جواب۔نہیں‘ بین الاقوامی منڈی کا جنم اور وسیع پیمانے پر صنعتی ارتکاز کے باعث کرہ ارض پر آباد تمام انسان ایک دوسرے سے باہم منسلک ہیں اورخاص کر ترقی یافتہ ممالک میں سماجی ترقی کے باہمی ربط نے سماج کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے جہاں عوام بورژوا اور پرولتاریہ دوواضح اور فیصلہ کن طبقات میں بٹ چکے ہیں۔ اوران دونوں کے درمیان تضاد‘ جاری کشمکش اور جدوجہد ہی درحقیقت آج کے دور یا اس عہد کی جدوجہد ہے لہذا کمیونسٹ انقلاب کو محض ایک ملک یا قوم کے اندر محدود کر کے بروئے کار نہیں لایا جا سکتا۔ اس کی نوعیت کا انحصار کسی بھی ملک کی صنعت سازی کے عمل میں تیزی ‘سرمائے کا ارتقاء اور دوسرے عوامل پر ہوتا ہے۔ مثلاً اگر یہ کسی نسبتاً کم ترقی یافتہ ممالک میں مشکل سے رونما ہوگا تو ترقی یافتہ ملک میں تیزی سے رونما ہوگا۔جس کے اثرات بہت ہی تیزی سے دوسرے ممالک پر پوری طاقت اور تمام تر توانائی سے پڑیں گے۔ یہ انقلاب ان کے ترقی کے عمل کو تیز تر کر دے گا۔ یہ عالمگیر انقلاب ہے اور اس کی نوعیت بھی عالمی ہے‘اس کا دائرہ کار بھی عالمی ہے۔
یہ درست ہے کہ پوری دنیا میں ایک وقت میں عالمی انقلاب برپا نہیں ہوگا۔ لازمی طورپریہ کسی ایک قومی ریاست میں برپا ہو گا۔ لیکن یہاں طویل عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا۔ اس لئے ا س کو پھیلانا ہو گا ورنہ ایک ملک میں اس کا زوال پزیر ہونا ناگزیر ہوتا ہے۔ لیکن کسی ایک سماج میں ابھرنے والا انقلاب عالمی انقلاب کا انتظار نہیں کر سکتا بلکہ اس ملک میں برپا ہوکر دوسرے ممالک میں انقلابی عمل کو تیز کرنے اور تقویت بخشنے کا موجب بنے گا۔
درحقیقت کسی بھی ملک میں کامیاب انقلاب کا آغاز دوسرے ممالک اور باقی دنیا پر ایک فیصلہ کن اثر چھوڑے گا۔ یہ دنیا ماضی کی نسبت کہیں زیادہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے‘گلوبلائزڈ ہے۔