جواب۔ اگر پرامن بنیادوں پر ایسا ممکن ہوتا تو اس کی خواہش ضرور کی جاتی اور کمیونسٹ اس کی مخالفت کرنے والوں کی صف کے تابع نہیں ہوتے۔ کمیونسٹ جانتے ہیں کہ تمام تر سازشیں نہ صرف بے معنی ہیں بلکہ نقصان دہ بھی ہیں۔ وہ اس بات کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں کہ انقلابات خواہشات کے باغ نہیں ہوتے اور نہ ہی خواہشات کرنے سے انقلاب برپا ہوتے ہیں یا نہ ہی مصنوعی طریقے سے انقلاب درآمد کئے جا سکتے ہیں۔ بلکہ ہر جگہ اور تمام اوقات میں وہ ناگزیر وجوہات اور لازمی حالات ہوتے ہیں جو انقلاب کا باعث بنتے ہیں۔ یہ حالات خواہشات‘انفرادی جدوجہد بلکہ طبقات سے بھی بالاتر ہوتے ہیں۔ لیکن یہ شاید عام ہے کہ کم و بیش تمام تہذیب یافتہ ممالک میں پرولتاریہ کے ارتقاء کو بزور طاقت دبایا گیا ہے ۔ اس طریقہ سے کمیونسٹوں کے مخالفین بھی اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ انقلاب کی راہیں ہموار کرتے ہیں ۔ اگر استحصال زدہ پرولتاریہ کو انقلابی عمل میں شرکت پر مجبور کر دیا جاتا ہے تب کمیونسٹوں کیلئے یہ لازم ہو جاتا ہے کہ وہ پرولتاریہ کے مقاصد کا دفاع عمل کی دنیا میں اس طرح کریں جس طرح قبل ازیں وہ نظریات یا الفاظ کے ذریعے کرتے آئے ہیں۔
سوشلسٹ انقلاب میں نجی ملکیت کا انسداد پرامن طریقے سے ممکن ہے لیکن حکمران اپنے متروک نظام کو بچانے کیلئے ناگزیر طورپر تشدد کا استعمال کرتے ہیں۔ان کی ریاست کا یہی مقصد ہے لیکن حکمرانوں کے ذرائع ابلاغ اور حاوی سماجی رجحانات تمام تشدد کا ذمہ ایک بہتان کی صورت میں پرولتاریہ اور انقلاب پر ڈال دیتے ہیں۔