|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، اسلام آباد|
پمز ہسپتال کی نجکاری کے خلاف اسلام آباد میں شعبہ صحت کے محنت کشوں کے بننے والے اتحاد، جس کا نام فیڈرل گرینڈ ہیلتھ الائنس ہے، کی تحریک زور و شور سے جاری ہے اور اب اسے عوام کی وسیع پرتوں تک لے جایا جا رہا ہے۔
30 نومبر 2020ء کو پمز ہسپتال میں فیڈرل گرینڈ ہیلتھ الائنس کے زیر اہتمام ایم ٹی آئی ایکٹ کے نفاذ کے خلاف ایک احتجاجی تحریک کا آغاز کیا گیا۔ ایم ٹی آئی ایکٹ درحقیقت نجکاری کے مترادف ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے پمز ہسپتال کی انتظامیہ کو بورڈ آف گورنرز کے زیر انتظام لاتے ہوئے علاج کی سہولیات کو بیچنے کی طرف لے جانا ہے اور ساتھ ہی ساتھ سرکاری ملازمین کی حیثیت کو بھی تبدیل کر دینا ہے۔ اس ایکٹ کا سیدھا سادہ مطلب یہ ہے کہ پمز جیسے ہسپتال میں جہاں گردونواح کے دور دراز علاقوں کے ساتھ ساتھ مختلف صوبوں میں سے لوگ آکر قدرے مفت علاج کی سہولیات حاصل کرتے ہیں وہ ان سے چھینی جائے اور ان سے صحت کی سہولیات کے پیسے وصول کیے جائیں۔
یاد رہے کہ اب سے ڈیڑھ سال پہلے بھی پمز ہسپتال کی نجکاری اسی ایکٹ کے ذریعے کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگر پمز کے محنت کشوں کی مزاحمتی تحریک نے گورنمنٹ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، لیکن اس کے بعد دوبارہ جب آئی ایم ایف نے اپنی شرائط کو سخت کرتے ہوئے نجکاری کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کے احکامات جاری کیے تو حکومت نے دوبارہ ایم ٹی آئی ایکٹ کے نفاذ پر عمل درآمد کرنا شروع کر دیا اور بورڈ آف گورنر بھی بنا دیا جس کے خلاف پچھلے پچیس دنوں سے پمز کے اندر روزانہ کی بنیاد پر احتجاجی سلسلہ جاری ہے جو ایک دفعہ پریس کلب کے سامنے بھی منتقل کیا گیا اور پھر دوبارہ پمز کے اندر جاری رکھا جا رہا ہے۔
ایم ٹی آئی ایکٹ اس سے پہلے خیبر پختونخواہ سمیت پنجاب میں لاگو کیا جا چکا ہے۔ حکومت اور اسکے معذرت خواہان ایم ٹی آئی ایکٹ کو بہت بڑی کامیابی بنا کر پیش کرتے ہیں جبکہ درحقیقت یہ ایک مزدور و عوام دشمن اور قاتلانہ ایکٹ۔ اسی ماہ میں پشاور میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمیابی کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ اس حادثے کا سارا ملبہ آخر میں پیرا میڈیکل سٹاف پر ڈال دیا گیا۔ یہ درحقیقت ایم ٹی آئی ایکٹ کی ہی دین ہے۔
اسی طرح پنجاب میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی قیادت کی غداری کے نتیجے میں ہی اس عوام و مزدور دشمن ایکٹ کو حکومت پنجاب میں لاگو کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اس ایکٹ کے نفاذ کے نتیجے میں پنجاب کے ان تمام ہسپتالوں میں جہاں ایم ٹی آئی ایکٹ نافذ کیا گیا ہے وہاں او پی ڈیز سے لے کر دوائیوں تک تمام سہولیات جو پہلے مفت دستیاب تھیں اب ان کیلئے بھی عام عوام کو پیسے دینے پڑتے ہیں۔
یہاں گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مجرمانہ کردار پر بات کرنا بہت ضروری ہے کہ ایسے وقت میں جب فیڈرل گرینڈ ہیلتھ الائنس احتجاجی تحریک جاری رکھے ہوئے ہے، وہیں دوسری طرف گرینڈ ہیلتھ الائنس کی قیادت گروہی لڑائیوں میں مصروف ہے۔ یہ انتہائی مجرمانہ کرادر ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کیلئے پورے شعبہ صحت کی نجکاری کرنے کیلئے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
اس احتجاجی تحریک میں ریڈ ورکز فرنٹ کا انتہائی متحرک کردار رہا ہے۔ اسی طرح 19 دسمبر 2020 کو ریڈ ورکرز فرنٹ کی ساتھی تنظیم، پروگریسو یوتھ الائنس، کی طرف سے مہنگائی، بے روزگاری، نجکاری اور دیگر مسائل کے خلاف ملک گیر ’سٹوڈنٹس ڈے آف ایکشن‘ کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔ ڈے آف ایکشن کے سلسلے میں اسلام آباد میں ہونے والی احتجاجی ریلی میں پمز کے محنت کشوں کے ایک بڑے قافلے نے شرکت کی اور مختلف علاقوں میں لوگوں کو پمز کی نجکاری کے حوالے سے آگاہ کیا۔
22 دسمبر کو پمز ہسپتال میں ایک بڑے جلسے کا انقعاد کیا گیا جس کے بعد اوپن کمپئین کا آغاز ہوا۔ اس کمپئین میں ایک بڑے قافلے کی شکل میں محنت کش نکلتے ہیں اور مختلف لوکل ایریاز میں پمز کی نجکاری کے خلاف آگاہی مہم چلا رہے ہیں۔ ریڈ ورکرز فرنٹ یہ سمجھتا ہے کہ یہ ایک شاندار قدم ہے اور جیسے پمز کے اندر احتجاجی تحریک میں ریڈ ورکز فرنٹ، فیڈرل گرینڈ ہیلتھ الائنس کے شانا بشانہ کھڑا رہا ویسے ہی اوپن کمپئین میں بھی موجود رہے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پمز کے محنت کشوں کی نجکاری مخالف تحریک کو محض پمز کے محنت کشوں کی جہدوجہد کی بنیاد پر کامیاب نہیں بنایا جا سکتا۔ اس تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے اسے نا صرف دیگر اداروں کے محنت کشوں کے ساتھ جوڑنا ہوگا بلکہ اسے عوام کی وسیع پرتوں تک بھی لے کر جانا ہوگا۔ یہ فیڈرل گرینڈ ہیلتھ الائنس کی قیادت کا بالکل درست فیصلہ ہے کہ اس کو وسیع تر عوامی پرتوں تک پہنچایا جائے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ پمز کے محنت کشوں کو یہ یقین دہانی کرواتا ہے کہ وہ نا صرف ان کی لڑائی میں موجود رہے گا بلکہ اس لڑائی کو عوام کی وسیع تر پرتوں تک پہنچانے میں بھی اپنا اہم کردار ادا کرے گا۔