|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، کوئٹہ|
بلوچستان سول سیکرٹریٹ کے ہڑتالی ملازمین پر ریاستی تشدد کی انتہا کردی گئی۔ کئی گرفتار ملازمین کو صوبہ بدر کرتے ہوئے گرم ترین علاقوں کی جیلوں میں بھیج دیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد ملازمین بیمار ہوچکے ہیں اور ان کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان سول سیکرٹریٹ ملازمین پر ریاستی جبر کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ گرفتار ملازمین کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔
بلوچستان سول سیکرٹریٹ ملازمین کی ہڑتال ابھی بھی جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین کو احتجاج اور ہڑتال کرنے کی پاداش میں صوبے کے گرم ترین علاقوں جن میں سبی اور جعفرآباد نمایاں ہیں وہاں منتقل کر دیا گیا۔ شدید گرمی اور جیلوں میں کسی قسم کی سہولیات نہ ہونے کیوجہ سے ملازمین شدید علیل ہو گئے، جنہیں وقتی طور پر سول ہسپتال کوئٹہ کے جیل وارڈ میں شفٹ کیا گیا۔
واضح رہے کہ بلوچستان سول سیکرٹریٹ کے ملازمین جو کہ پچھلے ایک سال سے اپنے مطالبات کے حصول کے لیے حکومت سے اپنے پیش کردہ چارٹرآف ڈیمانڈ پر مذاکرات کر رہے تھے، مگر ان کے مطالبات کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی تھی اور نہ ہی مذاکراتی عمل کو سنجیدہ لیا جا رھا تھا۔ ان سب مسائل اور مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ ایسو سی ایشن کے ملازمین نے مجبور ہو کر 14 جولائی سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج شروع کیا۔ اس احتجاج کے دوران جن میں سیکرٹریٹ کے اندر چار دن کے احتجاجی ریلیوں کے بعد، ان کے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے ریاستی مشینری نے ملازمین کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا۔ ملازمین کو کوئٹہ کے تھانوں یا جیل میں رکھنے کے بجائے سزا دینے کے طور پر اور احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے صوبے کے گرم ترین علاقوں کی جیلوں میں بھیج دیا۔ حکومت نے ایک بار مذاکرات کا کھیل کھیلنے کے لیے مذاکراتی کمیٹی بنائی ہے جو کہ ایسوسی ایشن کے باقی قیادت سے مذاکرات کا عمل شروع کرے گی۔