|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
بلوچستان ریزیڈنشل کالج (خضدار) کے اساتذہ جو کہ پچھلے نو دن سے تنخواہوں میں کٹوتیوں کے خلاف ہڑتال پر ہیں، مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ حکمران جماعتوں کے نمائندے ان اساتذہ کے ساتھ یکجہتی کے نام پر صرف فوٹو سیشن کے لیے آکر چلے جاتے ہیں جبکہ اساتذہ کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ ان حکمرانوں کی بنائی ہوئی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف انہی حکمران جماعتوں کے نمائندے ان اساتذہ کے حقوق کی بات کرتے ہیں جو کہ سراسر منافقت ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان ریزیڈنشل کالجز کے اساتذہ ملک کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان تعلیمی اداروں میں دن رات کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کو 1987ء سے 75% ریزیڈنشل الاؤنس دیا جاتا ہے مگر اب اس ریزیڈنشل الاؤنس کو مزدور دشمن حکومت کئی مہینوں سے فریز کر کے ختم کر رہے ہیں۔ جس کے خلاف اساتذہ احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ موجودہ مزدور دشمن حکومت 2005ء ایکٹ کی منظوری کی بات کر رہی ہیں جس کے ذریعے ان تعلیمی اداروں کو پرائیویٹائز کیا جائے گا۔
اس احتجاج میں جہاں اساتذہ موجود ہیں وہاں ان کے ساتھ ان تعلیمی اداروں کے طلباء بھی پیش پیش ہیں۔ اور طلباء کا یہی کہنا ہے کہ اُن کے اساتذہ کی تنخواہوں میں سے کٹوتیوں کو فی الفور بند کیا جائے ۔ اورساتھ ساتھ ان اداروں کی پرائیویٹائزیشن کے منصوبے کو بھی ختم کر کے ان تعلیمی اداروں کو کاروباری مراکز بنانے سے بچایا جائے۔
بلوچستان ریزیڈنشل کالج (خضدار)کے ایک استاد کے مطابق کہ صوبائی اسمبلی میں ان کے مسئلے پر پچھلے تین دنوں سے بحث چل رہی ہے، جب وزیراعلی کو ان مسائل کے حوالے سے سمری پیش کی گئی تو وزیراعلی نے کہا کہ ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں ہیں کہ ہم اتنا بوجھ برداشت کر سکیں۔ اس سے موجودہ حکومت کی مزدور دشمنی کھل کر عیاں ہوتی ہے۔