جواب۔ یہ غیر مساوی نظام جس نے غریب محنت کش کو غربت اور افلاس کی دلدل میں دھکیل دیااورانہیں بڑی طاقتوں یا ان کے تخلیق کردہ اداروں کا مقروض کر دیا ہے جس سے وہ مکملطورپر غلام ہو کر رہ جاتے ہیں ۔اپنے حالات کی وجہ سے وہ ان اداروں کی جانب سے ان پر مسلط کئے جانے والے منصوبوں اور قوانین کو قبول کرلینے پر مجبور ہوتے ہیں۔یہ تمام ادارے سرمایہ دارانہ نظام کو مستحکم کرنے کی کوششیں کرتے ہیں ۔ان اداروں کی اصلاح کرنا یا ان کو جمہوری بنانا قطعاً نا ممکن ہے کیونکہ اگر یہ ادارے سود مند نہ رہے تو ان کی جگہ نئے ادارے تخلیق کر لئے جائیں گے۔ حکمرانوں کی طاقت کی بنیاد ذرائع پیداوار پر ان کا قبضہ اور ملکیت ہے یعنی مشینری‘فیکٹریوں ‘ زمینوں اور سرمائے کی ملکیت۔ جب تک ان طفیل خوروں کو بے دخل کر کے ان کی دولت کو عوام کے جمہوری کنٹرول میں نہیں دیا جاتا موجودہ صورتحال کی اصلاح کرنا ممکن نہیں ہو سکتا۔