|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، لاہور|

آئی ایم کے احکامات پر’بنیادی مراکز صحت‘ اور ’رورل ہیلتھ سنٹرز‘ کی نجکاری کیخلاف شعبہ صحت کے ملازمین کا پنجاب اسمبلی لاہور کے سامنے احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی بڑے جوش و خرش سے جاری ہے۔ جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے دھرنا جاری رہے گا۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے ممبران سے ایک محنت کش نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس احتجاجی دھرنے سے حکومت خوفزدہ ہے اور اس احتجاج کو ختم کرانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حکومت اور انتظامیہ ہٹ دھرمی پر بدستور قائم ہیں۔ مطالبات منظور کرنے کی بجائے محکمہ صحت کی جانب سے اس احتجاجی دھرنے کی پاداش میں انہیں 30 جون تک نوکریوں سے برطرفی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے۔ لہٰذا نجکاری کے بعد انہیں ہر صورت نوکریوں سے نکالا جائے گا۔ ایک اور محنت کش نے کہا کہ اس صورت میں ”اب ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہے، تو پھر ہم دھرنا ختم کر کے واپس جانے کی بجائے اپنے حق کیلئے ڈٹے رہیں گے۔“

انقلابی کمیونسٹ پارٹی پاکستان کی بدلتی صورتحال پر اپنا تناظر پیش کرتی آئی ہے کہ پاکستان کی سرمایہ دارانہ ریاست کی عوامی حمایت ختم ہو چکی ہے اور آج حالات محنت کش طبقے کے اتحاد اور انقلاب کی طرف جارہے ہیں۔اس بات کی حقیقت کا اندازہ آج اس احتجاجی دھرنے کی بڑھتی ہوئی عوامی حمایت سے لگایا جا سکتا ہے، جب احتجاج کے سبب لاہور کی انتہائی مصروف شاہراہ ’مال روڈ‘ بند ہونے کے باوجود جو کوئی بھی شخص اس دھرنے کی وجوہات دریافت کرتا ہے، تو وہ شخص ان ملازمین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور حکمرانوں کے عوام دشمن اقدامات کیخلاف ڈٹ جانے پر مزدروں کی ہمت کی داد دیتا ہے۔

اس کے پیش نظر انقلابی کمیونسٹ پارٹی نے مزدوروں کے اتحاد اور نجکاری اور دیگر حملوں کیخلاف عام ہڑتال کی ضرورت کے حوالے لیفلیٹ بنایا ہے۔ دھرنے میں موجود ورکرز کو جب یہ لیفلیٹ تقسیم کئے گئے اور اس پر بات کی تو تمام ورکرز نے اسے سراہا۔

اس کے علاوہ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے کامریڈز نے دھرنے میں موجود ورکرز سے تقریر کی اور مزدوروں کے نعرے لگائے، جس پر ورکرز نے پرُجوش جواب دیا۔ آج بھی مزدوروں نے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان اخبار ”کمیونسٹ“ کو خریدا۔