|تحریر: دی کمیونسٹ، برطانیہ؛ ترجمہ: ولید خان|
انقلابی کمیونسٹ فیونا لالی سٹریٹ فورڈ اور باو حلقے سے 4 جولائی کو منعقد ہونے والے برطانوی انتخابات میں RCP (انقلابی کمیونسٹ پارٹی) کی حمایت کے ساتھ حصہ لے رہی ہے۔ ابھی سے فیونا کے لیے دیوہیکل گرم جوشی پیدا ہو چکی ہے جس کا نعرہ ”جنگی جنونیوں کو باہر نکالو!“ ہر جگہ پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ آج ہی رضاکار بنیں اور اپنا کردار ادا کریں!
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
”ہفتہ وار چھٹی کے دن مجھے تمہارا ایک لیفلیٹ ملا اور میں ہر لفظ سے متفق ہوں!“۔ ”اس ملک کو چلانے والوں کو صرف پیسے سے غرض ہے، عام عوام برباد ہو چکی ہے“۔ ”ہمیں تبدیلی چاہیے۔ ہمیں ایک نئی پارٹی چاہیے!“۔ ”اگر ہمیں موقع ملے تو ہم وہی باتیں کریں جو فیونا کر رہی ہے“۔ ”تم نے مجھے امید سے بھر دیا ہے۔ تمہاری نسل کے پاس دنیا بدلنے کا موقع ہے“۔ ”فیونا حصہ لے رہی ہے؟ انتخابات بچ گئے!“۔ یہ خیالات فیونا لالی کی انتخابی مہم کے دوران رضاکاروں کو ملنے والے دیوہیکل ردعمل کا ایک عکس ہیں جو سٹریٹ فورڈ اور باؤ میں تیزی سے سرایت کر رہا ہے۔
چند ہفتوں کی مہم کے بعد یہ واضح ہو چکا ہے کہ فیونا نے دکھتی رگ چھیڑ دی ہے۔ پورے حلقے میں اسے بے پناہ حمایت مل رہی ہے۔ یہ واضح ہے کہ فیونا کی انقلابی مہم ہزاروں افراد کے دلوں کی دھڑکن بن چکی ہے اور وہ ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہیں۔ دی کمیونسٹ کی کئی سو کاپیاں بک چکی ہیں، ہزاروں لیفلیٹ بانٹے جا چکے ہیں اور لوگوں کی ایک فوج نے مہم میں رضاکارانہ خدمات کے لیے اپنے آپ کو پیش کر دیا ہے جس کے ساتھ مہم کا شاندار آغاز ہو چکا ہے۔ لیکن ابھی بہت کام باقی ہے۔ برطانیہ میں کمیونزم کی قوتیں تعمیر کرنے کے لیے اس نادر موقعے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے فیونا کے پاس تین ہفتے رہ گئے ہیں۔
امید کی کرن
ہماری کامیابی کوئی حادثہ نہیں ہے۔ اب تک کی تمام باتوں سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ تقریباً ہر فرد سیاسی اسٹیبلشمنٹ سے نفرت کرتا ہے۔ لوگ رشی سوناک اور کیئر سٹارمر کی شکل تک نہیں دیکھنا چاہتے۔ دو جنگی مجرم، ایک ہی غلیظ نظام کے دو دلال۔ ہر ملنے والا فرد ہمیں بتا رہا ہے کہ وہ سیاست دانوں اور عمومی انتخابی بکواسیات سے تنگ آ چکا ہے۔ روایتی میڈیا کے جھوٹ اور حکمران طبقے کی گلی سڑی منافقت میں اب محنت کشوں اور نوجوانوں کو کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے۔ ان بدمعاشوں نے انتہائی جوش کے ساتھ ایک نسل کشی کی حمایت کی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت میں تحریک پر گھٹیا الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے اسے ہر ممکن طریقے سے دبانے کی کوشش کی ہے۔
