|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، مظفر آباد|
آل سیکریٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام قانون ساز اسمبلی کے ملازمین اپنے تسلیم شدہ مطالبات کے حق میں 26 دن سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہیں۔
قانون ساز اسمبلی کے ایوان کی سب سے بڑی کمیٹی (مالیاتی کمیٹی) جو ممبران اسمبلی پر مشتمل ہے، جس کاچئیرمین سپیکراسمبلی ہے، نے 9 ماہ پہلے اسمبلی ملازمین کے اسپیشل الاؤنس اور یوٹیلیٹی الاؤنس کے مطالبات تسلیم کر لیے تھے اور اسمبلی سیکریٹریٹ نے ان الاؤنسز کے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیے تھے، لیکن 9 ماہ سے جاری نوٹیفکیشن پر سیکرٹری اسمبلی نے عملدرآمد کرنے کی بجائے الٹا روڑے اٹکانا شروع کر دیے ہیں۔ ممبران اسمبلی اور سپیکر پر مشتمل کمیٹی کے فیصلوں پر سیکرٹری اسمبلی کا عمل درآمد نہ کرناقابل مذمت اور ظالمانہ روش ہے۔
ملازمین حکمرانوں اور ریاست کے ملازم دشمن رویوں کو مسترد کرتے ہوئے سراپہ احتجاج ہیں۔ وہ اپنے جائز مطالبات کی منظوری اور عملدرآمد تک احتجاجی تحریک کو جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔ احتجاجی دھرنے مسے خطاب کرنے والے مقررین کا کہنا تھا کہ سیکرٹری اسمبلی نے بغیر مالیاتی مد کے اپنا تین لاکھ ایگزیکٹیو الاؤنس غیر قانونی طور پر لے لیا ہے۔ ڈیڑھ کروڑ کی نئی گاڑی تو خرید کر لی لیکن جن الاؤنسز کا تعلق غریب ملازمین سے ہے ان کا قانونی حق نہ دینا مزدور دشمنی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
احتجاجی دھرنے سے طارق چغتائی (ایڈیشنل سیکرٹری جنرل آل سیکریٹریٹ ایمپلایز ایسوسی ایشن)، جاوید اقبال خان (صدر آل سیکریٹریٹ ایمپلایز ایسوسی ایشن)، کامران نذیر (رہنما ریڈ ورکرز فرنٹ)، کامریڈ مسعود حنیف (رہنما ریڈ ورکرز فرنٹ)، خالد راٹھور، سردار ظفر احمد، رفیق میر، طاہر اقبال، خان نسیم خان، زبیر، چغتائی، اویس علی، راجہ انور اور فاروق سلیمان نے خطاب کیا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ ملازمین کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