|رپورٹ:ریڈ ورکرز فرنٹ، بہاولپور|
گلستان ٹیکسٹائل ملز کے مزدوروں کی کئی ماہ تنخواہیں اور گریجویٹی کے پچیس کروڑ سے زیادہ کی رقم ہڑپ کر نے کے بعد مالکان مل بند کر کے غائب ہیں، مزدوروں کے گھروں کے چولہے بند ہو چکے ہیں۔ اپنی جوانیاں قربان کر نے والے وہ محنت کش جنہوں نے یہ خواب دیکھ کر مل کے نام جوانی لٹا دی کہ کئی دہائیوں کے بعد جب وہ مل سے ریٹائر ہو کر جائیگا تو گریجویٹی کی رقم سے اپنے بیٹوں کو کو ئی ٹھیلا یا کوئی کام کروادے گا اور جوان بیٹیوں کی شادی کرے گا، اچانک ان تمام محنت کشوں کے خواب بکھر گئے جب مل مالکان اچانک مل بند کر کے غائب ہو گئے اور مل مزدور آج دھکے کھارہے ہیں۔
مل مالکان محنت کشوں کا ایکا توڑ کر مل کو ٹکڑوں کی صورت میں بیچنا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے ان کو نام نہاد اور ضمیر فروش مزدور لیڈر کی ضرورت ہے وہ اس طرح کی کئی کوششیں کر چکے مگر ان کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ سوشلسٹ نظریات سے لیس مزدور قیادت ہے جو مزدوروں کے حقوق کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا نے دے رہی۔ مل مالکان کا کروڑوں کا مال مل کے اندر پھنسا ہوا ہے، محنت کش قیادت مزدوروں کے حقوق لئے بغیر کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔ مقامی انتظامیہ حسب روایت سرمایہ داروں کی دلالی کرتے ہوئے انہیں جھکا نے کی کوشش کررہی ہے۔ RWF قیادت کا کہنا ہے کہ گلستان ٹیکسٹائل ملزکے مالکان اسی مل کے محنت کشوں کا خون نچوڑ کر اب بیس ملوں کے مالک بن چکے ہیں زیادہ نفع کی ہوس کے باعث محنت کشوں کے گھروں میں فاقوں کے ڈیرے ہیں۔ گلستان ٹیکسٹائل ملز کے محنت کشوں کے بچے گذشتہ کئی ماہ سے ایک ایک نوالے کیلئے ترس رہے ہیں، کئی احتجاجی مظاہرے ہو نے کے باوجود مل مالکان تنخواہیں ادا کر نے کی بجائے معاف کرانے کیلئے مقامی انتظامیہ اور اپنے ملز کے ٹاؤٹوں دلالوں کے ذریعے محنت کشوں کے ترلے کررہے ہیں، ڈرا دھمکا رہے ہیں کہ مل مالکان بے چارے غریب ہو چکے ہیں لہٰذا انہیں محنت کشوں کی تنخواہیں بھیک میں چاہئیں۔ یہاں تک کہ مقامی انتظامیہ محنت کشوں کو حقوق دلا نے کی بجائے سر مایہ داروں کی چمچہ گیری اور جی حضوری پر مجبور ہے محنت کش جو اس دنیا کا سسٹم چلاتا ہے بھوک اور بیماری کی وجہ سے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتا ہے اگر انسانیت کا تضاد دیکھنا ہے تو انہی محنت کشوں کے گھروں میں آکر دیکھیں کہ ان کے بچے ایک وقت کی روٹی کیلئے بھی بلک رہے ہیں۔ سرمایہ دار طبقہ پہلے سے لٹے پھٹے محنت کشوں کے جسم خون کا آخری قطرہ نچوڑنا چاہتا ہے اس کی زندہ مثال گلستان ٹیکسٹائل ملز کے سر مایہ داروں کی ایک بد نما شکل میں ہمارے سامنے ہے جو مزدوروں کو کئی سالوں سے لوٹ رہا ہے۔ دس گھنٹے کا م کرا کر چھ گھنٹے کا معا وضہ دیتے رہے تاکہ ان کے منافعوں میں کسی بھی طرح سے کمی نہ آسکے۔ سرمایہ داروں نے جو محنت کشوں کی محنت کی کمائی ہڑپ کر نے کی روش اختیار کر رکھی ہے اس کے خلاف ہماری جنگ چل رہی ہے، جس کا فیصلہ سڑکوں پر ہوگا۔ اس ملک کی معیشت کا پہیہ بھی محنت کش چلاتا ہے اب فیصلہ بھی ہم کرینگے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان مسائل سے نکلنے کا واحد حل سوشلسٹ انقلاب میں ہے ۔