|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
10نومبر بروز جمعہ راولاکوٹ میں ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے زیراہتمام بالشویک انقلاب کی صد سالہ تقریبات کے سلسلہ میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں 40 سے زائد طلبہ اور محنت کشوں نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز کامریڈ غفار نے انقلابی ترانے کے ساتھ کیا اور پروگرام کو چیئر عبیدذولفقارنے کیا۔
تقریب کے پہلے مقرر ریڈ ورکرز فرنٹ سے خالد بابر تھے جنہوں نے انقلابِ روس کی تاریخ کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح سے اکتوبر انقلاب نے مزدور جمہوریت قائم کی اورپیرس کمیون کے بعد پہلی بار اقتدار محنت کشوں اور سویتوں کے حوالے کیا۔ انقلاب کے فوری بعد نجی ملکیت کاخاتمہ کرتے ہوئے ذرائع پیداوار محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیے گئے اور پہلی قومیائی گئی منصوبہ بند معیشت کا آغاز کیا گیا۔
خالد بابر نے انقلاب کی حاصلات اور زوال پذیری کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ سوشلسٹ انقلاب کا روس کے اندر مقیدرہ جانا، سٹالنسٹ افسرشاہی کا ابھار اور مرحلہ واریت پر مبنی سوشلزم کے غلط نظریات کی وجہ سے انقلاب روس کی زوال پذیری کا آغازہوا۔ لیکن اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود منصوبہ بند معیشت نے پسماندہ روسی سماج کو ایسی ترقی کے اس مقام پر پہنچایا جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ سائنس، ٹیکنیک، ہیلتھ، ہاؤسنگ، تعلیم سمیت ہر شعبہ میں منصوبہ بند معیشت نے اپنا لوہا منوایا۔ خواتین، مظلوم قومیتوں اور سماج کی تمام پِسی ہوئی پرتوں کی زندگی میں معیاری بہتری لانے کے عمل کا آغاز کیا۔
اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس سے صہیب، آمنہ، حفیظ، عبید زبیر اور ریڈ ورکرز فرنٹ سے یاسرارشاد نے تقریب سے خطاب کیا اور انقلاب روس کے دیگر پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور آج کے عہد میں سوشلسٹ انقلاب کی اہمیت اور ناگزیریت پر بات کی۔ انہوں نے کہا کے آج سرمایہ داری اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے جس کی وجہ سے پوری دنیامیں بھوک ننگ، خانہ جنگیاں، دہشت گردی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے۔ سرمایہ داری کے پاس انسانیت کو دینے کے لیے سوائے بربریت کے کچھ بھی نہیں ہے۔ انسانیت تباہی کے دھانے پر ہے اور انسانیت کے پاس سوشلسٹ انقلاب کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
اس تقریب کے آخری مقرر آدم پال نے موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے انقلاب روس کی تاریخ پر روشنی ڈالی اوربتایا کے انقلاب سے پہلے روس کی حالت آج اس عہد میں پاکستان کے سماجی حالات سے کافی مماثلت رکھتی تھی اور آج انقلاب کی ضرورت سو سال پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے اور عالمی طور پربالشویزم کے لیے حالات ساز گار ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک عالمی انقلابی پارٹی کی تعمیرہی آج کے مارکسسٹوں کا اہم ترین فریضہ ہے۔ انٹرنیشنل گا کر پروگرام کا باقاعدہ اختتام کیا گیا۔