تحریر: |راب سیول|
ترجمہ: |ولید خان|
جولائی 2016ء ہسپانوی خانہ جنگی شروع ہونے کی 80ویں سالگرہ کا مہینہ ہے۔ 17اور 18 جولائی، 1936ء میں جنرل فرانکو (General Franco) نے مراکش میں فوجی سر کشی شروع کی۔ یہ اسپین میں فاشسٹ قوتوں کے ابھار کی ابتدا تھی۔ پاپولر فرنٹ (Popular Front) کی حکومت فروری میں منتخب ہوئی اور جولائی میں ہوا میں معلق تھی۔ تمام جاگیردار اور سرمایہ دار فرانکو کی طرف چلے گئے۔ لیکن محنت کشوں نے برجستہ جواب دیا۔ اگر یہ انقلابی تحریک کامیاب ہو جاتی تو پوری تاریخ کا دھارا تبدیل ہو جاتا۔
To read this article in English, Click here
بے پناہ بہادری اور ہمت کے باوجود، محنت کشوں کی قیادت نے انقلابی تحریک میں تباہ کن کردار ادا کیا۔ ہسپانوی سٹالنسٹ (Spanish Stalinist) نے ماسکو (Moscow) کے احکامات کے تحت کھل کر ردِ انقلابی کردار ادا کیا۔ انہوں نے سوشلسٹوں کے ساتھ مل کر ریپبلیکن(Republican)حکومت میں شمولیت اختیار کر لی۔ بجائے اس کے کہ POUMاور انارکسٹ فرانکو کے خلاف ایک متحدہ محاذ بناتے، وہ کیٹالونیا (Catalonia) میں بورژوا حکومت میں شامل ہو گئے۔ اس حکومت کا مقصد محنت کشوں کی کمیٹیوں کی تباہی تھی جو کہ کسی بھی پرولتاری حکومت کی بنیاد ہیں۔ اس گھناؤنی غلطی کی وجہ سے سٹالنسٹوں کو موقعہ ملا کہ وہ POUMکو عوام سے کاٹ کر برباد کر سکیں جس سے انقلاب کی قسمت کا فیصلہ ہو گیا۔
محنت کشوں کی طاقت کے جزو ایک ایک کر کے تباہ کر دیئے گئے۔ ہسپانوی ریپبلک کی لڑائی گھسٹتی رہی لیکن انقلاب کو کچلنے کے بعدنتیجہ ناگزیر تھا۔ جنرل فرانکو کی کامیابی کے بعد دوسری جنگ عظیم کا راستہ ہموار ہو گیا اور ہسپانوی محنت کش طبقہ ایک بھیانک خواب میں ڈوب گیا۔
’’آج، سرخ فوج کے گرفتار اور ہتھیار ڈالنے کے بعد، قوم پرست فوجوں کے حتمی فوجی مقاصد پورے ہو گئے ہیں۔ جنگ ختم ہو چکی ہے۔ دستخط: تمام افواج کے مشترک حاکمِ اعلی جنرل فرانکو، برگوس(Burgos)، 1stاپریل، 1939ء۔ فتح کا سال‘‘
یہ تھا ہسپانوی خانہ جنگی کا آخری مراسلہ۔ دو د ن پہلے اس کی فوجیں میڈرڈ(Madrid) میں متوسط طبقے کے ہیجانی خوشی کے نعروں کی گونج میں ہنس چال چلتے داخل ہوئے۔ فاشسٹ ردِ انقلاب کی کالی گھٹائیں پورے اسپین پر چھا گئیں۔ مادر چرچ(Mother Church) کا سربراہ پاپا پائیس (Pope Pius XII) نے فوراً اپنی آشیرباد دے دی۔’’اپنے دلوں کو خدا کے حضور کرتے ہوئے ہم حضور کی اس شاندار جیت کی خوشی میں برابر کے شریک ہیں جو کہ پورے کیتھولک(Catholic)ہسپانیہ کی دیرینہ خواہش تھی۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ آپ کا محبوب ملک امن حاصل کرنے کے بعد دوبارہ سے ان قدیمی عیسائی روایتوں کی شدومد سے پیروی کرے گا جس کی وجہ سے ہسپانیہ عظیم الشان بناتھا‘‘۔
فرانکو کے امن نے خوفناکی اور تباہی کی وہ روایات قائم کیں جن کے سامنے مقدس تحقیقات(Holy Inquisition) بھی ماند پڑ گئیں۔ فرانکو کے دشمن، اسپین کے ٹوٹے، بکھرے اور مایوس محنت کش گھٹنوں کے بل کھڑے تھے۔ میڈرڈ کی کچی آبادیوں میں لوگ ہڈیوں پر زندہ تھے۔ عوام کیلئے کوئی روٹی، گوشت اور ایندھن دستیاب نہیں تھا۔ ریپبلیکن فوج کے پاس بارود ختم ہو چکا تھا اور حکومت ذلیل ہو کر کتوں کی طرح ہفتوں پہلے بھاگ چکی تھی۔ لوگ خوف اور کپکپی کے عالم میں بپھرے ہوئے فرانکو کے ہاتھوں اپنی قسمتوں کے فیصلوں کے منتظر تھے۔ دو سو فوجی جج قوم پرست (Nationalist) فوج کے ساتھ میڈرڈ میں داخل ہوئے۔
