|رپورٹ: ماجد خان|
ریڈ ورکر فرنٹ آزاد کشمیر پلندری کے زیر اہتمام انقلاب روس کی99ویں سالگرہ کے موقع پر مقامی ریسٹ ہاؤس میں ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی جس میں مختلف ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ پروگریسو یوتھ الائنس کے سرگرم کارکنان نے بھی بھر پور شرکت کی۔تقریب کی صدارت سردار افضل شاہین، چئیر مین پیرا میڈیکل سٹاف ایسو سی ایشن آزاد کشمیر نے کی۔ 99سال پہلے تاریخ کے اوراق میں ایک ایسے درخشاں باب کا اضافہ ہوا تھا جس نے کم و بیش پوری دنیا پر اثرات مرتب کیے۔ ایک ایسا واقعہ جس کی مخالفت یا حق میں شاید سب سے زیادہ لکھا اور بولا گیا۔ ان خیالات کا اظہار یاسر ارشاد، مرکزی رہنما ریڈ ورکرز فرنٹ آزاد کشمیرجو مہمان خصوصی بھی تھے نے کیا۔ تقریب سے محمد ظہیر سدوزئی ایڈوکیٹ، سردار بابر رزاق سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ، سابق مرکزی نائب صدر ایپکا سردار محمد رحیم خان، ڈسٹرکٹ پریس کلب سدھنوتی کے صدر سردار سلیم محمود اور دیگر نے خطاب کیا۔
یاسر ارشاد نے کہا کہ زار شاہی روس کے ظلم و استحصال سے محروم اور پسے ہوئے طبقات نے صدیوں سے جاری جبر اور غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر اپنی تقدیر بدلنے کا آغاز کیا۔ محنت کشوں مزدوروں نے بالشویک پارٹی کی قیادت میں سرمایہ کاری کا خاتمہ کرتے ہوئے پہلی حقیقی مزدور ریاست کو تخلیق کیا۔ تما م تر صنعت اور جاگیر وں کو اجتماعی ملکیت میں لے لیا۔ قومی طبقات اور ہر طرح کے استحصال کا خاتمہ کیا گیا۔ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے پسے ہوئے طبقات نے سماج کی ترقی کے وہ امکانات پیدا کیے جن کا سرمایہ داری کے تحت تصور نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ پاکستان میں امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور غریب غربت کی چکی میں پسا ہوا ہے۔ مزدور اور محنت کشوں کے نام پر خزانے بنائے جا رہے ہیں لیکن حکمران طبقہ ان کو دن رات کی محنت مشقت کا کچھ صلہ نہیں دیتا اس ظالمانہ نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے اور ہمیں آگے بڑھنا ہو گا۔ سوشلسٹ انقلاب کا غلط مطلب لیا جاتا ہے۔ یہ سرمایہ داروں، مذہبی ٹھیکیداروں اور جاگیر داروں کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے، اپنے حقوق لینے تک سوشلسٹ انقلاب کی جدو جہد جاری رہے گی۔ ہمارے حکمرانوں نے آج تک مظلوم طبقات کے لیے کچھ نہیں کیا۔ نجکاری کے نام پر لوٹ سیل لگائی جاتی ہے۔
اپنے خطاب میں محمد ظہیر سدوزئی ایڈوکیٹ نے کہا کہ محنت کشوں نے70سالوں سے بہت ظلم برداشت کیا اب ان کو اس طبقاتی نظام کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہے۔ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا۔ محنت کشوں کا استحصال کرنے والوں کو پائی پائی کا حساب دینا ہو گا۔ غریبوں اور ان کے بچوں کا منہ سے نوالہ چھیننے والوں کا دور ختم ہونے کو ہے۔ 1917 ء کا انقلاب پوری دنیا کے مزدور وں کے لیے مشعل راہ ہے اور اس وقت تک رہے گاجب تک سرمایہ داری کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ پاکستان و آزاد کشمیر میں 70سالوں کے بعد بھی اس پسے ہوئے طبقہ کے نام پر لوٹ مار کی جاتی ہے لیکن اب مثبت سوچ سامنے آ رہی ہے اب ظلم اور جبر کا خاتمہ ہونے کو ہے۔ آئے روز محنت کشوں کے پر ہر ظلم کیا جاتا ہے کراچی شپ یارڈ میں کیا ہوا؟ اس کے علاوہ ہزاروں واقعات ایسے ہو چکے ہیں جو انسانیت سوز ہیں محنت کشوں اوران کی اولادوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیاہے ہر انسانی جبر اور ظلم کے راج کو بدلنا ہو گا جس کے لیے ہماری جدو جہد جاری رہے گی۔ روس کے اندر آنے والے انقلاب نے مظلوم اور پسے ہوئے طبقے کو زبان اور جرات دی جس کی بدولت انقلاب برپا ہوا اور سرمایہ داری نظام کا خاتمہ ہوا۔ پاکستان کی سیاست کی بات کی جائے تو اپنی ابتدا ء سے ہی پاکستان کے حکمران طبقات اپنے سامراجی آقاؤں کی پیروی کرتے چلے آئے ہیں۔
صدر تقریب سردار افضل شاہین نے کہا ہے کہ محنت کشوں، مزدوروں کے اس تاریخی انقلاب کا دن منا کر ہم ان کے ساتھ تجدید کرتے ہیں کہ مزدور ریاست کے قیام اور عالمی انقلابی محنت کشوں کی جدو جہد کی فتح یابی تک ہر لڑائی لڑیں گے تاکہ انسانی سماج میں اونچ نیچ کا خود ساختہ اور لٹیروں کا نظام ختم ہو سکے۔ جو سرمایہ دار محنت کشوں کی خون پسینہ کی کمائی سے جو عیاشیاں کر رہے ہیں وہی عیاشیاں ان کے گلے کا طوق بن کر نسل انسانیت کی بقاء کا باعث بنے گا ۔ سرمایہ دارانہ نظام میں چہرے بدلتے ہیں غریبوں اور محنت کشوں سے ووٹ لیے جاتے ہیں لیکن کبھی ان کو حقوق نہیں دئیے گئے یہاں تک کہ ہر عیاش طبقے کی مخصوص نشستیں ایوانوں میں رکھی جاتی ہیں لیکن محنت کشوں جن کی آبادی 95%ہے ان کی ایک نشست بھی ظالم نظام میں مختص نہیں کی جاتی۔ اس لیے دنیا بھر کے محنت کشوں کی ایک پارٹی ہی اس ظالمانہ نظام سے نجات دلا سکتی ہے اور انقلاب برپا کر سکتی ہے جس کے لیے تمام تر جدو جہد جاری ہے اور آئی ایم ٹی /ریڈ ورکرز فرنٹ نظریاتی و شعوری جدوجہد میں جس طرح مصروف ہے ہم انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور آئندہ بھی بھر پور لڑائی لڑنے کے لیے اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ شامل ہو گا۔