|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
گذشتہ دو ہفتوں سے شیخ زید ہسپتال لاہور میں ٹیکنیشینز، نرسز، پیرامیڈیکس اور ڈاکٹروں کے علاوہ دیگر محنت کشوں پر مشتمل الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سراپا احتجاج ہے اور ہسپتال کی عمارت کے مرکزی دروازے کے سامنے احتجاجی کیمپ جاری ہے۔ الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری ناصر الدین نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکن کو بتایا کہ ہسپتال کا چیئرمین ڈاکٹر فرید احمد خان شدید کرپشن اور اقربا پروری میں ملویث پایا گیا ہے۔ جس وجہ سے 13 جولائی کو الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جنرل باڈی نے دو ہزار دستخطوں کے ساتھ قرارداد منظور کی کہ ’اس چیئرمین کے ماتحت کام کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ جس کے بعد چیئرمین نے غنڈہ گردی کا بازار گرم کر دیا۔ ناصرالدین نے مزید بتایا کہ چیئرمین نے ہسپتال میں سکیورٹی گارڈز کے نام پر غنڈے بھرتی کر رکھے ہیں جنہوں نے الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سینئر نائب صدر رانا کریم الدین کو ڈیوٹی کے اوقات کے بعد گیٹ کے پاس اکیلے موٹرسائیکل سے اتار کر مارا، سر پھاڑا اورگولی بھی چلائی لیکن اس نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے پاس موجود ہے۔ اس واقع کے بعد MLC بنوائی گئی اور ان ملزمان کے خلاف تمام شواہد کے ساتھ تھانے میں FIR کی درخواست دی گئی جو کہ16 دنوں سے درج نہیں کی گئی۔
اس کے علاوہ چیئرمین نے احتجاج کرنے والے 80 ملازمین کی تنخواہ بند کر دی ہے، جس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے۔ مزید اطلاعات کے مطابق اس معاملے کی فائل CMIT کے ذریعے اس وقت چیف منسٹر پنجاب کے پاس جا چکی ہے۔ مظاہرین کے اس وقت مطالبات میں چیئرمین کی تبدیلی، ملازمین کی تنخواہوں کی بحالی اور غنڈہ گرد عناصر سے ہسپتال کو پاک کرنا ہے۔ مظاہرین نے اپنے مطالبات سے پیچھے نہ ہٹنے کا عزم ظاہر کیا اور حکومتی اور ریاستی اداروں کی طرف سے مدد نہ آنے کی صورت میں اس تحریک کو آگے بڑھاتے ہوئے دیگر مزدور یونینوں سے بھی مدد طلب کرنے کا عندیہ دیا ہے کیونکہ محنت کش طبقے کا اتحاد ہی محنت کش طبقے کی طاقت ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے بھی اس احتجاج میں شرکت کی اور ان محنت کشوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا اور فی الفور ملازمین کی تنخواہوں کی بحالی اور غنڈہ گرد عناصر سے ہسپتال کو پاک کرنے کا مطالبہ کیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے مطابق اس مسئلہ کا حل کسی ایک شخص کی تبدیلی نہیں ہے، کرپشن سرمایہ دارانہ نظام کا خاصہ ہے اور اس کا خاتمہ بھی سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے ساتھ مشروط ہے۔جس وجہ سے تمام محنت کشوں کو مل کر اس نظام کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