|رپورٹ: فضیل اصغر|
مورخہ 12نومبر 2016ء کو ملتان لاء کالج میں پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) اور ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کی جانب سے بالشویک انقلاب (روس انقلاب) کی 99ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز ایک انقلابی نغمے سے کیا گیا جسے ایک نوجوان دوست حمزہ نے گایا۔ بالشویک انقلاب کے ننانوے سال پورے ہونے کے حوالے سے تقریب کا موضوع ’’عہد حاضر اور بالشویک انقلاب کی 99ویں سالگرہ‘‘ تھا۔ اس موضوع پر ڈاکٹر آفتاب اشرف نے بحث کا آغاز کیا اور کہا کہ آج دنیا ایک نئے عہد میں داخل ہو چکی ہے۔ اس عہد میں غیر معمولی واقعات کا جنم ایک معمول بن چکا ہے۔ بریگزٹ سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت جیسے غیر معمولی واقعات اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔ آج دنیا کا کوئی ایسا خطہ نہیں جہاں طلبہ اور محنت کشوں کی تحریکیں نہ ہوں۔ آج کے عہد میں تیز ترین واقعات اس بات کی واضح نشانی ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام اس نہج پر پہنچ چکا ہے جہاں وہ اپنی پوری تاریخ میں پہلے کبھی نہیں پہنچا۔ اور آج کا بحران کوئی معمولی بحران نہیں ہے۔ آج انسان کے پاس صرف دو ہی راستے بچے ہیں،’’سوشلزم یا بربریت‘‘۔اس کے بعد ڈاکٹر آفتاب نے بالشویک انقلاب کی تاریخی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح روس کے محنت کشوں نے جدوجہد کر کے روس میں ایک ایسا نظام تشکیل دیا جس میں سرمائے یا پیسے کی قدر نہیں تھی بلکہ انسان کی قدر تھی۔ اور جہاں آزاد منڈی کے پاگل پن کے بجائے منصوبہ بند معیشت تھی۔ محض اسی وجہ سے سویت یونین نے اتنے کم وقت میں بے پناہ ترقی کی اور دنیا کو یہ ثابت کر کے دکھایا کہ مزدور منصوبہ بندی کے تحت نا صرف ملک کا نظام چلا سکتے ہیں بلکہ اسے بہت اچھی طرح چلا سکتے ہیں۔
اس کے بعد سوالات کے سلسلے کا آغاز ہوا اور مختلف دوستوں نے اس موضوع پر سوالات کیے اور اسکے بعد خلیل الرحمان، انعم، اسد پتافی اور دیگر نے اس موضوع پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔اس کے بعد سفیر احمد نے انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی ایک نظم ’’ہم دیکھیں گے‘‘ گا کر حاضرین کے انقلابی جذبات کو خوب گرمایا۔
آخر میں موضوع کو سمیٹتے ہوئے ڈاکٹر آفتاب نے کہا کہ آج کے عہد میں ہمارا فریضہ ایک ایسی انقلابی پارٹی کی تعمیر ہے جو بالشویک پارٹی کی طرز پر اپنے آپ کو منظم کرے۔ پروگرام کا اختتام مزدوروں کا عالمی ترانہ گا کر کیا گیا۔