|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بہاولپور|
جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات میں، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں کام کرنے والے ایک الیکٹریشن شفیق اور اس کے ایک ماتحت کو، ایس ڈی او فرخ نذیر کو دھمکیاں دینے اور میٹر چوری کے جرم میں گرفتار کیا گیا جس پر ایمپلائرز ایسوسی ایشن یونٹ کے کلرکوں نے یونیورسٹی کے مین گیٹ تک احتجاج کیا۔ جب ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندے نے ان سے احتجاج کا سبب پوچھا تو کرپشن اور لوٹ مار کی نئی کہانی منظر عام پر آئی۔
احتجاج کی راہنمائی کرنیوالوں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندے کو بتایا کہ اپنی تعیناتی کے بعد سے فرخ نذیر نے تمام یونیورسٹی کے میٹرز تبدیل کروائے اور اس کے بعد صحیح کام کرنے والے میٹرز کو بھی تبدیل کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ذاتی کمائی کے لالچ میں بے جا میٹرز بھی لگائے گئے مگر ان میٹرز کی ریڈنگ عملے سے چھپائی جاتی رہی۔ ریڈنگز ظاہر نہ کرنے کا پرانا وطیرہ چلا آرہا ہے جس کا واحد مقصد نقلی بل بنا کر زیادہ سے زیادہ پیسے بٹورنا ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ لودھراں کے واپڈا ہاؤس سے میٹر چوری ہوئے اور ایس پی ملتان کی سربراہی میں جب پولیس نے چھاپا مارا تو یہ میٹر اور دیگر سامان ایس ڈی او فرخ نذیر کے قبضے سے برآمد ہوا۔ اسی رات لائن مین جاوید قمر اور الیکٹریشن شفیق کو حکم دیا گیا یونیورسٹی کے کچھ میٹرز تبدیل کر دیں جوکہ وہی چوری شدہ میٹر تھے۔
مگر جب پرچہ درج کروایا گیا تو انتظامیہ اور پولیس کی ملی بھگت سے فرخ نذیر کا نام نکال دیا گیا اور سارا ملبہ ادنیٰ ورکروں پر ڈال دیا گیا۔ احتجاج میں شامل ایک اور شخص نے بتایا کہ پرچے کے اندر دھمکی کے جس وقت کا اندراج کیا گیا ہے تب لائن مین جاوید قمر اور الیکٹریشن دونوں ہی ڈیوٹی پر تھے۔ اس کے ثبوت کے طور پر ڈیوٹی رجسٹر اور تقریباً 25 لوگوں کے حلفیہ بیان بھی دیے گئے مگر پولیس کے سامنے یہ ثبوت رکھنے کے باوجود بھی ان کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ اصلی چور کوئی اور نہیں صرف اور صرف ایس ڈی او فرخ نذیر ہے، اس کو برطرف کیا جانا چاہیے اور مقدمہ درج کیا جائے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ یونیورسٹی کی اعلیٰ انتظامیہ اور پولیس کی ملی بھگت کی پرزور مذمت کرتا ہے اور یونیورسٹی میں جاری اعلیٰ انتظامیہ کی کرپشن اور اس کے پس پردہ عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