جواب۔ سماجی پیداوار کے عمل کے دوران افراد ایسے مخصوص رشتوں میں بندھ جاتے ہیں جو ناگزیر ہوتے ہیں وہ ان کے ارادوں کے تابع نہیں ہوتے۔یہ پیداواری رشتے پیداواری قوتوں کی ترقی کی مخصوص سطح سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ سماج کا معاشی ڈھانچہ انہی پیداواری رشتوں کے حاصل جمع پر مشتمل ہوتا ہے۔یہی وہ حقیقی بنیاد ہے جس پر قانونی اور سیاسی بالائی ڈھانچے تعمیر ہوتے ہیں اورسماجی شعور کی مخصوص اقسام بھی اسی سے مطابقت رکھتی ہیں۔مادی زندگی کا مروجہ طریقہ پیداوار کے سماجی‘ سیاسی اورروحانی عوامل کے عمومی کردار کا تعین کرتا ہے۔مردوزن کا شعور ان کے وجود کاتعین نہیں کرتا بلکہ اس کے برعکس ان کا سماجی وجود ان کے شعور کا تعین کرتا ہے۔ارتقاء کیایک مخصوص مرحلے پر یہ پیداواری رشتے سماج کی پیداواری قوتوں کے ارتقاء کی بجائے ان کے راستے کی دیوار بن جاتے ہیں۔ اس کے بعد انقلاب کا دور شروع ہوتا ہے۔ معاشی تبدیلی آنے کے بعد سارا عظیم الشان بالائی ڈھانچہ بھی بالعموم بڑی تیزی سے تبدیل ہو جاتا ہے۔
ان تبدیلیوں کے حوالے سے جو فرق ہمیشہ ذہن میں رکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ معاشی حالات میں آنے والی مادی تبدیلی کا تعین فطری سائنس جیسی درستگی اور باریک بینی سے کیا جا سکتا ہے دوسری جانب قانونی‘ سیاسی‘ مذہبی‘ جمالیاتی یا فلسفیانہ نظریات وہ نظریاتی شکلیں یا ہیئتں ہیں جن کے ذریعے انسان اس تصادم کے بارے میں شعور حاصل کرتے اور جدوجہد کرتے ہیں۔ جس طرح ہم کسی فرد کے بارے میں رائے اس بنیاد پر قائم نہیں کرتے کہ اس کا اپنے بارے میں کیا خیال ہے۔ اسی طرح ہم تبدیلی کے کسی عہد کو اس شعور کی بنیاد پر نہیں پرکھتے۔ اس کے برعکس اس شعور کی وضاحت مادی زندگی کے تضادات ‘پیداوار کی سماجی قوتوں اور پیداواری رشتوں کے درمیان موجود تصادم کی کیفیت کے ذریعے کی جانی چاہیے۔ کوئی سماجی نظام اس وقت تک ختم نہیں ہوتا جب تک وہ تمام پیداواری قوتیں ترقی نہیں پا جاتیں جن کیلئے اس میں گنجائش موجود ہے اور نئے اور اعلیٰ پیداواری رشتے اس وقت تک کبھی نمودار نہیں ہوتے جب تک ان کے وجود کے مادی حالات پرانے سماج کی کوکھ میں پختہ ہو کر تیار نہیں ہو جاتے۔
انسان ہمیشہ اپنے ان مسائل سے الجھتا ہے جنہیں وہ حل کر سکتا ہو کیونکہ اگر ہم معاملے کا بغور جائزہ لیں تو ہمیشہ یہ بات سامنے آتی ہے کہ مسئلہ صرف اس وقت سراٹھاتا ہے جب اس کے حل کیلئے درکار ضروری مادی حالات پہلے سے وجود رکھتے ہوں یا کم ازکم تشکیل کے مرحلے میں ہوں۔ذرا وسعت میں دیکھیں تو ہم ایشیائی قدیم جاگیردارانہ اور جدید بورژوا طریقہ پیداوار کو سماج کی معاشی تشکیل کے ارتقاء کے مختلف ادوار کا نام دے سکتے ہیں۔بورژوا پیداواری رشتے پیداوار کے سماجی عمل کی آخری مخاصمانہ شکل ہیں‘انفرادی مخاصمت کے مفہوم میں نہیں بلکہ ایسی مخاصمت جو سماج میں رہنے والے فرد کی زندگی کا احاطہ کرنے والے حالات سے جنم لیتی ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ بورژوا سماج کی کوکھ میں ارتقاء پانے والی پیداواری قوتیں اسی مخاصمت کو دور کرنے کیلئے درکار مادی حالات پیدا کرتی ہیں‘ لہذا یہ انسانی سماج کے قبل از تاریخی مرحلے کا آخری باب ہیں۔