|انٹرویو: نمائندہ ورکرنامہ|
عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں میں جکڑی ہوئی پاکستانی ریاست اگرچہ اپنے جنم دن سے ہی عوام اور محنت کشوں کو بہتر حالات اور معیار زندگی دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ لیکن سرمایہ داری کے حالیہ معاشری بحران نے محنت کشوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ تعلم اور صحت کی سہولیات عدم فراہمی مہنگائی، دہشت گردی، لوڈ شیڈنگ ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ نجی شعبہ کے محنت کشوں کی نسبت ماضی میں سرکاری شعبے کے روزگار کو محفوظ اور سہل سمجھا جاتا تھا۔ لیکن معاشی بحران کی وجہ سے سرکاری شعبے کے اندر بھی محنت کشوں کو انتہائی نامساعد حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ نجکاری، ڈاؤن سائزنگ اور ری سڑیکچرنگ پر مبنی معاشی پالیسیاں بھیانک اثرات مرتب کر رہی ہے۔
کوئی بھی حکومت ہو اپنی اور سرمایہ داروں کی عیاشیوں اور لوٹ مار پر کوئی سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں۔ اور کٹوتیوں اور ٹیکسوں کی شکل میں تمام بوجھ عام عوام اور محنت کشوں کے کندھوں پر ہی ڈالتی ہے۔ محکمہ ڈاک جس کو پہلے ہی نجکاری کے لیے شارٹ لسٹ کیا جا چکا ہے کی حالت بھی دگرگوں ہے۔ ہزاروں محنت کش انتہائی مشکل حالات میں اپنی حدمات پیش کرنے پر مجبور ہیں۔
انٹر ویو۔ محمد اشفاق خان، وائس چئیر مین نوپ( CBA ) پونچھ ڈویژن
س۔ آپ کو کن مسائل کا سامنا ہے ؟
ج۔ بنیادی طور پر پوسٹل ورکزر انتہائی ناموافق حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ بیسیو ں ایسے مسائل ہیں جن پر بات کی جا سکتی ہے۔ لیکن میں چند ایک اہم مسائل آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ تقریباً6 سال سے نئی بھرتی نہیں ہو رہی اور تقریباً 1500 ملازمین اس دوران ریٹائر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کام کا بوجھ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ اوقات کار میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ آفس آنے کا وقت تو فکس ہے لیکن شام دیر گئے تک کام کرنا پڑتا ہے۔
س۔ محکمہ کی طرف سے کیا سہولیات اور مرعات دی جا تی ہیں ؟
ج۔ کوئی ڈیپارٹمنٹل ہسپتال بھی نہیں ہے۔ نام نہاد میڈیکل الاؤنس اگر چہ ہے لیکن بل ادا نہیں کیے جاتے یا بہت زیادہ مشکلات پیش آتی ہیں۔ سٹیشنری اور فوٹو اسٹیٹ کے اخراجات بھی دفاتر کے اندر کام کرنے والے ملازمین اپنے پاس سے کر واتے ہیں۔
س۔ کنڑیکٹ یا ڈیلی و یجز ملازمین بھی کام کر رہے ہیں؟
ج۔ ڈیلی ویجز والے 5000 ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے اور جو کنفرم ہوئے ہیں ان کی ایک سال کی تنخواہیں بقایا ہیں اور پچھلی سروس بھی شامل نہیں کی گئی جو کھلی نا انصافی ہے۔ مارکٹینگ برانچ کے ملازمین کا ٹائم سکیل بھی ریلیز نہیں ہوا تنحوائیں انتہائی کم ہیں اور بونس بھی دیا جاتا۔ ہاؤس بلڈنگ الاؤنس سفارش کی بنیاد پر دیا جاتاہے۔
س۔ اگر محکمہ کی نجکاری کی جاتی ہے تو آپ کا کیا رد عمل ہو گا؟
ج۔ نجکاری انتہائی مزرو دشمن پالیسی ہے اور ماضی میں کی جانے والے نجکاری (ATCL, MCB) وغیرہ کے فضائل محنت کش بھگت چکے ہیں۔ ہم نجکاری کے حلاف مزاحمت کریں گے اور اس کے خلاف ایک منظم جدوجہد کریں گے۔
س۔ ورکر نامہ کی وساطت سے محنت کشوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
ج۔ محنت کشوں کے مسائل اور جدوجہد کو اجاگر کرنے پر میں ورکر نامہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور تمام محکمہ جات کے محنت کشوں سے متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی اپیل کرتا ہوں تا کہ نجکاری ، ڈاؤن سٹائزنگ ،کٹوتیوں اور استحصال کے خلاف جدوجہد کو تیز تر کیا جا سکے۔