|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
بلوچستان لیبر فیڈریشن کے زیرِ اہتمام نجکاری، مہنگائی، بیروزگاری، لاعلاجی، تنخواہوں کی بندش، غیر قانونی تعیناتی اور آئی ایم ایف کی مسلط کردہ مزدور دشمن پالیسیوں کیخلاف احتجاجی جلسے، ریلی اور مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاجی جلسہ کوئٹہ میٹرو پولیٹن کے سبزہ زار میں ہوا۔ جلسے میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں نے اپنے شعبوں سے ریلی کی شکل میں سبزہ زار میں اکھٹا ہونا شروع کیا، جو کچھ ہی دیر میں سینکڑوں کی تعداد میں تبدیل ہوگئے۔ احتجاجی جلسے میں مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں اور حکمران مخالف بینر اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے۔
احتجاجی جلسے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے بھرپور شرکت کی اور محنت کشوں کا ملک گیر اخبار، ورکر نامہ بھیمحنت کشوں میں فروخت کیا۔ جبکہ 29 اکتوبر کو منعقد ہونے والی مزدور کانفرنس کے لیے چھاپے گئے پمفلٹ بھی تقسیم کیے، جسے خوب سراہا گیا۔
احتجاجی جلسے سے بلوچستان لیبر فیڈریشن کے رہنماوں نے خطاب کیے۔ جن میں معروف آزاد نے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر کا محنت کش طبقہ اس وقت تحرک میں آگیا ہے جس نے ملک بھر کے حکمران طبقے کے ایوانوں کو لرزا کے رکھ دیا ہے۔ اس وقت سرمایہ دارانہ نظام اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ جہاں پر ہم محنت کشوں کی ہڈیاں چوسنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مزید اس نظام اور ان کے دلال اور ظالم حکمرانوں کے پاس ہمیں دینے کے لیے کچھ نہیں ہے، لہٰذا محنت کش طبقے کو منظم ہونا ہوگا، اور اس نظام کے خاتمے اور سوشلسٹ انقلاب تک ناقابلِ مصالحت جدوجہد کرنی ہوگی۔
جلسے سے پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے صدر قاسم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں محنت کش طبقے کی تحریک سطح پر نمودار ہورہی ہے جس کا پہلا اظہار ہم نے اسلام آباد میں 6 اور 14 اکتوبر کو دیکھا۔ جبکہ انہوں نے بی اینڈ آر میں فوت ہونے والے ملازمین کے کوٹے پر غیر قانونی بھرتیوں، بی ایم سی، واسا، بی ڈی اے کے ملازمین کے تنخواہوں کی بندش، مہنگائی اور غربت کے حوالے سے بات کی کہ جب تلک ہم مزدور منظم نہیں ہوتے تب تک ہم اس ظالم نظام کیخلاف جنگ نہیں جیت سکتے۔
جلسے سے خیر محمد فورمین، بشیر رند اور حاجی خان زمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام اتنا بدبودار ہوچکا ہے کہ اس کی بدبو سے مزدور طبقہ اتنا تنگ آگیا ہے کہ اب اس ظالم نظام کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے، لہٰذا مزدور طبقے کو منظم جدوجہد کرنی ہوگی کیونکہ مزدور طبقے کے پاس اب کھونے کو صرف نجیریں ہی ہیں۔
اس کے بعد احتجاجی جلسہ کے مظاہرین نے ریلی کی شکل اختیار کی، جنہوں نے مختلف شاہراوں پر احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی میں مزدوروں نے زبردست نعرے بازی کی۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے بھی شدید نعرے بازی کی۔ اس کے بعد ریلی واپس میٹرو پولیٹن آکر پُرامن انداز میں ختم ہوگئی۔
ریڈ ورکرز فرنٹ ملک بھر میں جاری محنت کش طبقے کی نئی اُٹھان کے حوالے سے یہ موقف رکھتا ہے کہ حکمران طبقے کے آئے روز ہونے والے حملوں کیخلاف ملک گیر عام ہڑتال کے نعرے کو عملی بنانے کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی، تاکہ نہ صرف حکمران طبقے کو محنت کش طبقے کی طاقت کا احساس ہو بلکہ محنت کش طبقے کی تمام پرتوں کو اپنی طاقت و قوت کا احساس ہو، اور ملک گیر عام ہڑتال کے ذریعے محنت کشوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق کا بھی احساس ہوگا۔