|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
بلوچستان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں 18 کے قریب مزدوروں کو ملازمت سے جبری طور پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ برطرف کیے گئے ملازمین میں 10 ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں برطرف کیا گیا اور اس سے زیادہ ملازمین کو معطل کیا گیا۔ جبکہ 8 ملازمین کو دوہری ملازمت کی وجہ سے برطرف کیا گیا۔
واضح رہے کہ احتجاج کی پاداش میں 10 ملازمین نے انتظامیہ کے مختلف احکامات کے تحت تین دفعہ معافی نامہ جمع کرایا، مگر ان کو ادارے کے چیئرمین، جو ایک ریٹائرڈ آرمی آفیسر ہے، نے اپنی انا اور ضد کی بنیاد پر بحال کرنے سے صاف انکار کیا اور اُنکی فائیلز کو بند کرکے ریکارڈ روم کے سردخانے میں پھینک دیا۔
جبکہ دوہری سروس کی پاداش میں مذکورہ 8 ملازمین میں سے 6 ملازمین بلوچستان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سے پہلے حکومت بلوچستان کے دیگر محکموں میں ملازم تھے۔ BDA میں ملازمت اختیار کرنے کے بعد انہوں نے متعلقہ محکموں کو استعفیٰ دیدیا۔ ادارے کی انتظامیہ اور بالخصوص چیئرمین کی جانب سے انہیں پرانے محکموں میں وصول کی گئی تنخواہیں جمع کرانے کا کہا گیا، جس کے لیے مذکورہ 6 ملازمین نے اپنے گھر کے زیورات بیچ کر پیسہ اکٹھا کیا اور پیسہ بی ڈی اے میں جمعہ کرایا۔ مگر یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی انکو برخاطرف کرتے ہوئے انکی فائلز کو بھی بند کر کے ریکارڈ روم کے سردخانے میں پھینک دیا گیا۔
بلوچستان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے ان اداروں میں شامل ہے جو وہ نہ صرف اپنی کمائی ہوئی آمدنی سے ادارے کے محنت کشوں کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کو پورا کرتا ہے بلکہ اْن کی آمدنی کا بڑا حصہ وفاق کے علاوہ صوبائی حکومت بھی ہڑپ کرجاتی ہے۔ BDA کے اندر محنت کشوں کی تعداد 1300 کے لگ بھگ ہے مگر اس میں بھی اکثریت پچھلے دس سالوں سے کنٹریکٹ اور پراجیکٹ ملازمین کی صورت میں موجود ہیں۔ ادارے میں ایک طرف اگر پراجیکٹ و کنٹریکٹ ملازمیں کی مستقلی کا مسئلہ ہے تو دوسری طرف سب سے اہم اور مشترکہ مسئلہ ان تمام ملازمین کی تنخواہوں کی غیر مستقل بنیادوں پر ادائیگی ہے، جوکہ تین چار مہینوں بعد جاری ہوتی ہیں، جو محنت کشوں کیساتھ سراسر ظلم ہے۔ ان تمام تر مسائل کے باوجود بھی حکمرانوں کی طرف سے کوئی سننے والا نہیں ہے اور BDA کی کرپٹ اور دلال انتظامیہ بجائے اس کے کہ وہ محنت کشوں کے مسائل کو حل کریں، الٹا دھمکیوں سے کام لے رہی ہے جو یقینا قابلِ مذمت ہے اور اسکے خلاف جدوجہد کی جانی چاہئیے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان، ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ اور بالخصوص چیئرمین کے ظالمانہ اور جابرانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان ملازمین کو فی الفور بحال کیا جائے۔ جبکہ اس ضمن میں ہم بلوچستان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی تمام مزدور تنظیموں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف جبری برطرفی کے شکار ملازمین کے لیے آواز اُٹھائیں، بلکہ بلوچستان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے دیگر مسائل جیسے کنٹریکٹ و پراجیکٹ ملازمین کی مستقلی، تنخواہوں کی بروقت ادائیگی سمیت بی ڈی اے کے بند کیے گئے اثاثہ جات کے حوالے سے منظم ہوکر جدوجہد کریں۔ اس کے علاوہ صوبے کی دیگر مزدور تنظیموں کو بھی اعتماد میں لے کر اس طرح کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف متحد ہوکر جدجہد کو اپنائیں، جدوجہد کے علاوہ راہ نجات نہیں ہے!