(رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، بلوچستان)
گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے بلوچستان میں جاری ہسپتالوں کی نجکاری کے سلسلے میں اکتوبر 2024 ء سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک 22 جنوری 2025ء کو مذاکرات کی کامیابی کی شکل میں وقتی طور پر اپنے نتیجے کو پہنچ گئی ہے۔ اس کامیابی پر ہم محکمہ صحت کے ملازمین اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ذمہ داران کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔یاد رہے کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس جوکہ بلوچستان میں محکمہ صحت میں کام کرنے والی سٹیک ہولڈرز 16 تنظیموں کا ایک اتحاد ہے، جنہوں نے اکتوبر 2024ء سے لے کر یکم جنوری 2025ء تک مختلف احتجاجی مظاہروں، دھرنوں، کانفرنسز اور ٹوکن سٹرائیک کے ذریعے اس سلسلے کو آگے بڑھایا۔
بالخصوص یکم جنوری 2025ء کو گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں انہوں نے احتجاجی تحریک، ہسپتالوں کی نجکاری اور محکمہ صحت میں بالعموم تمام تر مسائل کے سلسلے میں بریفنگ دی۔ مذکورہ کانفرنس کے انعقاد سے پہلے نااہل صوبائی حکومت اور کرپٹ بیوروکریسی نے 30 دسمبر کو عدلیہ کا سہارا لیتے ہوئے گرینڈ ہیلتھ الائنس کو ہڑتال کرنے کے ارادے کو ترک کرنے اور ایسوسی ایشنز کو ختم کرنے کی دھمکی دی، جبکہ اسی وقت تمام عوامی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی۔
یکم جنوری 2025 ء سے لے کر 11 جنوری تک مختلف ملاقاتیں اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا مگر 11 جنوری کو گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر بہار شاہ اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سابق صوبائی صدر ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو جھوٹے مقدمے کی آڑ میں ہسپتال کے ساتھ انسکمب روڈ پر سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے گرفتار کرتے ہوئے انہیں سول لائن تھانہ منتقل کیا۔ عدالتی مداخلت کے بعد گرینڈ ہیلتھ الائنس کی قیادت کا موقف تھا کہ، جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اور نااہل حکومت نجکاری سے پیچھے نہیں ہٹتی تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
اس کے علاوہ ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے کئی ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ گھروں پہ چھاپے ایک معمول بن گیا۔ نااہل صوبائی حکومت کے اس ناروا عمل کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس میں شامل تنظیم ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے پورے پاکستان سے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی یکجہتی کے پیغامات وصول کرنا شروع کیے جبکہ دو دن گزرنے کے بعد باقاعدہ طور پر پورے پاکستان میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ٹوکن سٹرائک کا آغاز کیا۔
گرفتار شدگان کی رہائی کے لیے گرینڈ ہیلتھ الائنس نے ضمانتیں کروائیں، مگر جونہی گرینڈ ہیلتھ الائنس کی قیادت کو جیل سے رہا کیا جانا تھا، اسی وقت ڈپٹی کمشنر کے آفس سے ڈاکٹر بہار شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو تھری ایم پی او کے تحت ایک مہینے کے لیے پھر قید کر دیا۔ جس کے بعد احتجاج میں شدت لاتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب، سندھ، خیبر پختون خواہ، گلگت بلتستان، کشمیر اور بالعموم ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کا الٹی میٹم دیا گیا جبکہ ہر ایسوسی ایشن نے او پی ڈیز سے دو گھنٹے بائیکاٹ بھی کیا۔
اس عمل کے نتیجے میں نااہل صوبائی حکومت اور کرپٹ بیوروکریسی بشمول عدلیہ دباؤ میں آگئی اور یوں 23 جنوری کو گرینڈ ہیلتھ الائنس کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کا ڈھونگ رچاتے ہوئے انہیں رہا کر دیا گیا اور اس احتجاجی عمل کے دوران جتنے سسپنشن آرڈرز اور انتقامی کاروائیاں کی گئیں تھیں، ان سب کو واپس لینے پر مجبور ہو گئے اور 23 جنوری سے گرینڈ ہیلتھ الائنس نے احتجاج کو ختم کیا۔
حاصلات:
گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے 16 ستمبر 2024ء کو اپنے بنیادی مطالبات اور نجکاری کے خلاف 15 بنیادی نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا تھا، جس کی مختصر تفصیل حسب ذیل ہے۔
1) نجکاری کو مکمل مسترد کرتے ہیں
2) محکمہ صحت میں مستقل بنیادوں پر تعیناتی
3) ہسپتالوں کی مالی خود مختاری
4) مینجمنٹ کیڈرز اور ٹیکنیکل پوسٹوں پر ڈاکٹرز کی تعیناتی
5) ہسپتالوں میں ادویات اور سرجیکل آلات کی فراہمی
6)صوبے کے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں میں آئی سی یوز کا قیام
7) صوبے کے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں میں ریڈیالوجی اور لیبارٹری کی خدمات کی 24 گھنٹے فراہمی
8) صوبے کے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں میں انجو گرافی اور اینجیوپلاسٹی کی سروسز کی فراہمی
