|تحریر: عالمی مارکسی رجحان، ارجنٹائن|
یکم اگست کو ارجنٹائن کے سماجی کارکن سانتیاگو ملڈوناڈو کو پیراملٹری پولیس نے اٹھا لیا اور تب سے اسے دیکھانہیں گیا۔ اس کیس کا تعلق قدیم قبیلے ماپوچی سے وابستہ زمینی حقوق کی تحریک پر ہونے والے جبر سے ہے۔ جبر کی یہ شکل، اس وسیع دائرے کا حصہ ہے جسے دائیں بازو کی میکری حکومت سماجی، معاشی اور ٹریڈیونین حقوق کوکچلنے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہے۔
To read this article in English, click here
ملڈوناڈوکی گمشدگی نے لوگوں میں ناقابل یقین تحرک پیدا کیا ہے، خاص کر یکم ستمبر کو پانچ لاکھ لوگوں نے بیونس آئرس میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یکم ستمبر کواسکیل(Esquel) کے ایک مقامی جج کے فیصلے کے بعد پیراملٹری پولیس نے جنوبی چوبٹ صوبے میں ماپوچی قبیلے اور ان کے حامیوں کی جانب سے بنائی گئی حفاظتی باڑیں ہٹا دیں۔ ماپوچی کے لوگ لمبے عرصے سے خاص کر کان کنی اور مویشی بانی میں ملوث ملٹی نیشنل کمپنیوں کے خلاف اور اپنی زمینوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس مخصوص کیس میں ان کی لڑائی اطالوی ملٹی نیشنل بنیٹن (Benetton) کے خلاف ہے جو ملک میں سب سے زیادہ، بائیس لاکھ ایکڑ(تقریباََ آدھے ویلز کے برابر)، زمین کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بن چکی ہے۔
یکم اگست کو سڑک کی بندش کے خلاف ہونے والے بہیمانہ تشدد میں سو سے زائد پولیس والے موجود تھے جو آنسو گیس، ربڑ اور لوہے کی گولیاں استعمال کر رہے تھے اور اس کے علاوہ وہاں موجود لوگوں کے قبضوں میں موجود زمینوں کو بھی جلا رہے تھے۔ سڑک ماپوچی قبیلے کے سربراہ فکندو جوناس حوالا کی گرفتاری کے خلاف احتجاجاً بندکی گئی تھی، جسے چلی کی ریاست دہشت گردی کے الزام میں تحویل میں لینا چاہتی ہے۔
دوران تشدد پولیس افسران غیر قانونی طور پر چشامنوپولو ماپوچی کی آبادکاری میں داخل ہوئے۔ عینی شاہدین کے بقول بنیٹن کے لوگ اور ٹرک بھی کاروائی میں موجود تھے جو پیراملٹری پولیس کو ہدایات اور حکم دے رہے تھے۔ یہ محض ایک مقامی جج کے حکم پر ہونے والا تشدد کا واقع نہیں تھا۔ وزارتِ دفاع کا چیف آف سٹاف، پبلو نوسٹی بھی موقع پر موجود تھا، جس نے پہلے یہ بیان داغا تھا کہ’’ ہمارے پاس آبائی ماپوچی بغاوت( Ancestral Mapuche Resistance-MAP) سے مذاکرات کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں، ہم ایک ایک کر کے شناخت کرتے ہوئے گرفتاریاں کریں گے۔ ‘‘
اس بات کا تذکرہ کرنا لازمی ہے کہ نوسٹی، جو کہ اب وزیر دفاع پٹریسیا بلرچ کا خاص آدمی ہے، آمریت کے دوران وڈیلا کے بہت قریب تھا۔ ایک وکیل کے طور پر اس نے جرنیلوں کی آمریت میں جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہونے والے لوگوں کا دفاع کر کے شہرت حاصل کی تھی۔
عینی شاہدین دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے دیکھا ہے کہ کس طرح سانتیاگو ملڈوناڈو کو گرفتار کیا گیا اور اسے پولیس کی گاڑی میں ٹھونسا گیا۔ اس کے بعد سے اسے دیکھا نہیں گیا۔ ایک ایسے ملک میں جہاں آمریت کے دوران تیس ہزار افرادجبراً غائب کر دیے گئے ہوں، وہاں یہ معاملہ کافی نازک نوعیت کا حامل ہے۔ جس طریقے سے وفاقی حکومت نے معاملے کو نمٹانے کی کوشش کی ہے، اس نے ملڈوناڈو کیس کے گرد بننے والے غصے میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
