جواب۔ قومیں اور قومیتیں عوام کے اتحاد کے تابع ہو جائینگی لوگ اس نظام میں ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح گھل مل جائیں گے کہ مذہب‘ رنگ‘ نسل‘علاقہ یا وطن کی بنیاد پر تمام ترتعصبات اور نفرتیں مٹ کر رہ جائیں گی۔ قومی وقاراور ثقافت کے نام پر موجود گھناؤنے اور ماضی بعید کے ظالمانہ رسم و رواج ختم ہو جائینگے ۔تمام ثقافتوں کے حسین پہلوؤں کو نکھار ملے گا۔ تمام زبانوں کی ترقی اور ترویج کیلئے وسائل میسر آئیں گے۔ قومی جبرواستحصال کا خاتمہ ہوگا۔ تمام قوموں کی سوشلسٹ فیڈریشن میں شمولیت مکمل رضاکارانہ رائے‘ جہاں سرمائے اور ملکیت کی ہوس کا جبر نہ ہو‘ کے ذریعے ہو گا۔ اس سے سوشلسٹ سماج مختلف رنگوں‘نسلوں‘زبانوں اور ثقافتوں کا ایک حسین گلدستہ بنے گاجس میں تعصبات اور نفرتوں سے پاک معاشرہ لطیف جذبات اور احساسات کو جنم دے گا۔ جہاں یہ سماج نسل انسان کی عظیم تر یکجہتی۔۔انسانیت کو کہیں بلند اور خوشحال پیمانے پر حاصل کرنا ممکن بنا سکے گا۔اس نظام میں ایک وقت ایسا آتا ہے کہ طبقاتی تقسیم سمیت ہر نوع کی دوسری تقسیم کا مکمل خاتمہ ہو جاتا ہے لوگ باہم مل جل کررہتے ہیں۔ مگر یہ تمام تر حاصلات نجی ملکیت کے خاتمے سے ہی ممکن ہیں۔