جواب۔ دنیا میں مٹھی بھر ملٹی نیشنل کمپنیوں کا غلبہ سرمایہ داری کے ارتقاء کا فطری نیتجہ ہے جوکہ زیادہ انفرادی منافع کی لالچ کی بنیاد پر قائم ہے۔اسے حاصل کرنے کیلئے سرمایہ دار مجبور ہوتے ہیں کہ ایک دوسرے سے مقابلہ کریں‘اپنی پیداوار میں اضافہ کریں‘فروخت بڑھائیں‘نئی منڈیاں تلاش کریں اور موجودہ منڈیوں کے استحصال میں اضافہ کریں اور سستی محنت اور سستے خام مال کے حصول کیلئے نئے ممالک میں سرمایہ کاری کریں وغیرہ وغیرہ۔
نتیجے کے طورپر دولت چند ہاتھوں میں جمع ہو گئی ہے یعنی ترقی یافتہ سرمایہ دار ممالک کی مٹھی بھر بڑی بڑی کارپوریشنوں کے پاس جنہوں نے دنیا پرغلبہ حاصل کر لیا ہے۔جب ان کیلئے محض معاشی ذرائع سے اپنی شرائط منوانا ممکن نہیں رہتا تو ملٹی نیشنل کمپنیاں سامراجی ممالک کے سیاسی اور فوجی اداروں(امریکہ ‘یورپ اور جاپان جیسی بڑی طاقتوں کی حکومتوں‘پارلیمانی‘قوانین اور افواج ) کو اپنے مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کرتی ہیں۔
اکثر اوقات مفادات کو چھپانے کیلئے’’انسانیت کے مفادات‘‘کے دفاع کی آڑ میں مداخلت کرتی ہیں۔ پچھلے چند سالوں میں ہم یوگو سلاویہ‘ افغانستان اور عراق وغیرہ میں اسی قسم کی’انسانی بہبود کیلئے کی جانے والی بمباریوں‘ کے نمونے دیکھ چکے ہیں۔ جنہیں بذات خود بڑی طاقتوں نے تخلیق کیا تھا اور وہی ان پر غالب ہیں۔ (عالمی مالیاتی فنڈ‘عالمی بینک‘ نیٹو‘اقوام متحدہ وغیرہ)
گلوبلائزیشن اس نظام کی حقیقی نوعیت کو چھپانے کیلئے نقاب کاکام کرتی ہے۔موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کی تعریف کیلئے جس کا خاصہ بین الاقوامی سطح پر محنت کش طبقے اور دنیا بھر کی اقوام کاچند طاقتوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ہاتھوں استحصال ہے‘سامراج سے بہتر کوئی اصطلاح نہیں۔