جواب۔ اس نظام میں افراد کے درمیان پروان چڑھنے والے رشتے حسد ‘لالچ اور منافقت سے پاک نوعیتوں کے ہونگے جن کی بنیادیں حقیقی معنوں میں انسانی اقدار پر ہوں گی۔ مگر یہ نجی ملکیت کے خاتمہ سے ہی ممکن ہوگا۔ بچوں کو اشتراکی بنیادوں پر تعلیم دی جائے گی۔ شادی جو ایک سماجی معاہدے کی شکل ہے اپنے خاوند پر انحصار یا محتاجی ‘ بچوں کا والدین پر اخراجات کا بوجھ اور ان کا اپنے والدین پر انحصار جو نجی ملکیتوں کی دین ہے کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ہم کمیونسٹ سماج میں عورت کی مشترکہ ملکیت کے بارے میں جاہل بورژوا دانشوروں کی واعظانہ آہ و پکارکا یہ جواب دیتے ہیں کہ عورت کی مشترکہ ملکیت ایک ایسی کیفیت ہے جس کا تمام تر تعلق بورژوا سماج سے ہے۔ جس میں عورتوں کی حیثیت محض ایک جنس کی ہے۔اسے فحاشی کا اڈا‘بازارحسن‘ عصمت فروشی اورطوائف کے مکروہ دھندوں پر مجبور کیا جاتا ہے۔ عصمت فروشی دراصل نجی ملکیت پر بنیاد رکھتی ہے۔نجی ملکیت کے خاتمہ کے بعد کوئی عورت اپنی عزت کی نیلامی کی بھینٹ چڑھنے پر مجبور نہیں ہو گی۔سرمایہ دارانہ نظام کے منہدم ہونے کے بعد عورت جنسی بنیاد پر تفریق اور غلامی کے جبر سے آزاد ہو جائی گی ۔ وہ ایک حقیقی ‘پرمسرت‘باعزت اور باوقارزندگی گزارے گی۔کمیونسٹ معاشر ہ درحقیقت عورتوں کو مشترکہ ملکیت بنانے کی بجائے اس گھناؤنے تعصب کو ختم کرتا ہے۔
سوشلسٹ سماج میں خاندان ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کی حیثیت اور بنیادیں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ جہاں رشتوں سے مفاد پرستی‘ جذبوں سے خود غرضی اور ناطوں سے مجبوری اور محتاجی کا یکسر خاتمہ ہو جاتا ہے۔