جواب۔ دنیا بھر میں عالمی مالیاتی فنڈ اور دیگر سامراجی اداروں کے خلاف ہونے والے مظاہرے ان کی پالیسیوں کی عالمی مخالفت کی علامت ہیں۔لیکن اگر ہم ان ناانصافیوں کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں توضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر ایک مستقل اور زبردست جدوجہد منظم کی جائے جس میں مزودر تحریک بھی شامل ہو اور اس کے ذریعے سماج کی انقلابی تبدیلی روبہ عمل میں لائی جا سکے۔
یہ جدوجہد محض کسی ملٹی نیشنل کے خلاف احتجاج یا کسی ادارے (چاہے وہ عالمی مالیاتی فنڈ ہو یا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) کی بندش کی کوشش تک محدود نہیں رہ سکتی۔ہمارا بنیادی مقصد یہ ہونا چاہییکہ سرمایہ داری کو بطور ایک نظام کے ختم کر دیا جائے۔ بینکوں اور بڑی اجارہ دار کمپنیوں کو قومی تحویل میں لے لیا جائے ‘ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جمع کردہ دولت کو قبضے میں لے کر عالمی معیشت کی منصوبہ بندی کے تحت استوار کیا جائے۔ جسے تمام محکوم عوام کی شرکت سے جمہوری انداز میں چلایا جائے تاکہ وہ چند لوگوں کے منافع کی ہوس پوری کرنے کے بجائے انسانوں کی اکثریت کی ضروریات پوری کر سکے۔ ایک حقیقی سوشلسٹ سماج( سوویت یونین میں ناکام ہونے والا مسخ شدہ نوکر شاہانہ نظام نہیں) ہی واحدمتبادل ہے۔ یہ صرف ممکن ہی نہیں ضروری بھی ہے۔
یہ انقلابی تبدیلی صرف محنت کش طبقے (سماج کا سب سے بڑا طاقتور طبقہ جو پیداوار روک کر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طاقت کا بھرم دنوں میں کھول سکتا ہے) کی سربراہی میں اٹھنے والی ایک ایسی انقلابی تحریک کے ذریعے ہی ممکن ہے جس میں سماج کے وہ تمام حصے بھی شامل ہوں جو اس سرمایہ دارانہ جبر کا شکار ہو رہے ہیں۔