدا جو پچھلے سال کی کانگریس کے مقابلے میں 150 فیصد اضافہ ہے۔
اس میں ویل ریڈ بکس کا نیا ایڈیشن ”لیفٹ ونگ کمیونزم۔۔ ایک طفلانہ بیماری“ کی بڑی تعداد میں فروخت بھی شامل ہے جو کسی بھی نئے ریکروٹ کے لیے انتہائی اہم اشاعت ہے۔ اسے لینن نے تحریر ہی اس لیے کیا تھا کہ انقلابیوں کی ایک نئی نسل کو کمیونسٹ حکمت عملی اور حربوں سے روشناس کرایا جائے۔
سرخ پرچم کی سربلندی
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی تاسیسی کانگریس صرف گپ شپ کی تقریب نہیں تھی۔ RCP ممبران نے اس پوری کانگریس سے بہت زیادہ حوصلہ افزائی اور نظریات میں پراعتمادی پائی، جس کا اظہار ریکارڈ چندے میں بھی ہوا۔ ایک کلیدی RCI ممبر نکلاس البن سوینسن کے مطابق ”ہمارا مقصد سرمایہ داری کا خاتمہ ہے۔ یہ ایسا کام نہیں ہے جو فالتو وقت یا پیسوں سے کیا جائے۔ اس کے لیے سنجیدہ قربانی کی ضرورت ہے“۔
اس جو ش و جذبے، لگن اور جدوجہد کی امید کا اظہار چندے میں ہوا اور کامریڈز نے کانگریس سے پہلے اپنا تعین کردہ ہدف توڑتے ہوئے ریکارڈ 1 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ اکٹھا کیا۔ شرکاء نے سنا کہ RCP ممبران نے پیسہ اکٹھا کرنے کے لیے کیا قابل تقلید قربانیاں دیں اور کاوشیں کیں۔
ایک پرانے کامریڈ نے اپنے ریٹائرمنٹ فنڈ سے 6 ہزار پاؤنڈ چندہ کیا۔ حال ہی میں ایک نئے شاد ی شدہ جوڑے نے اپنی شادی پر مدعو مہمانوں کو پارٹی کی تاسیسی کانگریس کے لیے چندہ کرنے کی اپیل کی۔ ساری عمر انقلاب کی راہ میں لگانے والے سٹیف جونز کے نام پر 1 ہزار پاؤنڈ چندہ کیا گیا جو صد افسوس دو سال پہلے انتقال کر گئے تھے۔
یہ شاندار قربانیاں ہمیں اپنی تعمیر و ترقی کی راہ میں ایک نئے اور امتیازی مرحلے کے لیے چاق و چوبند کر چکی ہیں۔۔ سرخ پرچم کی سربلندی اور برطانیہ میں واحد حقیقی کمیونسٹ پارٹی کا اعلان۔
مستقبل دیوہیکل واقعات سے بھرا پڑا ہے جو پورے سماج کو جھنجھوڑ کر رکھ دیں گے۔ ہم ان طوفانوں اور جدوجہدوں کی تیاری کر رہے ہیں۔۔ درکار انقلابی قیادت کی تعمیر۔
راب سیول نے پرجوش تالیوں میں کانگریس کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمارے دشمنوں کو تمسخر اڑانے دو۔ ہم جانتے ہیں کہ ایک چھوٹی تنظیم درست نظریات اور درست ڈھانچے سے مسلح ہو کر، محنت کش طبقے کے ساتھ جڑ کر تیزی سے پھل پھول سکتی ہے۔ یہی RCP کا تناظر ہے“۔