موجودہ سیاسی نظام کے ہر مسام سے کرپشن کی بو آ رہی ہے۔ عوام کی وسیع آبادی کا اس بدبو میں سانس گھٹ رہا ہے اور ہر جگہ رضاکاروں سے عوام نے انہی جذبات کا اظہار کیا ہے۔ Ipsos کی حالیہ رائے شماری کے مطابق 83 فیصد افراد حکومت سے تنگ ہیں۔ رشی سوناک سے شدید نفرت ہے لیکن صرف 31 فیصد ہی مطمئن ہیں کہ سٹارمر لیبر پارٹی کا قائد ہے۔ ’انتخابی ماہر‘ جان کرٹس کی تحقیق کے مطابق سیاست دانوں پر بداعتمادی تاریخی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ نتیجتاً عوام گھر کی دہلیز پر آئے کمیونسٹ نظریات کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر عوام غزہ میں جاری نسل کشی کے لیے ہر قسم کا خرچہ کرنے والی اسٹیبلشمنٹ کو ملک میں عوامی فلاحی سروسز کے لیے اخراجات نہ کرنے کے ساتھ جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ فلاحی سروسز کئی سالوں کی جبری کٹوتیوں کے بعد تباہ و برباد ہو چکی ہیں۔ بطور کمیونسٹ ہم اس شدید غم و غصے کے موڈ سے براہ راست اور فوری طور پر جڑ سکتے ہیں۔ فیونا کے مطابق ”ہم اس لیے جدوجہد کر رہے ہیں کہ جو اربوں پاؤنڈ ٹرائیڈنٹ (برطانوی جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزوں کا عسکری نظام)، NATO اور بمبوں کے لیے خرچ ہو رہے ہیں، انہیں ہم صحت اور تعلیم پر خرچ کریں“۔ گرین پارٹی بھی سر جھکا کر غزہ پر سامراجی احکامات کی تعمیل کر رہی ہے۔ اس لیے عوام میں ایک ایسی امیدوار تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے جو بے باکی سے ان خون کے پیاسے قاتلوں کو للکار رہی ہے۔
ہمارا تاریخی بلاک
ہفتہ کے دن 8 جون کو اس دیوہیکل تحرک کی بنیاد پر ہم انتخابی مہم کو لندن میں قومی فلسطینی احتجاج میں لے کر پہنچ گئے۔ سامراجی نسل کشی کے خلاف شدید غم و غصے کے ایک اور دیوہیکل اظہار میں 2 لاکھ سے زائد افراد فلسطینیوں کے قتل عام پر احتجاج کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ لیکن کئی مہینوں احتجاج کرنے کے بعد مظاہرین کی اکثریت مایوس ہو رہی ہے کہ ان کے نعروں کی گونج کا ویسٹ منسٹر (برطانوی پارلیمنٹ) میں بیٹھے جنگی جنونیوں پر کوئی اثر نہیں ہو رہا جو مسلسل اسرائیل کی ڈھٹائی سے حمایت میں لگے ہوئے ہیں۔