ابتدائی طور پر حکومت نے خود اپنے کردار سے توجہ ہٹانے کے لیے کئی غلط خبریں پھیلائیں کہ ملڈوناڈو اس وقت کہاں ہے۔ بہر حال10 اگست کو اسے مجبوراً تحقیقات کا آغاز کرنا پڑا۔ جب ایک جج نے پیراملٹری پولیس کے اسکیل اور الابولسن میں واقع ہیڈ کوارٹرز کی تلاشی لینے کا حکم دیا تو انہیں ماپوچی میں استعمال ہونے والی گاڑیاں ملیں جنہیں صاف کر دیا گیا تھا تاکہ کوئی ثبوت نہ مل سکے۔
ملک بھر سے جب دباؤ بڑھتا گیا توبالآخر 24 اگست کو اسکیل کے جج نے تسلیم کیا کہ ملڈوناڈو کا کیس جبری گمشدگی کا ہی ہے۔ اس موقع پر وفاقی حکومت نے ماپوچی تنظیموں کو دہشت گردی سے جوڑنا شروع کردیا۔ اپنے بیانات میں وہ انہیں دہشت گرد اور انارکسٹ تنظیموں سے جوڑ رہے ہیں، جیسے بسکان کا ETA گروہ، کُرد گوریلوں، ٹراٹسکائیٹ اورکرچنرسٹ دھڑوں وغیرہ سے۔
اس گمشدگی کی ذمہ داری براہ راست ارجنٹائن کی ریاست اور خاص کر میکری کے وزیر دفاع پیٹریسیا بلرچ، جو کہ اس تمام واقعے کے ہونے میں انتہائی سرگرم تھا، پر عائد ہوتی ہے۔
یکم ستمبر کو بیونس آئرس میں پانچ لاکھ لوگوں اور لاکھوں لوگوں نے ملک بھر میں احتجاج کیا، جس سے میکری حکومت کے خلاف ان میں موجود نفرت اور حقارت کی گہرائی کااندازہ ہوتا ہے۔ ملڈوناڈو کی گمشدگی کا مقدمہ میکری حکومت کے لیے اونٹ کی کمر توڑنے والا تنکا ثابت ہوا ہے۔ اس نے دائیں بازو کی حکومت کی جبر اور حملوں پر مبنی پالیسیوں کے خلاف مجتمع شدہ سبھی مخالفت کو جوڑ دیا ہے۔ ہمارے سامنے موجود مقدمے میں دائیں بازو کی حکومت کا ریاستی ڈھانچہ واضح طور ملٹی نیشنل کمپنی کے مفادات کے دفاع میں استعمال ہوتا نظر آ رہا ہے۔ 1990ء میں بنیٹن (غلہ بانی، فارمنگ، معدنیات کی تلاش، معدنی تیل کو نکالنے اور تیار کرنے والی صنعتی شعبہ جات میں اپنے مفادات ہونے کے ساتھ ساتھ)ملک کی سب سے زیادہ زمین کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بن چکی تھی۔ جب اس نے زمین خریدی تو اس وقت زمین کی ملکیت ارجنٹائن ساؤتھ لینڈ کمپنی کے پاس تھی۔ اس کمپنی کا قیام 1990ء کے آخر میں برطانوی سرمائے سے ہوا تھا، جب زمین کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دیا جا رہاتھا۔ یہ انہیں ’’صحرا فتح‘‘ کرنے کے انعام کے طور پر دی گئی تھیں۔ یہ ایک وحشیانہ مہم تھی جس کے ذریعے ارجنٹائن کی ریاست نے سرحدی زمینوں پر کنٹرول حاصل کیا تھا، جو کہ اس سے پہلے مختلف قدیم قبائل کے پاس ہوا کرتی تھی۔ 1970ء میں یہ کمپنی ارجنٹائن سرمایہ کاروں کے گروہ کے ماتحت آگئی، جنہوں نے1990ء میں اس زمین کو بنیٹن کو فروخت کر دیا۔
سرمایہ داری اور سامراجیت کے خلاف جدوجہد میں سانتیاگو ملڈوناڈو کا مقدمہ محض ایک چھوٹا سا اقدام ہے۔ یہ جدوجہد ارجنٹائن کے طاقت ور محنت کش طبقے کو شریک کر کے ہی جیتی جا سکتی ہے اور یہ قدیم قبائل کی زمینوں کے حقوق کے معاملے سے کہیں زیادہ آگے تک جاتی ہے۔ ملڈوناڈو کی گمشدگی مجموعی طور پر میکری حکومت اوربحران زدہ ارجنٹائن سرمایہ داری پر سوالیہ نشان کھڑے کر رہی ہے۔
ارجنٹائن میں موجود عالمی مارکسی رحجان کے کامریڈز اس جدوجہد میں فعال شرکت کر رہے ہیں اور اس معاملے پر انہوں نے عالمی یکجہتی کی درخواست کی ہے۔
اسے زندہ اٹھایا گیا تھا۔ ۔ ۔ اور وہ ہمیں زندہ واپس چاہیے!
جبر۔ ۔ ۔ ۔ مردہ باد!
میکری حکومت مردہ باد!
ارجنٹائن کے محنت کشوں کی جدوجہد میں اتحاد کی خاطر!