|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، گلگت بلتستان|
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے احتجاجی تحریک کے پلان بی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے مطابق 26 اور 27 جنوری کو پورے گلگت بلتستان میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہوگا۔
اس احتجاجی تحریک کے متعلق مزید تفصیلات جاننے کیلئے یہاں کلک کریں
تمام اضلاع میں احتجاجی جلسوں کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے، ٹرانسپورٹرز اور تاجران کی جانب سے اس کی حمایت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے مرکزی چیف آرگنائزر احسان ایڈووکیٹ کی صدارت میں مرکزی کور کمیٹی کا اجلاس گلگت میں منعقد ہوا اجلاس میں مرکزی قیادت نے تمام اضلاع اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد احتجاجی تحریک میں مزید تیزی لانے اور پلان بی کی طرف جانے کا فیصلہ کیا۔
گلگت اتحاد چوک میں مرکزی جلسہ منعقد ہوگا جس میں گلگت کے عوام بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔
اگر حکومت نے عوام دشمن اقدامات کو واپس نہیں لیا تو 27 جنوری کو پلان سی کا بھی اعلان کیا جائے گا جس میں لانگ مارچ اور ”چلو چلو گلگت چلو“ کی کال بھی دی جاسکتی ہے۔
ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن، ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن اور ڈرائیور یونین کی جانب سے بھی 26 اور 27جنوری کو پورے گلگت بلتستان میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے پلان بھی کی کامیابی کیلئے رابطہ کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں جو مختلف سٹیک ہولڈرز اور مختلف علاقوں کے دورے کرکے اس تحریک کی کامیابی کیلئے عوام کو متحرک کریں گی۔
احتجاجی تحریک کا چارٹر آف ڈیمانڈ
اس چارٹر میں شامل بنیادی مطالبات میں گندم سبسڈی کو 2022ء کے ریٹ پر مقرر کرنا، جی بی فنانس ایکٹ 2023ء کو واپس لے کر تمام ٹیکسوں کو ختم کرنا، عوام کی غیر آباد اور بنجر اراضیات کو حکومت کی طرف سے زبردستی قبضہ کرنے کی پالیسی کو ختم کرنا، ہوٹل اور ٹرانسپورٹ کو انڈسٹری کا درجہ دے کر اسے خصوصی مراعات دینا تاکہ اس خطے میں ٹورازم انڈسٹری کو فروغ مل سکے، حکومت کی طرف سے بڑی غیر مقامی کمپنیوں اور افراد کو مختلف قسم کے معدنیات پر دی گئی کو منسوخ کرکے مقامی آبادی کی اجتماعی ملکیت کی بنیاد پہ معدنیات کی تمام لیزز صرف مقامی آبادی کے نام پہ جاری کرنا، گلگت بلتستان میں موجودہ انتظامی حکم نامہ گورنمنٹ آف گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کو ختم کرکے اس کی جگہ ایک نمبا اختیار آئین ساز اسمبلی کا قیام عمل میں لانا اور گلگت بلتستان میں انجینئرنگ اور میڈیکل کالجوں کا قیام عمل میں لانا شامل ہیں۔