مارچ کے دوران 200 فلسطینیوں کو ننگی جارحیت سے ایک نام نہاد اسرائیلی ’بازیابی آپریشن‘ میں قتل کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ایک رپورٹ میں انکشاف بھی ہو گیا کہ 7 اکتوبر سے اب تک برطانیہ نے 108 ہتھیاروں کے لائسنس اسرائیل کے لیے جاری کئے ہیں۔ اس حوالے سے فلسطینی یکجہتی تحریک کے لیے ایک نئی دلیرانہ سمت کی آواز نے دلوں کے تار چھیڑ دیے ہیں۔ شروع میں 70 کمیونسٹوں کے ساتھ مارچ میں شرکت کے دوران ہماری تعداد 100 سے زیادہ ہو گئی اور نوجوان خاص طور پر ہماری نعرے بازی سے متوجہ ہوئے۔ جن میں نسل کشی کی حمایت کرنے والے سیاست دانوں کو ذلیل کیا گیا۔ جیسے ”کیئر سٹارمر تمہارے ہاتھ خون سے رنگے ہیں، 40 ہزار سے زائد مر چکے ہیں!“۔ سب سے دلچسپ ردعمل فیونا کے حوالے سے تھا۔
مارچ کے دوران فیونا کو سینکڑوں مرتبہ لوگوں نے روک کر سویلا بریورمین کو تہس نہس کرنے پر حمایت اور خوشی کا اظہار کیا۔ سب سے زیادہ لوگوں نے اس بات پر تعریف کی کہ فیونا نے ”طاقت کو للکارا ہے“۔ یہ واضح ہے کہ زیادہ تر ’لیفٹ‘ کے نرم خو اور ڈر پوک ردعمل سے مایوس ہو کر عوام پرجوش ہو رہی ہے کہ کوئی کھڑا ہو کر سچ بولنے کو تیار ہے اور اعلانیہ جنگی مجرموں کو جنگی مجرم کہہ رہا ہے۔ جوان ترین اور بلند ترین آواز کے ساتھ اس احتجاج میں ہمارا بلاک ایک مقناطیس تھا جو نسل کشی کے حل کے متلاشیوں کے لیے توجہ کا مرکز بنا رہا۔ سب سے آگے ہم نے فیونا کی دیوہیکل تصویر اٹھا رکھی تھی جس کے ساتھ فلسطین اور RCP کے پرچم موجود تھے جن کے ساتھ لوگوں کی ایک طویل پرجوش قطار تصویریں کھنچواتی رہی اور مہم کی حمایت کا یقین دلاتی رہی۔
جنگی مجرموں کو باہر نکالو!
انتخابی مہم سے موصول ہونے والی مندرجہ ذیل رپورٹیں اظہار ہیں کہ فیونا کی مہم مسلسل قوت پکڑ رہی ہے۔ انتخابات تک ہمارے پاس تین ہفتے ہیں۔ اس سے پہلے یہ ہم پر ہے کہ سٹریٹ فورڈ اور باؤ میں ہر شخص تک روایتی چوروں، لٹیروں اور ڈاکوؤں کے مقابلے پر ایک متبادل کمیونسٹ نقطہ نظر پہنچ جائے۔ سب سے اہم یہ ہے کہ ہم یہ اعلان کر رہے ہیں کہ اب ایک نئی پارٹی بن چکی ہے، ایسی نہیں جو پارلیمنٹ میں ایک نرم گدی کے لیے کھوکھلے نعرے بازی اور جھوٹے وعدے کرتی ہے بلکہ یہ ایک کمیونسٹ پارٹی ہے جو اس گھٹیا خون ریز نظام کے خاتمے کی تیاری کر رہی ہے۔ ہم کہتے ہیں۔ ’سیاست دان‘ مردہ باد! انقلابی زندہ باد! اگر آپ کو یہ پارٹی اپنی امنگوں کے مطابق معلوم ہوتی ہے تو پھر فوری طور پر RCP میں شمولیت اختیار کریں اور سٹریٹ فورڈ اور باؤ میں فیونا کی مہم میں رضاکار بنیں!
گلی محلوں سے آنے والی رپورٹیں
درج ذیل ہم کچھ رپورٹیں پیش کر رہے ہیں جو فیونا کی انتخابی مہم کے ابتدائی ہفتوں کے دوران رضاکاروں کی جانب سے موصول ہوئی ہیں۔ یہ واضح ہے کہ اس کی مہم کے گرد گرم جوشی بڑھ رہی ہے اور ابھی تین ہفتے رہتے ہیں! آنے والے ہفتوں میں کئی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ اس لیے ہم ہر اس فرد کو دعوت دیتے ہیں جو اس اسٹیبلشمنٹ سے تنگ آ چکا ہے اور فیونا کو فاتح دیکھنا چاہتا ہے کہ وہ مہم میں شامل ہو اور رضاکار بنے!
