|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
اسلام آباد میں سامراجی اداروں کے مسلط کردہ مشیرِ خزانہ وائسرائے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں کٹھ پتلی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) نے فیصلہ کیا ہے کہ گیس میٹرز کا کرایہ 20 روپیہ ماہانہ سے بڑھا کر 40 روپیہ کر دیا جائے، تندوروں اور گھریلو صارفین کے علاوہ قدرتی گیس کی قیمتوں میں اگست 2020ء تک نافذ کردہ جی آئی ڈی سی نافذ کر کے ایک تہائی تک اضافہ کیا جائے، 200 یونٹ تک ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں 0.32 پیسے لئے جائیں اور نو ہزار سے زائد سٹیل ملز کے ملازمین کے لئے گولڈن ہینڈ شیک کی مد میں 19 ارب 66 کروڑ روپیہ مختص کئے جائیں۔
پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت پچھلے دو سالوں سے تمام بنیادی سہولیات میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے جبکہ اشیاء خوردونوش سے لے کر صحت اور تعلیم سمیت ہر اہم سماجی ضرورت سے منسلک شعبے میں ہوشرباء لوٹ مار جاری ہے۔ دوسری طرف مقامی سرمایہ داروں، بیرونی سامراجی کمپنیوں اور بڑے زمینداروں کو مسلسل سبسڈیاں اور ٹیکس چھوٹ دی جا رہی ہے۔ اس کا ایک اظہار کورونا وائرس کی خوفناک وباء کے دوران 1200 ارب روپیہ کا پیکج تھا اور اب حال ہی میں FBR کی رپورٹ کے مطابق صرف پچھلی سہ ماہی میں 47 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ عوام دشمنی کی یہ حالت ہے کہ اسی وباء کے دوران پنجاب کے تمام ہسپتالوں کی نجکاری کی گئی، نجی تعلیمی اداروں کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دی گئی اور ہولناک بارشوں سے تباہ و برباد کراچی کی عوام پر مزید مہنگی بجلی کے بم پھوڑے گئے۔
ریاست عالمی سامراجیوں کی دلالی میں ہر حد پار کرتی جارہی ہے اور عوام کے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑنے کو بے قرار ہے۔ نام نہاد حزبِ اختلاف کی تمام سیاسی پارٹیاں دن رات ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں کہ کسی طرح اس لوٹ مار میں ان کو بھی کچھ حصہ مل جائے۔ مزدور طبقے پر مسلسل جارحیت کے سامنے یونین قیادتوں اور نام نہاد مزدور لیڈروں کا خصی پن واضح ہے اور اب تو ہر مزدور کی زبان پر ایک ہی بات ہے کہ ان کا کام ہمارے خون پسینے کا سودا کرنا ہی رہ گیا ہے۔
اس ساری گھمبیر صورتحال میں محنت کشوں کو اپنی صفوں اور سامنے کھڑے دشمنوں کے خلاف مزدور نظریات کی بنیاد پر ایک متحد جدوجہد منظم کرنی ہو گی جس کے ذریعے سامراجی اداروں اور ان کے دلال حکمران طبقے کے ان جارحانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