بلوچستان: بیروزگاری اور دیگر مسائل کیخلاف صوبے بھر کے انجینئرز کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے یوں تو ہمیشہ کوئی نہ کوئی احتجاجی کیمپ لگا ہوتا ہے، مگر آج کل احتجاجی کیمپوں کی بھرمار ہے، جن میں اب بلوچستان کے انجینئرز بھی شامل ہو چکے ہیں۔ گذشتہ روز سے بلوچستان بھر سے آئے ہوئے انجینئرز نے بیروزگاری اور دیگر مسائل کے خلاف اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ دھرنے میں شریک نوجوان انجینئرز کے حوصلے جواں اور پر عزم نظر آئے۔ احتجاجی کیمپ میں شریک مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں مختلف بینرز لگائے ہوئے ہیں، جبکہ اپنے بنیادی مطالبات کے حوالے سے ”انجینئرز گرینڈ الائنس بلوچستان“ کے بینر تلے اپنے مطالبات پر مشتمل ایک پمفلٹ بھی تیار کیا ہے جس کو وہ کیمپ میں آنے والے لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں۔

بلوچستان سمیت ملک بھر میں بیروزگاری اور روزگار کا بنیادی حقوق آج کل ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے، مگر دوسری طرف نااہل حکمران، کرپٹ بیوروکریسی اور ملک کی مقتدر قوتیں اس اہم مسئلے کو حل کرنے سے قاصرہیں بلکہ الٹا ان غریب اور بیروزگار نوجوانوں کو ریاستی جبر اور استحصال کا کسی نہ کسی طرح شکار بناتے ہیں۔ ایک طرف تعلیم مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہے جوکہ غریب اور محنت کش کے بچوں کے لیے ایک خواب بن گیا ہے، دوسری طرف اس مہنگی تعلیم کو خرید کر جب عملی زندگی میں اُترتے ہیں تو انہیں بیروزگاری، مہنگائی، لاعلاجی اور دیگر بنیادی ایشوز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مگر نوجوانوں کی لڑاکا پرتیں اپنے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کے میدان میں اتر رہی ہیں۔ اس سے قبل پنجاب بھر کے سرکاری انجینئرز ٹیکنیکل الاؤنس کے لیے جدوجہد جاری تھی جو کہ کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔

اس احتجاجی دھرنے کی سب سے اہم اور مثبت بات یہ ہے کہ اس میں بیروزگار اور برسرروزگار انجینئرز دونوں بیک وقت شریک ہیں، جن کے مطالبات درجہ ذیل ہیں:

1۔ بیروزگار انجینئرز کے لیے روزگار کی فراہمی
2۔ انجینئرز کے لیے ٹیکنیکل الاؤنس کا اجرا
3۔ انجینئرز سروس سٹرکچر کی فراہمی
4۔ انجینئرز پوزیشنل یا فنکشنل اتھارٹی
5۔ کنٹریکٹ انجینئرز کی ریگولرائزیشن

ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسیو یوتھ الائنس، بلوچستان کے انجینئرز کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہوئے ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ شریک ہوں گے، جبکہ ان انجینئرز کی قیادت سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھ صوبے کے دیگر بیروزگار بالخصوص بیروزگار فارماسسٹس اور اپنے اپنے شعبوں میں کام کرنے والے دیگر ملازمین کو ساتھ ملاتے ہوئے درپیش مسائل کے خلاف مشترک جدوجہد کریں۔

ایک کا دُکھ سب کا دُکھ!
روزگار دو یا بیروزگاری الاؤنس دو!

متعلقہ: 

لاہور: انجینئرز کی جدوجہد رنگ لے آئی‘ ٹیکنیکل الاؤنس منظور

Comments are closed.