نوٹ: سٹریٹ فورڈ اور باؤ کی 9 وارڈز ہیں جنہیں یونین کونسل سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔
سٹریٹ فورڈ (Stratford)
سٹریٹ فورڈ وارڈ میں ایک شام مہم کے دوران ہمیں سماج کی ہر پرت سے لوگ ملے جن کے ساتھ شاندار گفتگو ہوئی۔ ایک نوجوان جوڑا اپنے بچے کے ساتھ رک کر ہماری باتیں سنتا رہا کہ کیسے انتخابات پر انحصار کرنے کی بجائے تحریک کو پھیلانے کی ضرورت ہے۔ وہ ہماری تمام باتوں سے متفق رہے اور ہمارا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اور اس طرح سے ووٹ نہیں مانگ رہا اور ہم یہاں پر ایسے پہلے افراد ہیں! ہم نے ایک دروازہ کھٹکھٹایا اور ایک بزرگ جوڑے نے دروازہ کھولا۔ خاتون نے کہا کہ اس کے پاس وقت نہیں لیکن اس کے خاوند نے فوراً کہا کہ وہ فلسطین کے حق میں ہے اور وہ فیونا کو ووٹ دے گا! فیونا جیسے لوگوں کے لیے عوام میں پیاس موجود ہے جو عام لوگوں کی ترجمانی کرتے ہیں اور روایتی انتخابی یا سیاسی لفاظی نہیں کرتے۔ ہمیں محسوس ہوا کہ ہر دروازہ جیسے ہمارے لیے ہی کھل رہا تھا۔ میدان خالی ہے!
آج شام ہم نے پھر سٹریٹ فورڈ وارڈ میں مہم چلائی۔ ہمیں پھر شاندار جواب ملا اور اب یہ ہمارے لیے حیران کن نہیں رہا! کئی لوگ یقین دلا رہے ہیں کہ وہ فیونا اور مہم کی حمایت کرنے کو تیار ہیں۔ سب سے اہم یہ ہے کہ دو افراد نے حامی بھری ہے کہ اگلی باری وہ ہمارے ساتھ مل کر مہم چلائیں گے! ہم نے سٹریٹ فورڈ انٹرنیشنل اسٹیشن کے باہر ایک سٹال لگایا جہاں ہم توجہ کا مرکز بنے رہے اور تین اخبار بیچے! ایک خاتون نے کہا کہ وہ اور اس کا خاوند تلاش کر رہے تھے کہ کس کو ووٹ دیں کیونکہ وہ کسی اور پارٹی کو ووٹ نہیں دینا چاہتے! ایک گھنٹے کے بعد ہم نے دروازے کھٹکھٹانے شروع کر دیے۔ ایک خاتون نے کہا کہ اس نے فیونا کی ویڈیوز دیکھی ہیں اور وہ جاننا چاہتی تھی کہ کیا وہ کمیونسٹ ہے۔ ہم نے اس کا فون نمبر لیا اور اسے ایک اخبار بھی بیچا۔ ہر جگہ ہمیں حمایت مل رہی ہے اور تبدیلی کی خواہش فضاء میں موجود ہے!
چار رضاکاروں نے ڈیڑھ گھنٹے کے لیے سٹریٹ فورڈ اسٹیشن کے باہر ایک سٹال لگایا۔ بڑا اچھا رسپانس رہا۔ کئی نوجوانوں نے فیونا کو سرورق پر پہچان لیا اور اس کی مہم اور ہمارے نظریات کی حمایت کی۔ دو سولہ سالہ نوجوان فیونا کی سوشل میڈیا پذیرائی کے حوالے سے بہت پرجوش تھے اور انہوں نے اتفاق کیا کہ ان کے اسکولوں میں کمیونزم کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ہماری فروخت اچھی رہی اور یہ ہمیں ملنے والی حمایت اور پہچان کا عکس تھی۔
بروملے بائی باؤ(Bromley-by-Bow)
