|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، آزاد کشمیر|
گزشتہ مہینے ”آزاد“ کشمیر کی عوامی تحریک کی نمایاں جیت اور حکمران طبقے کی واضح شکست اور ناکامی کے بعد حکومت پاکستان اس تحریک اور اس کی شاندار حاصلات کو کچلنے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہے۔ گزشتہ دنوں کشمیر کی عوامی تحریک میں کلیدی کردار ادا کرنے والے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے سرگرم کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
ان کی گرفتاری کے بعد ”آزاد“ کشمیر میں ہزاروں لوگ ان کی رہائی کا مطالبہ لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ اب اسیران میرپور اور چاربیاڑ کی غیرمشروط رہائی کے لیے ”آزاد“ کشمیر کے مختلف شہروں میں پھر سے احتجاج اور دھرنے جاری ہو چکے ہیں۔ اس وقت میرپور، پلندری، تراڑکھل، ہجیرہ اور تھوراڑ سمیت مختلف مقامات پر عوام کے دھرنے جاری ہیں۔
ایک سال سے زیادہ عرصہ پر محیط عوامی تحریک نے مئی میں تاریخی مارچ کے دوران حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا۔ بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔ لیکن حکومت اس کامیاب تحریک کے کارکنان اور قیادت کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانا چاہتی ہے اور اپنے وعدوں پر عمل درآمد سے گریزاں ہے۔
عوام اپنی حاصلات کا دفاع کرنے اور اسیران کی رہائی تک جدوجہد کے لیے پرعزم ہیں۔ احتجاجی تحریک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے گرفتار کیے جانے والے تمام کارکنان کی رہائی کی جدوجہد کو تیز کرنے کے لیے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پہلے 27 جون کو پونچھ ڈویژن، 28 جون کو میرپور اور 29 جون کو مظفرآباد ڈویژن کے تمام داخلی راستوں کو بند کیا جائے گا۔
داخلی راستوں کی بندش کے ساتھ ساتھ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ریاستی جبر کے نتیجے میں مکمل شٹرڈاؤن اور پہیہ جام عام ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے، جو گرفتار کیے جانے والے تمام کارکنان کی رہائی اور ریاست کی جانب سے ان پر لگائے گئے تمام بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اس اعلان اور مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور ریاستی ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ہم پاکستان بھر کے محنت کشوں اور نوجوانوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ”آزاد“ کشمیر کی اس عوامی تحریک میں وہاں کی عوام کا ساتھ دیں اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔ یہ لڑائی صرف کشمیر کے محنت کشوں کی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہاں کے حکمرانوں اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف یہ پورے پاکستان کے محنت کش طبقے کی بھی لڑائی ہے۔ محنت کش طبقہ متحد ہو کر ہی اس لڑائی کو جیت سکتا ہے۔
ایک کا دکھ، سب کا دکھ!
جینا ہے تو لڑنا ہو گا!
دنیا بھر کے محنت کشو، ایک ہو جاؤ!