9) ڈی ایچ ایم سی پر ڈویژنل ڈائریکٹر کی تعیناتی
10) سول ہسپتال کوئٹہ میں سرجیکل اور میڈیکل ٹاورز کا قیام
11) شیخ زاہد ہسپتال میں ٹراما سینٹر اور سرجیکل میڈیکل ٹاورز کا قیام
12) صوبے میں موجود ٹراما سینٹرز کی فعالیت کو یقینی بنانا
13) نرسز کالجز کی فعالیت اور ہر ڈویژن میں پیرامیڈیکل کالجز کا قیام
14) محکمہ صحت کی رہائشی کالونیوں سے غیر متعلقہ افراد کا انخلاء
15) ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈکس، کلرکس اور دیگر ملازمین کے لیے نئی آسامیوں کا اعلان
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں ان تمام مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے ان پر جلد از جلد عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ محکمہ صحت میں اصلاحات کے نام پر جو بھی عملی اقدامات کیے جائیں گے ان پر محکمہ صحت یعنی گرینڈ ہیلتھ الائنس میں شامل تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اسباق:
گرینڈ ہیلتھ الائنس کی کامیاب جدوجہد کے بہت سارے اسباق ہیں، جس میں سب سے پہلا یہ کہ محکمہ صحت میں موجود تمام تنظیمیں اس جدوجہد میں شامل رہیں جن کی تعداد کے حوالے سے پہلے ذکر کیا گیا ہے۔ نااہل صوبائی حکومت، کرپٹ بیوروکریسی اور عدلیہ کے ملازمین دشمن فیصلوں کے خلاف محنت کشوں کایہ اتحاد درحقیقت سب سے بڑی طاقت ثابت ہوا۔ اس اتحاد کے ذریعے محنت کشوں نے یہ ثابت کر دیا کہ بلوچستان میں محکمہ صحت بالخصوص ہسپتالوں کو چلانے والے یہی لوگ ہیں جن کی مرضی کے بغیر ہسپتال میں کچھ بھی نہیں کیا جا سکتا۔
اس اتحاد نے محنت کشوں کی یونینوں کی آپسی تقسیم در تقسیم کے سلسلے اور ہر شعبے کی الگ الگ جدوجہد کے طریقے کی محدودیت کو بھی عیاں کر دیا ہے۔ نرسز، پیرامیڈکس، ڈاکٹرز، کلرکس میں آپسی تقسیم در تقسیم سے بالاتر ہوکرجدوجہد کی، لہٰذاحالیہ احتجاجی تحریک کی کامیابی کا یہ اہم سبق ہے کہ ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں اور ملازمین کو ”ایک کا دکھ، سب کا دکھ“ کے نعرے کے تحت اب ایک ہی یونین یا ایسوسی ایشن قائم کر کے اتحاد کو وسیع تر کیا جائے۔ریاستی اداروں نے مختلف طریقوں سے گرینڈ ہیلتھ الائنس میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش بھی مگر اس کو شاندار طریقے سے ناکام بنایا گیا۔
دوسرا سب سے زیادہ اہم سبق بلوچستان سمیت پورے پاکستان کی محنت کش طبقے کے لیے یہ ہے کہ اس اتحاد نے ریاستی مشینری بالخصوص عدلیہ کے کردار کو سب پر واضح کر دیا کہ عدلیہ کیوں ایک طبقاتی ادارہ ہے؟ اور اس وقت پورے پاکستان میں محنت کش طبقے کی زیادہ تر قیادت میں عدلیہ کو ایک حد تک نجات دہندہ ادارے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ جبکہ محنت کشوں کے رینک اینڈ فائل میں عدلیہ کے طبقاتی اورمزدور دشمن کردارکے حوالے سے کوئی ابہام موجود نہیں ہے۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان نے ملازمین دشمن عدالتی احکامات کو جوتے کی نوک پہ رکھتے ہوئے جدوجہد جاری رکھی اور نااہل صوبائی حکومت اور کرپٹ بیروکریسی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
تیسرا اور سب سے اہم سبق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کی جانب سے بھرپور یکجہتی اور عملی اقدامات کے دکھانے کا ہے،جہاں پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پورے پاکستان سے بلوچستان کے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہی اور انہوں نے ہر مشکل میں اپنے محنت کش ساتھیوں کا بھرپور ساتھ دیا اور اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ محنت کشوں کااتحاد رنگ، نسل، قوم، مذہب اور فرقے سے بالاتر ہو کر محض طبقاتی ہی بنتا ہے اوراسی طرح ہی اپنے حقوق حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جدوجہد نے بلوچستان کے دیگر محنت کشوں اور ملازمین کی صفوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے انہیں نہ صرف گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ساتھ مشکل کی اس گھڑی میں کھڑا ہونے بلکہ مستقبل قریب میں محنت کشوں اور ملازمین پر جتنے بھی حکومتی و ریاستی حملے ہوں گے، ان کے خلاف اکٹھے ہوکرلڑنے کی مثال قائم کی ہے۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ مستقبل میں بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں محنت کشوں پر مزید حملے کیے جائیں گے اور ان حملوں کا مقابلہ محض محنت کش طبقے کے آپسی طبقاتی اتحاد کی بنیاد پر ہی ممکن ہے اور طبقاتی جڑت کا سب سے اہم آوزار اس وقت پورے پاکستان میں ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھنا ہے، جس کے لیے اب حالات مکمل طور پر سازگار ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم حکمران طبقے کو شکست فاش نہیں دے سکتے جبکہ ساتھ ہی ساتھ اس سرمایہ دارانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے محنت کش طبقے کو کمیونزم کے انقلابی نظریات،جو کہ مزدور طبقے اور انسانیت کی نجات کی واحد ضمانت ہے کی طرف بڑھنا ہوگا۔