ہم نے بروملے بائی باؤ اسٹیشن پر صبح کے وقت شاندار انتخابی مہم کی۔ ایک عمومی موڈ ہے کہ فیونا اور اس کی مہم ”تازہ ہوا کا جھونکا“ ہے۔ ایک خاتون نے مجھے بتایا کہ اس نے فیونا کو ٹک ٹاک پر ہر جگہ دیکھا ہے لیکن اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ اس نے اسی وقت مہم میں شمولیت کے لیے حامی بھر لی۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ووٹ نہیں ڈالنا چاہتی تھی اور اس کے تمام جاننے والوں کے یہی جذبات ہیں۔ لیکن اب اسے پتا لگا ہے کہ ہمارا ایک امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہا ہے! سوناک، سٹارمر، میڈیا میں جھوٹ اور سماج کے انحطاط پر تمام لوگ شدید نالاں ہیں۔ اس لیے RCP کے انقلابی نظریات کو ہر جگہ پذیرائی مل رہی ہے۔
اگلے چند ہفتوں میں بہت کچھ ممکن ہے! ”مجھے کل گھر کی دہلیز پر تمہارا ایک لیفلیٹ ملا۔ میں ہر لفظ سے متفق ہوں!“ بروملے بائی باؤ اسٹیشن کے باہر ایک تندوتیز مہم کے بعد یہ ایک ملاقات کی کہانی ہے۔ خاص طور پر اسکول اور کالج طلبہ مہم کے لیے بہت زیادہ جوش و جذبے اور حمایت کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہ ووٹ تو نہیں ڈال سکتے لیکن سیاست میں ان کی گہری دلچسپی ہے۔ ان کے سامنے سماجی انتشار، منہدم اسکول نظام اور جنگوں (اگر سوناک کو موقع ملا تو شاید انہیں جبری فوجی بھرتی کا سامنا کرنا پڑے) کا مستقبل ہے اور ان کے سامنے سوناک اور سٹارمر کے علاوہ اور کوئی انتخاب موجود نہیں ہے۔
اسی لیے یہ سب ایک انقلابی کمیونسٹ امیدوار کی حمایت کر رہے ہیں! اگلے دن ہم نے بروملے نارتھ میں کچھ مہم کی۔ ایک بنگالی نژاد رہائشی نے ہم سے اس علاقے میں کئی سال رہائش کے حوالے سے بات کی۔ اس نے بتایا کہ اس کمیونٹی کے عوام ساری عمر جابرانہ نسل پرستی کا سامنا کرتے ہیں اور اقلیتی اقوام کے محنت کشوں اور نوجوانوں کو نوکریوں اور رہائش کی تلاش میں بورژوا اداروں کی شدید حقارت اور عدم دلچسپی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے پاس مقامی سیاست اور سابق ممبر پارلیمنٹ کے حوالے سے زبردست معلومات بھی تھیں۔ اس نے ہمیں بتایا کہ لیبر پارٹی دائیں بازو کے کیریئراسٹ امیدواروں کی یہاں پر باریاں لگواتی ہے جنہیں ان کمیونٹیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ اگرچہ ان کی رہائش ہمسائے میں ہے اور ان کے پاس جھوٹے وعدوں کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔
اس کی گفتگو سے واضح تھا کہ ساری کمیونٹی جو ایک دوسرے کو بہت اچھی طرح جانتی ہے، روایتی سیاسی پارٹیوں سے شدید مایوس ہیں۔ اسے فیونا کا پتا تھا اور وہ بہت متاثر تھا کہ اس نے بڑی بے باکی سے لائیو ٹی وی پر سویلا بریورمین کو منہ پر جھوٹا اور جنگی مجرم قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ فیونا کو ووٹ دے گا کیونکہ وہ فلسطینیوں کا حامی ہے۔
باؤ (Bow)
باؤ روڈ پر اسٹیشن کے باہر لیفلیٹ دینے کا بڑا شاندار تجربہ رہا۔ لوگوں نے ہمیں بتایا کہ وہ سیاسی نظام سے تنگ آ چکے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے نفرت کرتے ہیں اور انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ اسے کیسے تبدیل کرنا ہے۔ ہم نے گفتگو کی کہ اس سارے نظام کے خلاف انقلابی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہو کر کیسے لڑا جا سکتا ہے! باؤ مشرق کے بعد باؤ مغرب میں باؤ روڈ پر واقع اسٹیشن پر شاندار مہم رہی۔ لوگوں کے ساتھ شاندار گفتگو رہی جو فیونا کو پہچانتے تھے اور مہم میں شامل ہونے کے لیے بے قرار تھے۔ کچھ اخبار بھی فروخت ہوا جس کے نتیجے میں ٹاور ہیملیٹس میں موجود انقلابی کمیونسٹوں کے لیے ایک مضبوط حامی بھی ملا جو ہماری ہفتہ وار میٹنگز میں آنا چاہتا ہے۔
