|رپورٹ: ریڈورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (BPLA) نے ڈائریکٹر کالجز کے بدعنوانیوں اور کرپشن کے خلاف 21جولائی کو احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں کالج کے اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا تھا کے ڈائریکٹر کالجز جب سے تعینات ہوکر آئے ہیں کالجز ڈائریکٹریٹ کا نظام درہم برہم اور محکمے میں ہر طرف افراتفری کا عالم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈائریکٹر صاحب قواعد کی پامالی میں ایکسپرٹ ہیں ان کے خلاف بی پی ایل اے کی احتجاجی تحریک تین ہفتوں سے جاری ہے جس کے دوران روزانہ کی بنیاد پر کالج اساتذہ بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کر رہے ہیں اور محکمے نے انکے خلاف ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھی تشکیل دی جس نے اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جاری کردی ہے۔ اس رپورٹ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بی پی ایل اے کے خدشات درست اور جاری احتجاجی تحریک مبنی برحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی پی ایل اے نے اس حوالے سے نگران وزیراعلیٰ، نگران وزیر تعلیم سیکرٹری کالجز اور دیگر حکام بالا سے ملاقاتیں کرکے انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کردیا ہے۔ اب جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی آ گئی ہے تو فوری طور پر ڈائریکٹر کالجز کو ان کے عہدے سے ہٹا کر کسی بھی اہل اور غیر متنازعہ پروفیسر کو ڈائریکٹر تعینات کیا جائے۔ مقررین نے مزید کہا کہ بی پی ایل اے کے زیراہتمام ’’ڈائریکٹر ہٹاؤ، کالجز بچاؤ‘‘ تحریک کامیابی سے جاری ہے اور ڈائریکٹر کے تبادلے تک بی پی ایل اے کا احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کالجز اساتذہ کے حقوق پر کوئی سمجھوتا نہیں کرسکتے کالج پروفیسرز کے حقوق کے حصول کے لئے بھی بی پی ایل اے ہمیشہ اپنا فعال اور متحرک کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے ڈائریکٹر کالجز کے تبادلے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ڈائریکٹر کے دور کا خصوصی آڈٹ کروایا جائے، نیب و انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کالجز ڈائریکٹریٹ کا ریکارڈ تحویل میں لے کر ان کے دور کے تمام مالی معاملات کی تحقیقات بی پی ایل اے کی نگرانی میں کرائی جائیں۔
ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہیں،اور حکمرانوں سے یہ پرزور اپیل کرتے ہیں کہ ان کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کیا جائے۔ جبکہ ساتھ ہی ساتھ بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے مطالبات کے ساتھ ساتھ طلبہ، جو اپنے مسائل کے حوالے سے آواز اٹھاتے ہیں، کے احتجاجوں کو سپورٹ کرکے ان کے مسائل کے حوالے سے طلبہ کا بھرپور ساتھ دیں۔ کیونکہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں طلبہ جن مسائل کے شکار ہیں اس کے ذمہ دار بلاواسطہ نااہل حکمران اور بیوروکریسی ہیں۔ جبکہ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کے اندر جو دیگر ملازمین اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں ان کے ساتھ بھی جڑت بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