شمال میں بھوکے اور تھکے ہوئے پناہ گزین پائرینیز (Pyrenees) کے پہاڑوں کو عبور کر کے فرانس بھاگ گئے۔ تقریباً پانچ لاکھ لوگوں نے بارڈر پار کیا۔ فرانکو کے جلادوں کے ہاتھوں موت کے انتظار کے بجائے کچھ بھی جھیلنا بہتر تھا۔ جو پیچھے رہ گئے انہیں جانوروں کی طرح ہانک کر بیلوں کے اکھاڑوں میں اکٹھا کر دیا گیا تاکہ ان کی قسمت کا فیصلہ سفاک فوجی جج کر سکیں۔ نئے ارباب اختیار نے بڑی تیزی کے ساتھ سرخ شورش کے بچے کچھے لوگوں کے خلاف کاروائی کی۔ تمام بڑے شہروں میں روزانہ کی بنیاد پر سو سے زائد لوگ قتل کئے گئے۔ بہت سارے بھوکے تڑپ تڑپ کر مر گئے۔ فرانکو کے وزیرِ انصاف نے 1939-1945ء کے درمیان192000 اموات ریکارڈ کیں جن میں سے زیادہ تر کو بغیر مقدموں کے ہی گولی مار دی گئی۔ کچھ کو موت کے خوف سے ان کے خاندانوں نے تہہ خانوں میں چھپا لیا اور پھر وہ پینتیس سال بعد 1975ء میں فرانکو کی موت کے بعد باہر آئے۔
فرانکو کی طویل آمریت اپنے بوجھ تلے دبنے تک قائم رہی۔ محنت کشوں کی ایک نئی نسل نے پرانی آمریت کا جوانمردی سے مقابلہ کیا اور انقلابی جدوجہد میں جتے رہے۔ 1975ء میں فرانکو کی موت پر اسپین ایک نئے انقلابی بحران میں داخل ہو گیا۔ سوشلسٹ اور کمیونسٹ عوامی تنظیمیں بن گئے۔ لیکن بجائے اس کے کہ ان عوامی تنظیموں کی قیادتیں اس انقلابی لہر کو استعمال کرتے ہوئے ہسپانوی سرمایہ داری سے چھٹکارا حاصل کرتے، انہوں نے پرانی حکومت کے ساتھ ساز باز کر کے صرف پر امن ’’جمہوریت‘‘ کے لاگو کروانے پر اکتفا کیا۔ اس موقعہ کو گنوانے کی وجہ سے بے پناہ مایوسی پھیلی اور پرانی حکومت نے نئے جمہوری لبادوں میں اپنے آپ کو مضبوط کر لیا۔
آج اسپین کی تمام سیاسی پارٹیاں شدید بحران کا شکار ہیں۔ پاپولر پارٹی اور سوشلسٹ پارٹی کے زوال کے نتیجے میں ریڈیکل PODEMOS کا ابھار ہوا ہے۔ سیاست نفاق سے بھرپور ہے جس کا اظہار دوبارہ سے1930ء کی دہائی کی لفاظی میں ہو رہا ہے۔ آج بھی قبر کشائیوں کے ذریعے ان لوگوں کی لاشوں کو باہر نکالا جا رہا ہے جو فرانکو کا مقابلہ کرتے ہوئے مارے گئے۔
آج اسپین پھر سے پر انتشار صورتِ حال سے دوچار ہے۔ ہسپانوی محنت کش پھر سے 1930ء کی دہائی کی طرح بڑی بڑی جدوجہدوں میں داخل ہوں گے۔ اس لئے بہت اہم ہے کہ نئی نسل ہسپانوی خانہ جنگی سے اسباق حاصل کرے۔ اسپین کے اسباق پورے یورپ کے محنت کشوں کیلئے انتہائی اہم ہیں۔ اس کیلئے ہم اپنے قارئین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ دوبارہ سے ہسپانوی خانہ جنگی پر مندرجہ ذیل آرٹیکل پڑھیں جن میں انقلاب کا تجزیہ کیا گیا ہے اور آج کیلئے اسباق کشیدے گئے ہیں۔
The Spanish Revolution 1931-37 – Ted Grant
The Lessons of Spain: The Last Warning (1937) – Leon Trotsky
Trotsky and the Spanish Revolution – Pierre Broue
Trotsky on Spain (Archive) – Leon Trotsky
Exorcise the spirit of Franco – Jorge Martín