مائل اینڈ (Mile End)
ایک شام ہم مائل اینڈ میں مہم کرتے رہے۔ گھروں سے لے کر دکانوں تک اور ہر طرف ہمارا گرم جوشی اور دلچسپی سے استقبال کیا گیا۔ سب سے بہترین گفتگو ایک شخص کے ساتھ رہی جسے ایک لیفلیٹ دیا گیا تھا۔ اس نے تھوڑی دیر بعد واپس آ کر کہا ”میں فیونا کے لیے ووٹ دوں گا! اور اس گھر میں 8 افراد ہیں جو اس کے لیے ووٹ دیں گے“۔ مسلمان خواتین کے ایک گروہ نے باہر آ کر فیونا کے انٹرویو کی بہت تعریفیں کیں اور اپنے گھر کے باہر اس کا ایک پوسٹر بھی لگایا۔
میری ایک رابطے کے ساتھ اس کے گھر کی دہلیز پر بڑی شاندار گفتگو ہوئی جو فیونا کو پہچان گیا۔ اس نے ہمارے تمام نظریات اور فیونا کی تائید کی اور کہا کہ ”ہمیں مارچوں سے زیادہ کچھ کرنا ہو گا“۔ سڑک پر لیفلیٹ دیتے ہوئے مجھے لوگوں سے مسلسل حوصلہ افزائی ملتی رہی جنہوں ے نے انٹرویو دیکھا ہوا تھا اور ساتھ ہی ”آزاد فلسطین زندہ باد!“ کے کئی نعرے بھی لگے۔ میں نے ایک شخص کو روکا جس نے ایک اخبار خریدا اور ہمارا شکریہ ادا کیا کہ آپ یہ کام کر رہے ہیں۔ وہ پُریقین تھے کہ اصلاحات کا عہد ختم ہو چکا ہے اور ہمیں ریڈیکل تبدیلی کی ضرورت ہے۔
فوریسٹ گیٹ (Forest Gate)
فوریسٹ گیٹ میں گھر گھر مہم بڑی شاندار رہی۔ ہمیں اچھی حمایت ملی اور چند ایک نے تو یہاں تک کہا کہ بریورمین کے ساتھ اچھا ہوا ہے۔ ہمیں کئی لوگ ملے اس لیے ہمیں پھر واپس جا کر اپنا پروگرام پیش کرنا ہو گا! فوریسٹ گیٹ اسٹیشن پر شاندار رات رہی! فیونا کو کئی لوگوں نے پہچانا اور وہ اپنے گھروں پر اس کا پوسٹر لگانے پر بہت خوش تھے۔ کئی لوگوں نے گزرتے ہوئے ذکر کیا کہ انہیں کس طرح فیونا کا پتا چلا اور سویلا کو تباہ و برباد کرنے والا اس کا انٹرویو ان کو بے حد پسند تھا۔
ان میں سے کئی کو نہیں پتا تھا کہ فیونا ان کے حلقے سے انتخابات لڑ رہی ہے اور جب انہیں یہ معلوم پڑا تو وہ اس کو ووٹ دینے کے لیے بہت پرجوش ہو گئے۔ ایک نوجوان نے مجھے بتایا کہ ”میں نے ساری عمر لیبر پارٹی کو ووٹ ڈالا ہے لیکن کتنا زبردست ہے کہ ایک پارٹی اور ایک شخص واقعی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور یہاں وہاں چھوٹی موٹی اصلاحات کرنے کے چکروں میں نہیں ہیں۔ ایسا لگتا تھا کہ یہ انتخابات ٹوری اور نیم ٹوری کے درمیان ہیں! لیکن اب کچھ مختلف بھی موجود ہے“۔
ہم دونوں مقامی چھوٹے کاروباریوں کے پاس پوسٹر اور لیفلیٹ لے کر گئے۔ ان کا ردعمل شاندار تھا! 10 نمایاں دکانوں اور ہوٹلوں پر ہمارے پوسٹر لگ چکے ہیں۔ ہم نے گاہکوں سے بھی بات کی۔ جن میں سے کئی ایک پوسٹر اپنے گھروں پر لگانے کے لیے ساتھ لے گئے۔