|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ|
بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (BPLA) کا دھرنا بلوچستان اسمبلی کے سامنے جاری ہے ان کا مطالبہ ہے کہ ہائیر ایجوکیشن الاؤنس کو جلد ازجلد منظور کیا جائے۔ بی پی ایل اے کے ریسرچ فنڈ کی منظوری اور دوران تعطیلات کنوینس الاؤنس کی کٹوتی کا خاتمہ کیا جائے۔
احتجاجی اساتذہ کی قیادت کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہائرایجوکیشن الاؤنس اور دیگر مطالبات ناصرف تسلیم کئے تھے بلکہ محکمہ خزانہ سے ان کی منظوری تک ہو گئی تھی مگر کرپٹ بیوروکریسی ان کی تکمیل کے راستے میں رکاوٹ ہے۔ یاد رہے کہ یہ دھرنا بی پی ایل اے کا گزشتہ چالیس سالوں میں پہلا دھرنا ہے۔
بدھ کے روز انہوں نے ایک ریلی نکالی تھی جس میں صوبہ بھر کے اساتذہ نے شرکت کی، خواتین پروفیسرز کی ایک بڑی تعداد بھی اس ریلی میں شریک تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری سیاسی بنیادوں پر اس پر عمل درآمد نہیں کر رہے ہیں۔ حکومت اور بیوروکریسی کی اپنی آپسی اختلافات کی وجہ سے اس سمری پر عمل نہیں ہورہا۔ ان مطالبہ ہے کہ جلد ازجلد اس پر عمل کیا جائے۔ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے احتجاجی پروفیسرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے